Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 38
مَا كَانَ عَلَى النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ١ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَا٘ۙ
مَا كَانَ : نہیں ہے عَلَي النَّبِيِّ : نبی پر مِنْ حَرَجٍ : کوئی حرج فِيْمَا : اس میں جو فَرَضَ اللّٰهُ : مقرر کیا اللہ نے لَهٗ ۭ : اس کے لیے سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي : میں الَّذِيْنَ : وہ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۭ : پہلے وَكَانَ : اور ہے اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم قَدَرًا : مقرر کیا ہوا مَّقْدُوْرَۨا : اندازہ سے
پیغمبر ﷺ پر اس کام میں کچھ تنگی نہیں جو خدا نے انکے لئے مقرر کردیا اور جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی خدا کا یہی دستور رہا ہے اور خدا کا حکم ٹھہر چکا تھا
آیت سنۃ اللہ فی الذین خلو من قبل یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے تمام امت کو خطاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں آگاہ کیا یہ اور اس طرح کی دوسری چیزیں انبیاء کی قدیمی سنتیں ہیں کہ وہ ان چیزوں کو حاصل کریں جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے حلال کیا۔ یعنی حضرت محمد ﷺ کے لیے نکاح میں جو وسعت عطا کی یہ گزشتہ انبیاء کی سنت تھی جس طرح حضرت دائود اور حضرت سلیمان علیہما السلام۔ حضرت دائود (علیہ السلام) کی ایک سو بیویاں اور تین سو لونڈیاں تھیں۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی تین سو بیویاں اور سات سو لونڈیاں تھیں۔ ثعلبی نے مقاتل اور ابن کلبی سے روایت نقل کی ہے کہ اشارہ حضرت دائود (علیہ السلام) کی طرف ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور جس عورت کی وجہ سے آپ آزمائش میں پڑے دونوں کو اللہ تعالیٰ نے جمع کیا۔ سنت کا لفظ مفعول مطلق ہونے کی وجہ سے منصوب ہے یعنی سن اللہ لہ سنۃ واسعۃ، آیت الذین خلوا اس سے مراد انبیاء ہیں۔ اس کی دلیل وہ صفت ہے جس کا ذکر بعد میں کیا۔ آیت الذین یبلغون رسلت اللہ۔
Top