Mutaliya-e-Quran - An-Najm : 24
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى٘ۖ
اَمْ لِلْاِنْسَانِ : یا انسان کے لیے ہے مَا تَمَنّٰى : جو وہ تمنا کرے
کیا انسان جو کچھ چاہے اس کے لیے وحی حق ہے
اَمْ لِلْاِنْسَانِ [ یا انسان کے لیے ] مَا [ وہ ہے جو ] تَمَــنّٰى [ وہ تمنا کرے ] نوٹ ۔ 1: آیت ۔ 24 ۔ کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی تمناؤں کی رہنمائی میں جو چاہے فلسفہ بنا ڈالو، لیکن ضروری نہیں کہ تمہاری ہر تمنا پوری ہو حقیقت اور آرزو میں بڑا فرق ہے جب حقیقت سامنے آئے گی تب دیکھ لوگے کہ جو خیالی محل تم نے تعمیر کیے تھے اس کی بنیاد ریت پر تھی ، تمہارے یہ معبود کسی کے کام آنے والے نہیں بنیں گے ۔ یہاں پر امر ملحوظ رہے کہ جس طرح رہے کہ جس طرح مشرکین نے اپنے دیوتاؤں کے بل پر بہت سی تمنائیں اپنے دلوں میں پال رکھی ہیں اسی طرح یہود ، نصاری اور مسلمانوں نے بھی اپنے دلوں میں بہت سی جھوٹی آرزوئیں پال رکھی ہیں جو محض خواہش نفس سے وجود میں آئی ہیں ۔ قرآن نے اس آیت میں لفظ انسان سے خطاب کرکے بلا استثناء سب کو آگاہی دی ہے کہ تمنائیں جس کا جو جی چاہے پال رکھے ۔ لیکن یہ یاد رکھے کہ کسی کی آرزوؤں کی خاطر نہ حقائق میں تبدیلی ہوگی اور نہ خدا کا قانون کسی کی جانب داری کرے گا ۔ (تدبر قرآن )
Top