Mazhar-ul-Quran - Al-Ahzaab : 38
مَا كَانَ عَلَى النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ١ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَا٘ۙ
مَا كَانَ : نہیں ہے عَلَي النَّبِيِّ : نبی پر مِنْ حَرَجٍ : کوئی حرج فِيْمَا : اس میں جو فَرَضَ اللّٰهُ : مقرر کیا اللہ نے لَهٗ ۭ : اس کے لیے سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي : میں الَّذِيْنَ : وہ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۭ : پہلے وَكَانَ : اور ہے اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم قَدَرًا : مقرر کیا ہوا مَّقْدُوْرَۨا : اندازہ سے
نبی1 پر اس بات میں کچھ حرج نہیں جو اللہ نے اس کے لیے مقرر فرمائی، اللہ کا دستور چلا آرہا ہے ان (پیغمبروں) میں جو پہلے گزر چکے اور اللہ کا کام مقرر تقدیر ہے۔
حقیقی باپ کا ذکر۔ (ف 1) ان آیتوں میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو طریقہ اپنے نبی کے واسطے جائز کردیا ہے وہ مثل اس طریق کے ہے جو پہلے نبیوں کا طریقہ تھا کچھ اس سے ملبوث میں فرق نہیں آتا، دیکھو حضرت داؤد (علیہ السلام) کی ایک سوبیبیاں تھیں اور حضرت سلیمان کی تین سوبیویاں تھیں اگر یہ نبی اس پر عمل درآمد کریں تو کوئی مضائقہ نہیں کہ اللہ کا جوحکم مقرر ہوچکا ہے وہ نہیں ٹلتا، وہ انبیاء سابقین کیسے تھے جو اپنے رب کے پیغام امت کو پہنچایا کرتے تھے اور اس سے ڈرتے تھے اے محبوب تم تو سب سے افضل ہو، پھر تم لوگوں کا خوف کیوں کرو گے، پھر فرمایا کہ نیکوں کی فرمانبرداری اور بدوں کی بدگوئی کے حساب کتاب کے لیے اللہ کا علم کافی ہے ایک دن ان سب باتوں کا حساب وکتاب ہوکرجزاوسزا کا فیصلہ ہوجائے گا پھر فرمایا کہ لوگوں کے زید بن محمد کہنے محمد ﷺ غیر کی اولاد کے باپ نہیں ہوسکتے، حضرت زید کی منکوحہ آپ کے لیے حلال نہ ہوتی، آپ کے فرزند تو حضرت قاسم، اور طیب، اور طاہر، اور ابراہیم رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے جو اس عمر کو نہ پہنچے کہ انہیں مرد کہا جائے، انہوں نے بچپن میں وفات پائی، اور سب رسول ناصح، شفیق اور واجب التوقیر و لازم اطات ہونے کے لحاظ سے اپنی امت کے باپ کہلاتے ہیں، بلکہ ان کے حقوق حقیقی باپ کے حقوق سے زیادہ ہوتے ہیں، لیکن اس سے امت حقیقی اولاد نہیں ہوجاتی اور حقیقی اولاد کے تمام احکام وراثت وغیرہ اس کے لیے ثابت نہیں ہوتے۔ ختم نبوت۔ وہ تو اللہ کے محبوب اور خاتم النبین ہیں نبوت آپ پر ختم ہوگئی، آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی تھی کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پاچکے ہیں مگر نازل ہونے کے بعد شریعت محمدیہ پر عامل ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ کی طرف نماز پڑھیں گے نبی ﷺ کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے تو وہ کافر خارج ازاسلام ہے پھر فرمایا اللہ کا علم بہت وسیع ہے اس نے ہر بات اپنے علم کے موافق ٹھہرائی ہے اس میں کسی کو کچھ دخل نہیں دینا چاہیے۔
Top