Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 84
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ١ؕ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَا تُصَلِّ : اور نہ پڑھنا نماز عَلٰٓي : پر اَحَدٍ : کوئی مِّنْهُمْ : ان سے مَّاتَ : مرگیا اَبَدًا : کبھی وَّلَا تَقُمْ : اور نہ کھڑے ہونا عَلٰي : پر قَبْرِهٖ : اس کی قبر اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِاللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَمَاتُوْا : اور وہ مرے وَهُمْ : جبکہ وہ فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور نہ تم ان میں سے کسی پر جو مرے کبھی جنازے کی نماز پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور وہ بدعہدی کے حال میں مرے
وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِهٖ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَمَاتُوْا وَهُمْ فٰسِقُوْنَ۔ منافقین کی نماز جنازہ اور دعائے استغفار کی ممانعت : یہ جماعت سے ان کو کاٹ پھینکنے کی اور سخت تر بلکہ آخری صورت اختیار کرنے کی ہدایت ہوئی۔ اور آیت 80 میں نبی ﷺ کو ان کے لیے استغفار کی ممانعت ہوچکی ہے، اب یہ ان کے جنازے کی نماز پڑھنے اور ان کی قبروں پر دعائے استغفار کے لیے کھڑے ہونے کی بھی ممانعت فرما دی گئی۔ گویا زندگی اور موت دونوں میں ان سے قطع تعلق کا اعلان کردیا گیا۔ جماعت زندگی سے آدمی کا آخری رشتہ یہی ہوتا ہے کہ مرنے پر اپنے جماعتی بھائیوں کے ہاتھوں دفن ہوتا اور ان کی دعاؤں کا زاد راہ لے کر اپنے آخری سفر پر روانہ ہوتا ہے۔ اس ممانعت نے پیغمبر اور اہل ایمان کے ساتھ ان ان کا یہ آخری رشتہ بھی کاٹ دیا۔ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَمَاتُوْا وَهُمْ فٰسِقُوْنَ۔ یہ اس ممانعت کی علت بیان ہوئی ہے کہ ان کی موت ایمان پر نہیں بلکہ کفر پر ہوئی۔ فسق یہاں بد عہدی اور غداری معنی میں ہے۔ یعنی اگرچہ یہ ایمان کے مدعی اور دکھاوے کے لیے اسلام کے بعض رسوم بھی ادا کرتے رہے لیکن اور اس کے رسول کے ساتھ انہوں نے جو عہد باندھا اس کو یہ توڑ چکے ہیں۔ اس کے شاہد ان کے وہ اعمال ہیں جو اوپر مذکور ہوئے۔
Top