Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 167
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَیَبْعَثَنَّ عَلَیْهِمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ یَّسُوْمُهُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ لَسَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖۚ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب تَاَذَّنَ : خبر دی رَبُّكَ : تمہارا رب لَيَبْعَثَنَّ : البتہ ضرور بھیجتا رہے گا عَلَيْهِمْ : ان پر اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت مَنْ : جو يَّسُوْمُهُمْ : تکلیف دے انہیں سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برا عذاب اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَسَرِيْعُ الْعِقَابِ : جلد عذاب دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور (وہ وقت یاد کرو) جب آپ کے پروردگار نے یہ جتلا دیا کہ وہ ان (یہود) پر قیامت کے دن تک کسی ایسے کو مسلط رکھے گا جو انہیں سزائے شدید میں مبتلا رکھے گا،240 ۔ بیشک آپ کا پروردگار بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بیشک وہ بڑا مغفرت والا ہے بڑا رحمت والا ہے،241 ۔
240 ۔ اور یہ سزا دنیا میں اس قوم کی مسلسل نافرمانیوں اور گستاخیوں کی پاداش میں مقرر ہوئی ہے) اس کا مشاہدہ آج تک ( 1946 ء ؁ تک) ہورہا ہے جرمنی میں ابھی کل تک انپرجو قیامت برپارہی وہ اظہر من الشمس ہے۔ باقی یوں بھی بنی اسرائیل اس دنیا کے پردہ پر کسی خطہ وعلاقہ میں مطمئن نہیں، روس، برطانیہ، فرانس، امریکہ کوئی بھی ان کا دوست اور مخلص نہیں ہر ایک موقع پا کر انہیں پیس ہی ڈالنا چاہتا ہے اور مشہور عالم دولت و ثروت کے باوجود یہ قوم آج تک مقہور ہی چلی آرہی ہے۔ (آیت) ” علیھم “۔ ضمیر ھم کس کی جانب ہے ؟ قول جمہور یہ ہے کہ اس سے عہد نبوی کے معاصر یہود مراد ہیں انہی کو یہ خبر پہنچا دینا مقصود ہے کہ اگر اب بھی ایمان نہ لائے تو بس حشر تک اس دنیا میں ذلت و خواری کے ساتھ نسلا بعد نسل رہنا ہے۔ قال الاکثرون ھذہ الایۃ فی الیھود الذین ادرکھم الرسول ﷺ ودعاھم الی شریعتہ وھذا اقرب (کبیر) لیکن خود سیاق قرآنی اس خیال کی تائید میں ہے کہ یہ وعید انہی قدیم سبت شکن یہود کو سنائی جارہی ہے کہ تم نے اگر اپنی اصلاح حال نہ کرلی تو قیامت تک محکومیت کے دنیوی عذاب میں مبتلا رکھے جاؤ گے۔ تو ریت کے بھی بعض بیانات اسی مضمون کے ملاحظہ ہوں :۔” اگر تم میرے سننے والے نہ وہ اور ان سب حکموں پر عمل نہ کرو۔ اور مجھ سے عہد شکنی کرو، تو میں بھی تم سے ایسا ہی کروں گا۔۔۔ اور میرا چہرہ تمہارے برخلاف ہوگا۔ اور تم اپنے دشمنوں کے سامنے قتل کئے جاؤ گے۔ اور جو تمہارا کینہ رکھتے ہیں تم پر حکومت کریں گے۔ (احبار 26: 14 ۔ 17) ” تیرے بیٹے اور عزیز بیٹیاں دوسری قوم کو دی جائیں گی، اور تیری آنکھیں دیکھیں گی، اور سارے دن ان کی راہ تکتے تکتے تھک جائیں گے۔ اور تیرے ہاتھ میں کچھ زور نہ ہوگا۔ (آیت) ” استثناء 28:32) 241 ۔ (تائبوں کے حق میں) بدکار نافرمان قومیں مایوس نہ ہوں۔ ان کے لیے اب بھی توبہ ورجوع کے بعد اللہ کے غفر و رحمت سے پوری طرح استفادہ کا موقع باقی ہے اور یہود کے لئے تو اس میں خاص بشارت کا اشارہ نکلتا ہے کہ اگر وہ اپنی اسلام دشمنی سے باز آگئے تو اللہ کی رحمت ان کی پوری دستگیری کو موجود ہے۔ (آیت) ” لسریع العقاب “۔ اس کی اس صفت کا ظہور صرف مجرموں اور عادی مجرموں کے حق میں ہوتا ہے۔
Top