Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور جب ہم نے ان (کے سروں) پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھا۔ اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے تو (ہم نے کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑے رہو اور جو اس میں (لکھا) ہے اس پر عمل کرو تاکہ بچ جاؤ۔
171 (واذا نعفنا الجبل فوقھم) یعنی ہم نے اکھاڑا (کانہ ظلہ وظنوا انہ واقع بھم خدوا مآ اتینکم بقوۃ و اذکروا مافیہ) مورج کا قول ہے کہ ہم نے پہاڑ کو ان سے جدا کیا۔ قراء کا قول ہے کہ ہم نے ان پر معلق کیا۔ بعض نے کہا کہ ہم نے اسے بنلد کیا (کانہ ظلۃ) عطاء کا قول ہے کہ ظلتہ سے مراد چھت ہے بعض نے کہا ہر وہ چیز جو سایہ کرے (وظنوا انھم واقع بھم خدوا) اور ہم نے ان کو کہا کہ پکڑ لو۔ (ما اتینا کم بقوہ) کوشش اور اجتہاد سے (واذکروا مافیہ) مثل سائبان کے اور ڈرے کہ وہ ان پر گرے گا ہم نے کہا پکڑو جو ہم نے تم کو دیا ہے زور سے اور یاد رکھو جو اس میں ہے) اور اس کے ساتھ عمل کرو (لعلکم تتقون) اور یہ اس وقت ہوا جب انہوں نے تو رات کے احکام کو قبول کرنے سے انکار کردیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے سروں پر پہاڑ اٹھا دیا۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ جب انہوں نے پہاڑ کی طرف دیکھا تو ان میں سے ہر ایک سجدہ میں گرگیا بائیں پہلو پر اور اپنی دائیں آنکھ سے پہاڑ کی طرف دیکھ رہے تھے اس خوف سے کہ وہ ان پر گرپڑے۔ اسی وجہ سے یہودی اپنے بائیں پہلو پر سجدہ کرتے ہیں۔
Top