Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور یاد کرو کہ جب ہم نے بنی اسرائیل پر سائبان کی طرح پہاڑ اٹھایا اور انہیں گمان ہوا کہ بیشک وہ ان پر گر پڑے گا ان سے ہم نے کہا : کہ قوت سے تھام لو جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے (یعنی توریت) اور یاد کرو جو اس میں ہے تاکہ تم عذاب سے بچو
زبردستی احکام توریت قبول کرنا جب فرعون غرق ہوگیا اور بنی اسرائیل کو خوشی اور آزادی حاصل ہوئی تو اللہ تعالیٰ کے احکام کی خواہش کی۔ اس پر جب توریت نازل ہوئی تو بنی اسرائیل نے اس کے احکام سخت خیال کرکے ان کے قبول کرنے سے انکار کیا، تو حضرت جبریل (علیہ السلام) نے بحکم الہی ایک بڑا پہاڑ اٹھا کر سائبان کی طرح ان کے سروں کے قریب کردیا اور ان سے کہا گیا کہ " توریت کے احکام قبول کرو ورنہ یہ تم پر گرا دیا جائے گا۔ پہاڑ کو سروں پر دیکھ کر سب کے سجدے میں گر گئے اور قبول کیا۔
Top