Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 77
وَ نَادَوْا یٰمٰلِكُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّكَ١ؕ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ
وَنَادَوْا : اور وہ پکاریں گے يٰمٰلِكُ : اے مالک لِيَقْضِ : چاہیے کہ فیصلہ کردے عَلَيْنَا رَبُّكَ : ہم پر تیرا رب قَالَ اِنَّكُمْ : کہے گا بیشک تم مّٰكِثُوْنَ : تم یونہی رہنے والے ہو
اور پکاریں گے کہ اے مالک تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے وہ کہے گا کہ تم ہمیشہ (اسی حالت میں) رہو گے
مالک جہنم کا خازن ہے اپنے غضب کے اظہار کے لئے اسے پیدا کیا جب وہ جہنم کو جھڑکے گا تو اس کا بعض بعض کو کھا جائے گا۔ حضرت علی شیر خدا اور حضرت ابن مسعود ﷺ ؓ نے یوں قرأت بیان کی ہے یہ مصحف کے خلاف ہے حضرت ابو درداء اور حضرت ابن مسعود ؓ نے کہا : نبی کریم ﷺ نے مال قرأت کی یعنی خاص طور پر لام کے ساتھ یعنی اسم میں ترخیم کا قاعدہ جاری کیا او کاف کو حذف کردیا۔ ترخیم کا معنی حذف ہے اسی سے ندا میں اسم میں ترخیم ہوتی ہے اس سے مراد یہ ہے کہ اس کے آخر سے ایک یا زیادہ حرف حذف کردیئے جائیں گے تو مالک میں کہے گا : یا مال : حارث میں کہے گا : یا حار فاطمہ میں کہے گا : یا فاطم، عائشہ میں کہے گا : یا عائش، مروان میں کہے گا : یا مروا اسی طرح باقی کے اندر بھی یہی صورتحال ہوگا کئی اشعار میں اسی طرح آیا ہے حدیث طیبہ میں ای فائل اور ھلم موجود ہے اسم مرخم کے آخر میں تیرے لئے دو صورتیں موجود ہیں (1) حذف سے پہلے آخری حرف کی جو حالت تھی اس پر اسے باقی رکھے (2) اسے مبنی برضمہ بنا دے جس طرح یازید گویا تو نے اسے کامل اسم کے قائم مقام رکھا ہے اور اس میں حذف کی رعایت نہیں کی۔ ابو بکرا نباری نے ذکر کیا کہا محمد بن مروزی، محمد سے جو ابن سعدان ہے وہ حجاج سے وہ شعبہ سے وہ حکم بن عینیہ سے وہ مجاہد سے روایت نقل کرتے ہیں : کہا ہم نہیں جانتے تھے کے زخروف کیا ہے یہاں تک کہ ہم نے حضرت عبداللہ کی قرأت میں بیت من ذھب کے الفاظ پائے اور ہم کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔ اور یملک کے بارے میں بھی نہیں جانتے تھے یہاں تک کہ ہم نے حضرت عبداللہ بن مسعود کی قرأت میں پایا مال یعنی ترخیم کے طریقہ پر پابا۔ ابوبکر نے کہا اس حدیث پر عمل نہیں ہوگا کیونکہ اس کی سند مقطوع ہے اس کی مثل رسول اللہ ﷺ سے روایت مقبول نہ ہوگی اللہ تعالیٰ کی کتاب اس امر کی زیادہ حقدار ہے کہ اس میں احتیاط کی جائے اور باطل کی اس سے نفی کی جائے۔ میں کہتا ہوں : صحیح بخاری میں صفوان بن یعلی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو منبر پر پڑھتے ہوئے : یعنی کاف کو ثابت رکھا (1) محمد بن کعب قرظی نے کہا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے یا میرے سامنے یہ ذکر کیا گیا ہے کہ جنہمیوں نے خزان سے مدد چاہی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (غافر) تو ان کی عرضداشت رد کردی گئی۔ (غافر) جب وہ خازنوں سے مایوس ہوچکے تو انہوں نے مالک کو ندا کی وہ ان پر سردار تھا اور اس کی مجلس خازنوں کے وسط میں ہے اور پل ہیں جن کے اوپر عذاب کے فرشتے گزرتے ہیں اور وہ جہنم کے بعید ترین حصہ کو یوں ہی دیکھتا ہے جس طرح اس کے قریب ترین حصہ کو دیکھتا ہے ان جنہمیوں نے عرض کی : انہوں نے موت کا سوال کیا کہا مالک ان سے خاموش رہے گا انہیں اسی سال تک کوئی جواب نہ دے گا کہا : سال تین سو ساٹھ دن کا ہوگا مہینہ تیس دن کا ہوگا اور دن ان ہزار سالوں کے برابر ہوگا جسے تم شمار کرتے ہو پھر اسی (80) سال کے بعد ان کی طرف متوجہ ہوگا اور کہے گا : اور حدیث کا ذکر کیا۔ ابن مبارک نے اس کا ذکر کیا ہے۔ حضرت ابو درداء نے نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کی ہے :” وہ کہیں گے مالک کو بلائو وہ عرض کریں گے : اے مالک : تمہارا رب ہمیں موت ہی عطا کر دے تو اس نے جواب دیا تم اسی طرح رہو گ۔ (1) ” اعمش نے کہا : مجھے یہ بتایا گیا ہے ان کے بلانے اور مالک کے جواب کے درمیان ایک ہزار سال کا عرصہ ہوگا اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے : حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : وہ عرض کریں گے تو مالک ایک ہزار سال تک انہیں جواب نہیں دے گا پھر وہ کہتے گا : تم ہمیشہ اسی طرح رہو گی (2) مجاہد اور نوف بکالی نے کہا ان کی ندا اور اس کے جواب کے درمیان سو سال کا عرصہ ہوگا حضرت عبداللہ بن عمرو نے کہا : چالیس سال کا عرصہ ہوگا یہ ابن مبارک نے ذکر کیا۔
Top