Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 54
وَ مَكَرُوْا وَ مَكَرَ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ۠   ۧ
وَمَكَرُوْا : اور انہوں نے مکر کیا وَ : اور مَكَرَ : خفیہ تدبیر کی اللّٰهُ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ خَيْرُ : بہتر الْمٰكِرِيْنَ : تدبیر کرنیوالے ہیں
اور وہ (یعنی یہود قتل عیسیٰ کے بارے میں ایک) چال چلے اور خدا بھی (عیسیٰ کو بچانے کے لیے) چال چلا اور خدا خوب چال چلنے والا ہے
وَمَكَرُوْا : اور جن لوگوں کی طرف سے حضرت عیسیٰ نے کفر کا احساس کیا تھا انہوں نے فریب کیا کہ حضرت کو (خفیہ) قتل کردینے کا ارادہ کیا۔ کلبی نے بوساطت ابو صالح حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ ایک بار یہودیوں کی ایک جماعت حضرت عیسیٰ کے سامنے آئی آپ کو دیکھ کر کہنے لگے جادو گر، جادوگرنی کا بیٹا آگیا۔ آپ پر تہمت لگائی اور آپ کی والدہ پر بھی حضرت عیسیٰ نے ان پر لعنت کی اور ان کو بد دعا دی فوراً اللہ نے ان کو سور بنا دیا۔ یہودیوں کا سردار یہودا تھا اس نے جو یہ بات دیکھی تو گھبرا گیا اور آپ کی بد دعا سے ڈر گیا آخر تمام یہودی حضرت عیسیٰ کو مار ڈالنے پر متفق الرائے ہوگئے اور قتل کرنے کے ارادہ سے حضرت کی طرف بڑھے لیکن اللہ نے جبرائیل کو بھیج دیا جبرائیل نے آپ کو چھت کے روزن میں داخل کردیا پھر وہاں سے اللہ نے آپ کو آسمان پر اٹھا لیا۔ سردار یہود یعنی یہودا نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص کو جس کا نام طیطیانوس تھا کھڑکی کے اندر بھیجا تاکہ اندر جا کر حضرت کو قتل کردے وہاں اللہ نے اس کی شکل حضرت عیسیٰ جیسی بنا دی لوگوں نے اسی کو عیسیٰ ( علیہ السلام) سمجھ کر قتل کردیا۔ آیت۔ وَمَكَرَ اللّٰهُ : کا یہی معنی ہے (یعنی اللہ نے عیسیٰ کو بچانے اور قتل کے ارادہ سے آنے والے کو قتل کرانے کی خفیہ تدبیر کی) مکر اصل میں کسی کو نقصان پہنچانے کی تدبیر کو کہتے ہیں (ظاہر ہے کہ اللہ کی طرف اس کی نسبت حقیقۃً نہیں کی جاسکتی بلکہ) بر سبیل تقابل اللہ کی طرف اس کی نسبت کی جاتی ہے (جیسے اس جگہ مَکَرُوْا کے مقابل مَکَرَ اللہ آیا ہے) ۔ زجاج نے کہا مکر خدا کا معنی ہے کافروں کے مکر کی سزا دینا جزاء مکر کو مکر مقابلہ کی وجہ سے فرمایا۔ وَاللّٰهُ خَيْرُ الْمٰكِرِيْنَ : یعنی اللہ ایسے راستوں سے ضرر پہچانے پر سب سے زیادہ قدرت اور قابو رکھتا ہے جو گمان میں بھی نہیں آسکتے۔
Top