Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 88
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ۫
قَالَ
: بولے
الْمَلَاُ
: سردار
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
اسْتَكْبَرُوْا
: تکبر کرتے تھے (بڑے بنتے تھے)
مِنْ
: سے
قَوْمِهٖ
: اس کی قوم
لَنُخْرِجَنَّكَ
: ہم تجھے ضرور نکال دیں گے
يٰشُعَيْبُ
: اے شعیب
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مَعَكَ
: تیرے ساتھ
مِنْ
: سے
قَرْيَتِنَآ
: ہماری بستی
اَوْ لَتَعُوْدُنَّ
: یا یہ کہ تم لوٹ آؤ
فِيْ
: میں
مِلَّتِنَا
: ہمارے دین
قَالَ
: اس نے کہا
اَوَلَوْ
: کیا خواہ
كُنَّا
: ہم ہوں
كٰرِهِيْنَ
: ناپسند کرتے ہوں
کہا ان سرداروں نے جنہوں نے تکبر کیا شعیب (علیہ السلام) کی قوم سے کہ ہم ضرور نکال دیں گے تم کو لے شعیب ! اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لانے ہیں اپنی بستی سے ، یا یہ کہ تم پلٹ آئو ہمارے دین میں کہا شعیب (علیہ السلام) نے اگرچہ ہم ناپسند کرنے والے ہوں (تمہارے دین کو) ؟
تبلیغ رسالت کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ پانچواں واقعہ حضرت شعیب (علیہ السلام) کا بیان فرمایا ہے گزشتہ درس میں آپ کی اپنی قوم کی طرف بعثت اور ان کو دعوت توحید پیش کرنے کا ذکر تھا حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے سامنے ان کی خرابیوں کی نشاندہی کی اور ان سے منع فرمایا۔ قوم شعیب کی چیدہ چیدہ خامیاں ماپ تول میں کمی ، زمین میں فساد ، راستوں میں ڈاکے ڈالنا ، لوگوں کو ایذا پہنچانا۔ خدا کے راستے سے روکنا۔ پیغمبر اور دین حق کے خلاف غلط پراپیگنڈہ اور لوگوں کو متنفر کرنے کے لیے دین حق میں کجی تلاش کرنا تھیں آپ نے قوم کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائیں کہ اس نے تمہاری قلت تعداد کو کثرت میں تبدیل کردیا پھر آپ نے قوم کے دو گروہوں کا ذکر کیا۔ ایک گوہ ان پر ایمان لایا اور دوسرے نے انکار کردیا آپ نے موخرالذکر کو قنادی ٹولہ قرار دیا اور اہل ایمان کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ دیکھو اللہ تعالیٰ اس معاملہ میں کیا فیصلہ کرتا ہے۔ شعیب (علیہ السلام) کی تقریر کے جواب میں قوم نے آپ کو دھمکیاں دینا شروع کردیں جسے اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے قال الملا الذین استکبروا من قومہ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کے متکبر سرداروں نے آپ کو جواب دیا لنخرجنک یشعیب والذین امنو معک من قریتنا اے شعیب ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے۔ ایک طرف قوم کے صاحب جاہ و مال اور متکبر لوگ ہیں جو اپنے آپ کو اعلیٰ وارفع خیال کرتے ہیں اپنی دولت پر مغرور ہیں انبیا اور اہل حق کے مقابلے میں اپنے آ پکو برتر تصور کرتے ہیں اور دوسری طرف پیغمبر کے کمزور اور ضعیف لوگ ہیں کیونکہ ہر نبی کے اولین تعبین غریب لوگ ہی ہوا کرتے ہیں تو یہ سردار لوگ صنعفا کو اپنی بستی میں رہنے کی اجازت دینے پر بھی تیار نہ ہوئے اور انہیں نکال باہر کرنے کی دھمکیاں دینے لگے۔ انہوں نے کہا کہ تم صرف ایک صورت میں یہاں رہ سکتے ہو او لتعودن فی ملتنا کہ تم ہمارے دین میں واپس پلٹ آئو۔ شعیب (علیہ السلام) اپنی قوم کو ماپ تول میں کمی اور بری رسومات سے منع کرتے تھے لوگوں کو ایذاد پہنچان اور لوٹ مار کرنے سے روکتے تھے مگر قوم کو آپ کی یہ تلیغ پسند نہ تھی اس لیے قوم کے بڑے بڑے سربرآواردہ لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں تلیغ کرنے اور برے کاموں سے روکنے سے باز آجائیں اور جس طرح ہم کرتے ہیں آپ بھی کرنے لگ جائیں ۔ دین کے نام پر رسومات باطلہ کو قبول کرلیں ورنہ ہم آپ کو اپنے شہر سے نکال دیں گے۔ اس قسم کا سلوک صرف شعیب (علیہ السلام) سے ہی نہیں ہوا بلکہ ہر نبی کے ساتھ اس کی قوم اسی طرح کرتی رہی ہے حتیٰ کہ انبیا (علیہ السلام) کی زندگی میں ایک موڑ ایسا بھی آتا رہا ہے جب وہ اپنا ملک اور شہر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ خود حضور علیہ اصلوٰۃ والسلام کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ جب آپ پر پہلی وحی نازل ہوئی اور آپ نے اس کا واقعہ اپنی زوجہ محترمہ کے ہمراہ ان کے بھائی ورقہ بن نوفل کے سامنے بیان کیا تو اس نے آپ کی بات سن کر یہی کہا تھا ، کاش میں اس وقت جوان ہوتا جب آپ کی قوم آپ کو نکال دیگی حضور ﷺ نے نہایت تعجب سے پوچھا کیا یہ لوگ مجھے مکہ سے نکال دیں گے۔ بخاری شریف کی پہلی حدیث میں یہ الفاظ آتے ہیں اومخرجی ھم کیا یہ لوگ مجھے یہاں سے نکال دیں گے ؟ آخر میں ان کے ساتھ کون سا برا سلوک کرتا ہوں کہ یہ لوگ مجھے برداشت نہیں کریں گے۔ ورثہ بن نوفل پہلی کتابوں کا عالم تھا ، کہنے لگا کہ جو چیز آپ نے بیان کی ہے اس کو جس نے بھی پیش کیا الا عودی اس کے ساتھ دشمنی ہی کی گئی گویا یہ تو ایک پرانی ریت ہے کہ ہر نبی کے ساتھ عداوت اختیار کی گئی حضرت لوط (علیہ السلام) کے واقعہ میں بھی گزر چکا ہے قوم نے کہا اخرجوھم من قریتکم ان لوگوں کو اپنی بستیوں سے نکال دو ، یہ بڑے پاکباز بنے پھرتے ہیں ان کا پلید لوگوں میں کیا کام ہے یہود و نصاریٰ کا بھی یہی حال ہے حضور نبی کریم ﷺ کے متعلق ان کا نظریہ یہ تھا ولن ترضیٰ عنک الیہود ولا النصریٰ حتی تتبع ملتھم (البقرہ :120) کہ وہ آپ سے کبھی راضی نہ ہوں گے ، یہاں تک کہ آپ ان کے دین کا اتباع کریں۔ بہرحال شعیب (علیہ السلام) کی قوم نے بھی یہی کہا۔ کہ یا تو ہمارے دین میں واپس آجائو ورنہ ہم تمہیں اپنی ستی سے نکال دیں گے۔ یہاں پر لتعودن میں عود کا لفظ قدر اشکال پیدا کرتا ہے۔ کفار کے دین میں واپس لوٹ آنے سے یہ مترشح ہوتا ہے کہ معاذ اللہ شاید شعیب (علیہ السلام) ابتدا میں انہی کے دین پر تھے۔ پھر نبوت عطا ہوئی تو دین حق قبول کیا اور اب پھر وہ آپ کو واپس پلٹانا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہے کسی نبی کے لیے ایک لمحہ بھر کے لیے بھی کفر یا شرک اختیار کرنا محال ہے۔ ہر نبی اوائل عمر سے ہی اللہ تعالیٰ کی نگرانی میں ہوتا ہے اور کفر شرک سے بیزار ، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق سورة انبیاء میں ہے ولقد اتینا ابراھیم رشدہ من قبل ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ابتدا ہی سے رشد عطا فرمائی۔ امام ابن کثیرہ من قبل کی تفسیر میں لکھتے ہیں من صغرہ الیٰ کبرہ یعنی بچپن سے لے کر بڑا ہونے تک اللہ تعالیٰ نے خوب فہم عطا فرمایا ، گویا بچپن میں بھی آپ سے کفرو شرک کا احتمال نہیں کیا جاسکتا۔ یہی بات حضرت شعیب (علیہ السلام) پر بھی صادق آتی ہے البتہ جو لوگ آپ پر ایمان لائے تھے وہ بلاشبہ پہلے شرک اور کفر میں ملوث تھے مگر بعد میں انہوں نے دین حق قبول کرلیا تو ان کے متعلق کہا جاسکتا ہے کہ آپ کی قوم ان لوگوں کو اپنے دین پر واپس پلٹانا چاہتے تھے گویا اس آیت کے مصداق وہ لوگ ہیں مگر ان میں تغلیباً پیغمبر کو بھی شامل کرلیا گیا ہے وگرنہ نبی کی ذات سے کسی بھی دور میں کفر شرک پر پایا جانا ناممکن ہے۔ مفسرین کرام لفظ عود کی ایک دوسری توجہیہ بھی کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ عود کا ایک معنی دوبارہ پلٹ آنا ہے اور اس کا دوسرا معنی صار یعنی مطلقاً ہوجانا بھی آتا ہے۔ جیسے سورة یٰسین میں آتا ہے ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کردیں حتیٰ عاد کالعرجون القدیم یہاں تک (گٹھتے گھٹتے) کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے۔ مقصد یہ کہ لعتودن فی ملتنا کا یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ تم ہمارے دین میں ہوجائو۔ قوم نے شعیب (علیہ السلام) کو اپنے دین کی طرف آنے کی دعوت دی تو آپ نے جواب میں فرمایا قال اولو کنا کر ھین اگرچہ ہم ناپسند کرنے والے اور بیزار ہوں یعنی ہم تو کفرو شرک سے بیزار ہیں اور تم ہمیں اس باطل دین کی طرف بلاتے ہو۔ ظاہر ہے کہ ہر اہل ایمان گندے عقائد اور گندی رسوم سے بیزار ہی ہوگا کفروشرک اور بدعات سے بیزاری ایمان کی شرائط میں سے ہے چناچہ شعیب (علیہ السلام) نے اپنی بات کی مزید وضاحت فرمائی کہ تمہارا دن اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قد افترینا علی اللہ کذباً ان عدنا فی ملتکم کہ ہم اللہ تعالیٰ پر چھوٹ باندھیں ، یہ کہ ہم لوٹیں گے تمہاری ملت میں جھوٹے مذہب کو قبول کرنا تو خدا تعالیٰ پر کذب بیانی ہے۔ گویا اس نے یہ جھوٹا دین نازل کیا ہے۔ فرمایا ہم اللہ تعالیٰ پر یہ افترا کیسے باندھیں بعدازنجنا اللہ منھا بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں اس باطل عقیدے سے بچالیا ہے ہم ایسے دن کو کیسے اختیار کرسکتے ہیں۔ فرمایا وما یکون لنا ہمارے لیے یہ من اس ب نہیں ہے ان نعود فیھا کہ ہم تمہارے دین میں لوٹ آئیں الا ان یشاء اللہ ربنا وسیع ربنا کل شی ئٍ علماً سوائے اس کے کہ ہمارا پروردگار اللہ ایسا چاہے ہمارا رب وسیع ہے ہر چیز پر علم کے لحاظ سے یعنی اگر خدا تعالیٰ کسی شخص پر ناراض ہو کر اسے بےدین ہونے کی توفیق دے دے ، پھر تو ہوسکتا ہے وہ قادر مطلق ہے جو چاہے کرسکتا ہے وہ اگر چاہے تو کوئی شخص عقائد بد کی طرف لوٹ سکتا ہے ورنہ جس شخص کو اللہ نے ایک دفعہ اس غلاظت سے بچا لیا ہے وہ اسی میں واپس جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اسی لیے دعا میں عرض کیا جاتا ہے یا مقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک اے دلوں کے پلٹنے والے خدا ہمارے دلوں کو ہمیشہ ثابت قدم رکھ ، ایسا نہ ہو کہ ہم تیری ناراضگی کا شکار ہو کر کفرو شرک کی طرف پلٹ جائیں۔ دعا کے یہ الفاظ بھی منقول ہیں انی اعوذبک من الحور بعد الکور اے اللہ میں ترقی کے بعد تنزل کی طرف جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ایسا نہ ہو کہ تیری اطاعت اختیار کرنے کے بعد پھر معصیت کی طرف چلے جائیں الا ان یشاء اللہ ربنا کا یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ ہر ایک کی استعداد ، صلاحیت ، نیت اور ارادے کو جانتا ہے اور اسی کے مطابق کسی کے حق میں فیصلہ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور ایمان سب سے زیادہ نبی کے دل میں راسخ ہوتا ہے وہ خدا کی ذات پر سب سے زیادہ اعتماد رکھتے ہیں ان کے قلوب ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عظمت سے بھرپور رہتے ہیں چناچہ شعیب (علیہ السلام) اسی چیز کا اظہار کرتے ہیں علی اللہ توکلنا ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں اس لیے ہمیں امید ہے کہ خدا تعالیٰ ہمیں رسوا نہیں کرے گا اور ہمارے ایمان کو سلب نہیں کرے گا بلکہ ہم اس کی توحید پر ثابت قدم رہیں گے اور باطل دین کو کبھی اختیار نہیں کریں گے اہل ایمان کو ہمیشہ یہی تعلیم دی جاتی ہے کہ وہ کسی مادی چیز پر بھروسہ نہ کریں تمام چیزیں ناپائیدار ہیں اعتماد کے لائق ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے لہٰذا اسی پر بھروسہ ہونا چاہیے وہ کسی کو مایوس نہیں لوٹاتا۔ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی بھی تعریف کی ہے کہ ہر مشکل وقت میں ان کی زبان پر یہی ہوتا ہے ” حسبنا اللہ ونعم الوکیل “ ہمارے لیے وہی ذات کفایت کرنے والی ہے اور وہی ہمارے لیے بہترین کارساز ہے۔ شعیب (علیہ السلام) نے بھی سرداران قوم کی دھمکیوں کے جواب میں صاف بات کی اور اللہ پر بھروسے کا ذکر کیا۔ ہود (علیہ السلام) کے واقعہ میں بھی یہی بات ملتی ہے جب کافروں نے ڈرایا دھمکایا تو آپ نے فرمایا ” انی توکلت علی اللہ ربی وربکم “ (ھود) میں تو اللہ ہی پر بھروسہ کرتا ہوں جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی۔ شعیب (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ پر بھروسے کا اعلان فرمایا اور پھر بارگاہ رب العزت میں یوں دعا کی ربنا افتح بیننا وبین قومنابالحق اے پروردگار ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کردے یہ تو ہمیں طرح طرح کی تکالیف پہنچانے اور ہمیں شہر بدر کرنے پر تلے بیٹھے ہیں ہمارے قتل کے درپے ہیں۔ مولیٰ کریم ! وانت خیرالفتحین تو ہی بہتر فیصلہ کرنے والا ہے اب تو ہی کوئی بہتر فیصلہ فرما کیونکہ قوم تو ہماری بات ماننے کے لیے تیار نہیں تمام انبیاء نے آخر میں مایوس ہو کر اسی قسم کی دعا کی ہے۔ قوم کے سردار پہلے تو شعیب (علیہ السلام) سے مخاطب تھے ، جب آپنے ان کا دین قبول کرنے سے صاف انکار کردیا تو پھر ان کا روئے سخن اہل ایمان کی طرف پھرا اور وہ آپ کی پیروی کرنے والے لوگوں سے کہنے لگے وقال الملا الذین کفی وامن قوم قوم کے کفر کرنے والے سربرآوارہ لوگوں نے کہا لئن اتیتھم شعیباً انکم اذاً لخسرون اگر تم نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کو اتباع کیا تو تم نقصان اٹھانے والوں میں ہوگے اگر تم نے اپنے باپ دادا کا دین ترک کردیا شعیب (علیہ السلام) کے پیچھے لگ کر تجارتی پابندیاں قبول کرلیں تو پھر تمہارا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ جائے گا اور تم سخت گھاٹے میں پڑجائو گے حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کے لوگوں نے بھی یہی کہا تھا کہ اگر ہم ایک بشر کے پیچھے لگ گئے ” انا اذاً لفی ضلل وسعیر “ بھلا یہ ہمیں کیسی نصیحت کرسکتا ہے شعیب (علیہ السلام) کی قوم نے بھی متعبین سے کہا کہ تم ایمان قبول کرکے مالی نقصان اٹھائو گے نیز تمہاری تمام سابقہ رسوم چھوٹ جائیں گی لہٰذا اس دین کو قبول نہ کرو بلکہ اپنے سابقہ دین میں واپس آجائو۔ رسومات باطلہ ہمیشہ انسانوں کے رگ وریشہ میں اس طرح سرایت کرجاتی ہیں کہ انہیں ترک کرنا بڑا دشوار ہوتا ہے آج بھی یہ حال ہے لوگ فضول رسم و رواج میں اس طرح پھنس چکے ہیں کہ اب اگر چھوڑنا بھی چاہیں تو نہیں چھوڑ سکتے اب تو اپنے آپ کو توحید پرست کہلانے والے بھی رسم و رواج پر قائم ہیں ان کے خلاف چلنے کو باعث نقصان سمجھتے ہیں کہتے ہیں اگر رسوم ادا نہیں ہوں گی تو ہماری عزت خاک میں مل جائے گی برادری کیا کہے گی خاندان کے لوگ مطعون کریں گے لہٰذا وہ چار و ناچار رسوم کو نبھانے پر مجبور ہیں کتنی بری بات ہے حضور ﷺ نے یہی تو فرمایا تھا لتتبعن سنن من کان قبلکم تم بھی اپنے سے پہلے والے لوگوں کے رسم و رواج پر چلو گے اگر وہ ایک بالشت چلے ہیں تو تم بھی ایک بالشت چلو گے اور اگر وہ ایک ہاتھ چلے ہیں تو تم بھی ایک ہاتھ چلو گے شبراً اور ذراعاً کے الفاظ آتے ہیں۔ بہرحال شعیب (علیہ السلام) کی قوم کے سرداروں نے کہا کہ اگر تم نے شعیب (علیہ السلام) کی بات مان لی تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائو گے شعیب (علیہ السلام) کی پوری کوشش کے باوجود قوم نے تسلیم نہ کیا اور چند لوگوں کے سوا اکثریت اپنی بات پر اڑی رہی بلکہ الٹا شعیب (علیہ السلام) کی جان کے درپے ہوگئی ، کہنے لگے لولا رھطک لرجمناک (ھود) اے شعیب (علیہ السلام) ! ہم تیرے خاندان کا خیال کرتے ہیں ورنہ ہم تجھے پتھر مار مار کر ختم کردیتے۔ آخر اس قوم پر خدا کے غضب کا وقت آگیا ان کی نافرمانی انتہا کو پہنچ چکی تھی ، تشدد پر اتر آئے تھے شعیب (علیہ السلام) کو بسی سے نکال دینا چاہتے تھے خدا کا غضب بھڑکا فاخذتھم الوجفۃ پس پکڑا ان کو زلزلے نے فاصبحوا فی دارھم جثمین پھرو ہ ہوگئے اپنے گھروں میں اوندھے منہ گرنے والوں میں۔ جب آدمی گرتا ہے تو منہ کے بل گرتا ہے اور اس کے قدم نہیں جم سکتے ان پر بھی زلزلہ آیا اور وہ اندھے گر پڑے اور وہیں ہلاک ہوگئے۔ اس قوم پر تین قسم کا عذاب نازل ہوا تھا زلزلے کا ذکر تو اس مقام پر موجود ہے اس کے علاوہ ان سائبان کی شکل میں عذاب آیا فکذبوہ فاخذھم عذاب یوم الظلۃ (انشعرائ) انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا تو ان کو سائبان کے عذاب نے پکڑ لیا سخت گرمی سے بچنے کے لیے ان لوگوں نے تہہ خانوں کا رخ کیا مگر وہاں بھی سکون نہ ملا پھر آسمان پر بادل نما دھواں سا اٹھا ، لوگ اسے بادل سمجھ کر اس کی طرف دوڑے کہ شاید بارش ہوگی بادل کے نیچے پہنچ کر انہیں وقتی طور پر ٹھنڈک بھی محسوس ہوئی جب سب لوگ وہاں جمع ہوگئے تو بادل سے پانی کی بجائے آگ برسی جس نے سب کو جھلسا کرر کھ دیا یہ یوم الظلہ یعنی سائبان والے دن کا عذاب تھا کہتے ہیں کہ جب اس قوم پر آتشیں ابر چھایا ہوا تھا تو انہیں ایک شخص نے کہا کہ شعیب (علیہ السلام) کا انکار نہ کرو۔ اس قوم پر تیسرا عذاب خوفناک چیخ کی صورت میں آیا ” واخذت الذین ظلمو الصیحۃ (ہود) ظلم کرنے والوں کو چیخ نے آپکڑا فرشتے کی چیخ سے ان کے قلب و جگر پھٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگئے چناچہ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے الذین کذبواشعیباً جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی کان لم یغنو فیھا وہ ایسے ملیا میٹ ہوئے گویا کبھی تھے ہی نہیں۔ فرمایا الذین کذبوا شعیباً کانو ھم الخسرین جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا وہی نقصان اٹھانے والے ٹھہرے۔ دنیا میں ذلت ناک ہلاکت کا نقصان ہوا اور آخرت میں ابدی تباہی کی طرف چلے گئے۔ جب قوم عذاب میں مبتلا ہوگئی تو شعیب (علیہ السلام) فتولیٰ عنھم ان سے پلٹے اور وقال اس طرح خطاب کیا یقوم اے میری قوم کے لوگو لقد البغتکم رسالت ربی میں نے تو اپنے رب کے سارے پیغام تمہیں پہنچا دیئے تھے ونصحت لکم اور تمہارے ساتھ خیر خواہی کا پورا پورا حق ادا کردیا ہے لیکن تم نے میری کوئی بات نہیں مانی اور آخر کار لقمہ اجل بن گئے۔ فرمایا فکیف اسی علی قوم کفرین پس میں کافروں پر کیسے اظہار افسوس کروں یہاں سے یہ اصول بھی نکلتا ہے کہ کافر اور معاند لوگوں کی تکلیف پر افسوس نہیں کرنا چاہیے یہ لوگ اسی قابل تھے اور اپنے انجام کو پہنچ گئے فرمایا ” فقطع دابرالقوم الذین ظلموا “ (الانعام) جو ظالم تھے ان کی جڑ کاٹ دی گئی والحمدللہ رب العلمین سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں فرمایا یہ لوگ کسی رعایت کے مستحق نہیں اور نہ ہی ان پر افسوس کرنے کی ضرورت ہے ان لوگوں نے کفر کیا اپنی بات پر اڑے رہے میں ایسے لوگوں پر کیسے افسوس کروں۔
Top