Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 88
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ۫
قَالَ
: بولے
الْمَلَاُ
: سردار
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
اسْتَكْبَرُوْا
: تکبر کرتے تھے (بڑے بنتے تھے)
مِنْ
: سے
قَوْمِهٖ
: اس کی قوم
لَنُخْرِجَنَّكَ
: ہم تجھے ضرور نکال دیں گے
يٰشُعَيْبُ
: اے شعیب
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مَعَكَ
: تیرے ساتھ
مِنْ
: سے
قَرْيَتِنَآ
: ہماری بستی
اَوْ لَتَعُوْدُنَّ
: یا یہ کہ تم لوٹ آؤ
فِيْ
: میں
مِلَّتِنَا
: ہمارے دین
قَالَ
: اس نے کہا
اَوَلَوْ
: کیا خواہ
كُنَّا
: ہم ہوں
كٰرِهِيْنَ
: ناپسند کرتے ہوں
تو ان کی قوم میں جو لوگ سردار اور بڑے آدمی تھے وہ کہنے لگے کہ شعیب ! یا تو تم کو اور جو لوگ تمہارے ساتھ ایمان لائیں ہیں ان کو اپنے شہر سے نکال دیں گے یا تم ہمارے مذہب میں آجاؤ انہوں نے کہا خواہ ہم تمہارے دین سے بیزار ہی ہوں !
آیت 88 (قال الملا الذین استکبروا من قومہ) ” کہا ان سرداروں نے جو متکبر تھے اس کی قوم میں سے “ اس سے مرادان کے اشراف اور بڑے آدمی ہیں جنہوں ن اپنی لذات میں مستغرق ہو کر اپنی خواہشات نفس کی پیروی کی، جب ان کے پاس حق آیا اور انہوں نے دیکھ لیا کہ حق ان کی خواہشات نفس کے خلاف ہے تو انہوں نے نہایت تکبر سے حق کو ٹھکرا دیا اور اپنے نبی شعیب اور ان مستضعفین سے کہنے لگے جو حضرت شعیب کے ساتھ تھے۔ (لنخرجنک یشعیب والذین امنوا معک من قریتنا اولتعودن فی ملتنا) ” ہم ضرور نکال دیں گے اے شعیب تجھ کو اور ان کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے اپنے شہر سے، یا یہ کہ تم لوٹ آؤ اپنے دین میں “ انہوں نے حق کے خلاف بہیمانہ قوت استعمال کی اور انہوں نے کسی اصول، کسی حق کی پاسداری نہ کی۔ انہوں نے تو صرف اپنی خواہشات نفس کی رعایت اور ان کی پیروی کی اور اپنی ناقص عقل کے پیچھے لگے جو ان کے قول فاسد پر دلالت کرتی ہے۔ پس شعیب سے کہنے لگے ” یا تو تجھے اور تیرے ساتھیوں کو ہمارے دین میں واپس لوٹنا ہوگا یا ہم تجھے اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے۔ “ شعیب ان کے ایمان لانے کی امید میں ان کو ایمان کی دعوت دیتے رہے مگر وہ اب تک ایمان نہ لائے اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ انہوں نے آنجناب کو دھمکی دی کہ اگر وہ ان کی پیروی نہیں کریں گے تو وہ ان کو ان کے اس وطن سے جلا وطن کردیں گے جس میں رہنے کے شعیب اور ان کے اصحاب زیادہ مستحق ہیں۔ (قال) شعیب نے ان کی اس بات پر تعجب کرتے ہوئے فرمایا : (اولو کنا کرھین) ” خواہ ہم (تمہارے دین سے) بیزار ہی ہوں۔ “ یعنی کیا ہم ناپسند کرتے ہوئے بھی تمہارے باطل دین اور ملت کی اتباع کریں ؟ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ تمہارا دین باطل ہے۔ اس دین کی طرف تو صرف اسی کو دعوت دی جاتی ہے جو اس میں کوئی رغبت رکھتا ہو اور وہ شخص جو علی الاعلان لوگوں کو اس دین کی پیروی سے روکتا ہے اور جو کوئی اس دین کی اتباع کرتا ہے اس کو برا کہتا ہے تو وہ کیوں کر اس دین کی دعوت دے سکتا ہے ؟ (قد افترینا علی اللہ کذباً ان عدنا فی ملتکم بعد اذ نجنا اللہ منھا) ” اگر ہم اس کے بعد کہ اللہ ہمیں اس سے نجات بخش چکا ہے، تمہارے مذہب میں لوٹ جائیں تو بیشک ہم نے اللہ پر جھوٹ باندھ دیا۔ “ یعنی تم گواہ رہو کہ اگر ہم تمہاری ملت اور دین میں واپس لوٹ آپے اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے نجات دے دی ہے اور اس کے شر سے ہمیں بچا لیا ہے۔ تو ہم جھوٹے اور اللہ تعالیٰ پر بہتان طرازی کرنے والے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس شخص سے بڑھ کر کوئی افتراء پرداز نہیں جو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتا ہے حالانکہ وہ ایک، یکتا اور بےنیاز، ہے جس کی کوئی بیوی ہے نہ بیٹا اور نہ اقتدار میں کوئی شریک۔ (وما یکون لنا ان نعود فیھا) ” اور ہمیں شایاں نہیں کہ ہم اس میں لوٹ جائیں۔ “ یعنی ہم جیسے لوگوں کے لئے ممکن نہیں کہ ہم اس دین میں پھر لوٹ آئیں کیونکہ یہ بالکل محال ہے۔ جناب شعیب نے متعدد وجوہ سے کفار کو اس بات سے مایوس کردیا کہ وہ ان کی موافقت کریں گے۔ (1) حضرت شعیب اور ان کے اصحاب ان کے دین کو ناپسند کرتے تھے اور اس سے سخت بغض رکھتے تھے کیونکہ ان کا دین شرک پر مبنی تھا۔ (2) شعیب نے ان کے دین کو جھوٹ قرار دیا تھا اور ان کو اس بات پر گواہ بنایا تھا کہ اگر انہوں نے اور ان کے اصحاب نے کفار کے دین کی اتباع کی، تو وہ جھوٹے ہیں۔ (3) انہوں نے علی الاعلان اعتراف کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو کفار کے دین سے بچا کر ان پر احسان کیا ہے۔ (4) ان کی استقامت پر مبنی حالت پر غور کریں، ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی جو تعظیم، اس کی عبودیت کا جو اعتراف، نیز اس بات کا اعتراف کہ وہی الہ واحد ہے صرف وہی اکیلا عبادت کے لائق ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور اس بات کا اعلان کہ مشرکین کے گھڑے ہوئے معبود سب سے بڑا باطل اور سب سے بڑا فریب ہیں۔۔۔ ان امور کو دیکھتے ہوئے یہ بات محال ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ان کو ہدیات سے نوازنے کے بعد وہ ان کے دین میں واپس لوٹیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسی عقل سے نوازا ہے جس کے ذریعے سے وہ حق اور باطل، ہدایت اور گمراہی کو پہچانتے ہیں۔ اور اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت اور تمام مخلوقات میں نافذ اس کے ارادے میں غور کیا جائے، جس سے باہر نکلنا کسی کے لئے ممکن نہیں خواہ پے در پے اسباب مہیا ہو اور قوتیں باہم مواففق ہوں۔۔۔ تو وہ اپنے بارے میں یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ وہ عنقریب فلاں فعل سر انجام دیں گے یا اس کو چھوڑ دیں گے۔ بنا بریں شعیب نے استثناء کا اسلوب استعملا کرتے ہوئے فرمایا : (ومایکون لنا ان نعود فیھا الا ان یشآء اللہ ربنا) اور ہمیں شایاں نہیں کہ ہم اس میں لوٹ جائیں، ہاں اللہ جو ہمارا رب ہے وہ چاہے تو۔ “ یعنی ہمارے لئے یا کسی اور کے لئے اللہ تعالیٰ کی مشیت سے، جو اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی حکمت کے تابع ہے، باہر نکلنا ممکن نہیں (وسیع ربنا کل شیء علما ) ” گھیرے ہوئے ہے ہمارا پروردگار سب چیزوں کو اپنے علم میں “ پس وہ جانتا ہے کہ بندوں کے لئے کیا درست ہے اور کس چیز کے ذریعے سے وہ بندوں کی تدبیر کرے (علی اللہ توکلنا) ” ہمارا اللہ ہی پر بھروسا ہے۔ “ یعنی ہمیں اللہ تعالیٰ پر اعتماد ہے کہ وہ ہمیں صراط مستقیم پر ثابت قدم رکھے گا اور جہنم کے تمام راستوں سے ہمیں بچائے گا، کیونکہ جو کوئی اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتا ہے وہ اس کے لئے کافی ہوجاتا ہے اور وہ اس کے دین اور دنیا کے معاملے کو آسان کردیتا ہے۔ (ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق) ” اے ہمارے رب فیصلہ کر ہم میں اور ہماری قوم میں انصاف کے ساتھ “ یعنی ظالم اور حق کے خلاف عناد رکھنے والے کے مقابلے میں مظلوم اور صاحب حق کی مدد فرما۔ (وانت خیر الفتحین) ” اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے “ اپنے بندوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے فیصلے کی دو اقسام ہیں : (1) اللہ تعالیٰ باطل میں سے حق کو، گمراہی میں سے ہدایت کو بیان کر کے نیز یہ واضح کر کے کہ کون صراط مستقیم پر گامزن ہے اور کون اس سے منحرف ہے۔۔۔ فیصلہ کرتا ہے یہ اس کا علمی فیصلہ ہے۔ (2) ظالموں کو سزا دینے اور صالحین کو نجات اور اکرام عطا کرنے کے لئے جو فیصلہ کرتا ہے وہ اس کا جزائی فیصلہ ہے۔ پس اہل ایمان نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ حق اور انصاف کے ساتھ ان کے اور ان کی قوم کے درمیان فیصلہ فرما دے اور وہ انہیں ایسی آیات و علامات دکھا دے جو فریقین کے مابین فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہیں۔ (وقال الملا الذین کفروا من قومہ) ” اور ان کی قوم میں سے سردار لوگ جو کافر تھے کہنے لگے “ یعنی ان کی قوم کے سرداروں نے حضرت شعیب کی اتباع سے ڈراتے ہوئے کہا : (لئن اتبعتم شعیباً انکم اذا الخسرون) ” اگر تم نے شعیب کی پیری کی تو تم نقصان اٹھاؤ گے۔ “ ان کے نفس نے ان کے لئے مزین کو دیا تھا کہ رشد و ہدایت کی اتباع سراسر خسارہ اور شقاوت ہے انہیں یہ معلوم نہیں کہ خسارہ تو تمام تر خود گمراہی میں پڑے رہنے اور دوسروں کو گمراہ کرنے میں ہے اور جب ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا تو اس وقت انہیں یہ حقیقت معلوم ہوئی۔ (فاخذتھم الرجفۃ) ” پس ایک شدید زلزلے نے ان کو آلیا۔ “ (فاصبحوا فی درھم جثمین) ” اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ “ یعنی وہ خشک کٹے ہوئے درخت کی مانند پچھاڑے ہوئے مردہ پڑے تھے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی حالت کی اطلاع دیتے ہوئے فرمایا : (الذین کذبوا شعیباً کان لم یغنوا فیھا) ” جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا، گویا کبھی وہ وہاں بسے ہی نہ تھے “ یعنی گویا کہ وہ گھروں میں رہتے ہی نہ تھے اور گویا کہ انہوں نے گھروں کے صحنوں سے کبھی استفادہ کیا تھا نہ ان کی چھاؤں میں کبھی وقت گزارا تھا اور وہ اس دیار کے دریاؤں کے کنارے چراگاہوں میں رہے تھے نہ انہوں نے اس کے درختوں کے پھل کھائے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ کے عذاب نے ان کو آپکڑا اور ان کو لہو و لعب اور لذات کی دنیا سے نکال کر حزن و غم، عقوبت اور ہلاکت کے گڑھوں میں منتقل کردیا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (الذین کذبوا شعیباً کانوا ھم الخسرین) ” جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا، وہی ہوئے خسارہ اٹھانے والے “ یعنی وہ پوری طرح خسارے میں گھرے ہوئے ہیں کیونکہ قیامت کے روز وہ خود اور ان کے گھر والے سخت خسارے میں ہوں گے اور یہی واضح خسارہ ہے نہ کہ وہ جن کو انہوں نے کہا تھا۔ (لئن اتبعتم شعیباً انکم اذا الخسرون) ” اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو بیشک تم خسارے میں پڑگئے۔ “ پس جب وہ ہلاک ہوگئے تو ان کا نبی ان سے منہ پھیر کر چل دیا۔ (وقال) اور ان کی موت کے بعد ان کو زجر و توبیخ کرتے ہوئے ان سے مخاطب ہوا : (یقوم لقد ابلغتکم رسلت ربی) ” اے میری قوم ! میں نے تم کو اپنے رب کے پیغام پہنچا دیئے۔ “ یعنی میں نے اپنے رب کا پیغام تم تک پہنچا دیا اور اسے کھول کھول کر بیان کردیا حتی کہ یہ پیغام تمہیں پوری طرح پہنچ گیا اور تمہارے دلوں نے اچھی طرح اسے سمجھ لیا۔ (ونصحت لکم) ” اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی “ مگر تم نے میری خیر خواہی کو قبول کیا نہ تم نے میری بات مانی بلکہ اس کے برعکس تم نے نافرمانی کی اور سرکشی اختیار کی۔ (فکیف اسی علی قوم کفرین) ” تو میں کافروں پر رنج و غم کیوں کروں۔ “ یعنی میں ایسے لوگوں کے انجام پر کیوں کر غمزدہ ہوسکتا ہوں جن میں کوئی بھلائی نہ تھی، بھلائی ان کے پاس آئی مگر انہوں نے اسے ٹھکرا دیا، اسے قبول نہ کیا، یہ لوگ شر کے سوا کسی چیز کے لائق نہ تھے۔ پس یہ اس چیز کے مستحق نہیں ہیں کہ ان کی ہلاکت پر افسوس کیا جائے بلکہ ان کی ہلاکت اور استیصال پر تو خوش ہونا چاہیے۔ اے اللہ ! فضیحت اور رسوائی سے تیری پناہ ! اس سے بڑھ کر کون سی بدبختی اور سزا ہوسکتی ہے کہ وہ اس حالت کو پہنچ جائیں کہ مخلوق میں سب سے زیادہ خیر خواہ ہستی بھی ان سے برأت کا اظہار کرے۔
Top