Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور جب ہم نے ان پر اکھاڑ دیا پہاڑ گویا کہ وہ سائبان ہے اور انہوں نے یقین کرلیا کہ وہ ان پر گرنے والا ہے، جو ہم نے تمہیں دیا مضبوطی کے ساتھ پکڑ لو اور اس میں جو کچھ ہے یاد کرو تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو
(1) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” واذنتقنا الجبل فوقھم کانہ ظلۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے پہاڑ ان کے اوپر اٹھا دیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے لفظ آیت ” ورفعنا فوقھم الطور بمیثاقھم “ (النساء آیت 154) پھر فرمایا لفظ آیت ” خذوا ما اتینکم بقوۃ “ (اس کو مضبوطی سے پکڑ لو) ورنہ میں اس کو تم پر چھوڑ دون گا (یعنی گرا دوں گا) ۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” واذنقنا الجبل “ کے بارے میں فرمایا کہ اس کو فرشتے اٹھالائے ان کے سروں کے اوپر اور ان سے کہا گیا لفظ آیت ” خذوا ما اتینکم بقوۃ “ جب وہ اس پہاڑ کی طرف دیکھتے تھے تو کہتے تھے ہم نے (ان کے حکم کو) سنا اور ہم نے اطاعت کی اور جب وہ کتاب کی طرف دیکھتے تھے تو کہتے سنا ہم نے اور ہم نے نافرمانی کی۔ (3) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ بلاشبہ میں خوب جانتا ہوں کہ یہودیوں نے ایک حرف پر سجدہ نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” واذ نتقنا الجبل فوقھم کانہ ظلۃ وظنوا انہ واقع بھم “ فرمایا تم میرے حکم ضرور پکڑو ورنہ میں اس پہاڑ کو تم پر پھینک دوں گا انہوں نے سجدہ کیا اور وہ اس کی طرف دیکھ رہے تھے ڈرتے ہوئے کہ وہ ان پر گرجائے اور یہ سجدہ تھا کہ اس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوئے تو انہوں نے اس کو ایک طریقہ بنالیا۔ (4) امام ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس یہودی اور نصرانی آئے آپ نے یہودی سے فرمایا کس چیز نے تم کو یہ دعوت دی تم اپنی پیشانیوں کے ساتھ سجدہ کرو تو ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو جانتا ہو کہ وہ کیا جواب دے تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے سبب سجدہ کیا۔ لفظ آیت ” واذنتقنا الجبل فوقھم کانہ ظلۃ “ پس تم گرپڑے اپنی پیشانیوں کے بل اور تم پہاڑ کی طرف دیکھ رہے تھے۔ اور نصرانی نے فرمایا تم نے سجدہ کیا مشرق کی طرف اللہ تعالیٰ کے اس قول کی وجہ سے لفظ آیت ” اذا نتبذت من اہلہا مکانا شرقیا “۔ (5) امام ابن ابی حاتم نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ یہ پہاڑ طور کا پہاڑ تھا جس کو بنی اسرائیل پر اٹھایا گیا تھا۔ (6) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذ نقتنا الجبل “ کے بارے میں فرمایا کہ جیسے تم مکھن کو نکالتے ہو اس طرح ہم نے پہاڑ کو نکالا۔ (7) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ثابت بن الحجاج (رح) سے روایت کیا کہ تورات مکمل طور پر ایک ہی باران پر نال ہوئی تو یہ گراں گزری اور انہوں نے لینے سے انکار کردیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر پہاڑ کو سائبان کی طرح کھڑا کردیا۔ تو اس وقت انہوں نے تورات کو پکڑ لیا۔ پہاڑ کو جڑ سے اکھیڑ کر سر پر لاکھڑا کرنا (8) امام عبد بن حمید، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذنتقنا الجبل “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس کی جڑ سے اکھاڑ لیا اور ان کے سروں کے اوپر کھڑا کردیا۔ پھر فرمایا تم میرے حکم کو ضرور مان لو یا یہ کہ میں تم پر اس کو پھینک دوں گا۔ (9) امام زبیری بطار نے الموفقیات میں کلبی (رح) سے روایت کیا کہ ہرقل قوم کے بادشاہ نے معاویہ ؓ کی طرف خط لکھا اور ان سے پوچھا شئی کے بارے میں اور لاشئی کے بارے میں اور اس دین کے بارے میں کہ اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کسی اور (دین) کو قبول نہیں فرماتے نماز کی چابی کیا ہے، جنت کے پودے کیا ہیں، ہر چیز کی نماز کیا ہے ان چار چیزوں کے بارے میں کہ، ان میں روح ہے مگر انہوں نے مردوں کی صلبوں اور عورتوں کے رحموں میں حرکت نہیں کی، اس آدمی کے بارے میں کہ جس کا باپ نہیں، اس آدمی کے بارے میں جس کی قوم نہیں۔ اس قبر کے بارے میں جو صاحب قبر کے ساتھ چلتی رہی، قوس قزح کے بارے میں، زمین کے اس ٹکڑے کے بارے میں جس پر سورج ایک مرتبہ طلوع ہوا کہ اس سے پہلے اور اس کے بعد (کبھی) طلوع نہ ہوگا۔ اس کوچ کرنے والے کے بارے میں جس نے صرف ایک مرتبہ کوچ کیا اس سے پہلے اور اس کے بعد (کبھی) کوچ کرے گا، اس درخت کے بارے میں جو بغیر پانی کے لگا اس چیز کے بارے میں جو سانس لیتی ہے (حالانکہ) اس میں روح نہیں ہے۔ آج کا دن گزرا ہو کل کا دن اور آنے والا دن اور برسوں کے دن سے کیا مراد ہے، اور کلام میں اس کے کیا حصے ہیں، اور برق اور اس کی آواز کے بارے میں، اور ستاروں کی ڈبیہ (یعنی کہکشاں) کے بارے میں اور چاند میں دکھائی دینے والے سیاہ داغ کے بارے میں کہ یہ سب کیا ہیں۔ آپ سے کہا گیا کہ یہ آپ کے بس کی بات نہیں۔ اگر غلطی ہوئی کسی چیز کی تیرے اس خط میں جو تو اس کی طرف بھیجے گا تو وہ اس بارے میں تجھ کو طعنہ دے گا (معاویہ ؓ نے فرمایا) کہ ابن عباس کی طرف لکھئے تو انہوں نے ان کی طرف لکھا تو ابن عباس نے یہ جواب دیا کہ شئی سے مراد پانی ہے (کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وجعلنا من الماء کل شیء حی “ اور ” لاشیء “ مراد ہے کہ وہ دنیا ہے جو ہلاک ہوجائے گی اور فنا ہوجائے گی۔ اور وہ دین جو اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کسی اور دین کو قبول نہیں فرماتے وہ لا الہ الا اللہ ہے اور نماز کی چابی اللہ اکبر ہے اور ” غرس الجنۃ حول ولا قوۃ الا باللہ “ ہے اور ہر چیز کی نماز سبحان اللہ وبحمدہ ہے۔ اور وہ چار چیزیں جن کے اندر روح ہے مگر انہوں نے مردوں کی پشتوں اور عورتوں کے رحموں میں حرکت نہیں کی وہ آدم، حوا، موسیٰ کی لاٹھی اور وہ دنبہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اسحاق کا فدیہ دیا تھا۔ اور وہ آدمی جس کا کوئی باپ نہیں ہے۔ وہ عیسیٰ بن مریم ہیں اور وہ آدمی جس کی کوئی قوم نہیں ہے وہ آدم ہیں اور وہ قبر جو اپنے صاحب قبر کے ساتھ چلتی رہی وہ مچھلی ہے جو یونس کو دریا میں لے کر چلتی رہی۔ اور قوس قزح وہ اللہ کی امان ہے غرق ہونے سے اس کے بندوں کے لئے۔ اور وہ ٹکڑا جس پر سورج صرف ایک مرتبہ طلوع ہوا نہ اس کے بعد اور نہ اس سے پہلے کبھی طلوع ہوا سمند کا وہ مقام ہے جو بنی اسرائیل کے لئے پھٹ گیا تھا اور وہ کوچ کرنے والا جس نے صرف ایک مرتبہ کوچ کیا نہ اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد اس نے کبھی کوچ کیا۔ وہ جبل طور سینا ہے کہ اس کے اور مقدس زمین کے درمیان چار راتوں کی مسافت تھی جب بنی اسرائیل نے نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ نے نور کے دو پروں کے ساتھ اڑا دیا جس میں عذاب کی نشانیاں تھیں اللہ تعالیٰ نے ان پر سایہ کردیا اور ان کو ایک آواز دینے والے نے آواز دی اگر تم تورات کو قبول کرو تو تم سے یہ ہٹا دیا جائے گا۔ ورنہ میں اسے تم پر پھینک دوں گا تو انہوں نے تورات کو پکڑ لیا معذور ہو کر تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی جگہ پر لوٹا دیا اس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” واذنتقنا الجبل فوقھم کانہ ظلۃ “ وہ درخت جو بغیر پانی کے اگا اس سے مراد بغیر تنے کے وہ بیل ہے۔ جو یونس پر اگی تھی اور وہ چیز جو بغیر روح کے سانس لیتی ہے وہ صبح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” والصبح اذا تنفس “ اور یوم سے مراد عمل ہے اور اس سے مراد مثل ہے اور غد سے مراد جل (یعنی موت) ہے اور بعد الغد سے مراد امید ہے اور برق سے مراد وہ کوڑے ہیں جو فرشتوں کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں کہ جس کے ذریعہ وہ بادلوں کو مارتے ہیں اور غد ایک فرشتے کا نام ہے جو بادلوں کو چلاتا ہے اور اس کی آواز اس کی ڈانٹ ہے اور مجرہ (یعنی کہکشاں) وہ آسمان کے دروازے ہیں اور اس سے دروازے کھولے جاتے ہیں اور وہ جو چاند میں سیاہ داغ دکھائی دیتا ہے تو اس بارے میں تو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے لفظ آیت ” وجعلنا اللیل والنھار ایتین فمحونا ایۃ اللیل “ (الاعراف آیت 22) وہ داغ نہ ہوتا تو رات کو سے نہ پہچانا جاتا تو (یہ جواب) معاویہ نے قیصر کی طرف بھیج دیا اور اس کی طرف اس کے مسائل کا جواب لکھا قیصر نے کہا ان کو نہیں جانتا مگر نبی یا نبی کے گھروالوں میں سے کوئی آدمی (واللہ تعالیٰ اعلم)
Top