Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 167
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَیَبْعَثَنَّ عَلَیْهِمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ یَّسُوْمُهُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ لَسَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖۚ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب تَاَذَّنَ : خبر دی رَبُّكَ : تمہارا رب لَيَبْعَثَنَّ : البتہ ضرور بھیجتا رہے گا عَلَيْهِمْ : ان پر اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مَنْ : جو يَّسُوْمُهُمْ : تکلیف دے انہیں سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برا عذاب اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَسَرِيْعُ الْعِقَابِ : جلد عذاب دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور (یاد کرو) کہ جب تمہارے پروردگار آگاہ کردیا کہ ان یہود پر قیامت کے دن تک ایسے شخص کو ضرور مسلط کرتا رہوں گا جو ان کو سخت تکلیف پہنچائے، بیشک تمہارا پروردگار جلد سزا دینے والا ہے۔ اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
یہ آیت یہود کی شان میں اتری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ سے بیان فرمایا کہ ہم نے یہود سے یہ بات پکی کرلی تھی کہ اگر توریت کے احکام توڑدوگے تو یاد رکھو قیامت تک تمہیں عزت نصیب نہیں ہوگی، ہمیشہ دوسروں کے ہاتھ میں ذلیل و خوار رہو گے۔ ایسی قوم کو تم پر مسلط کردیں گے جو طرح طرح کے برے عذاب تم پر کیا کرے گی۔ یہ بات خدائے تعالیٰ کی پوری ہو کر رہی۔ ان لوگوں نے خدا کے حکم کے خلاف کیا اور طرح طرح کے حیلے بہانے نکال کر مجرم ہوتے رہے۔ کہا جاتا ہے پہلے پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے خود ان پر اخراج لگایا پھر اوروں نے جزیہ اور خراج لیا۔ پھر مسلمانوں کے زیر حکومت رہ کر برابر جزیہ اور خراج دیتے رہے جو کہ قیامت تک ایسے ہی ذلیل ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ خدا بہت جلد عذاب کرنے والا ہے اور بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے۔
Top