Tadabbur-e-Quran - An-Najm : 24
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى٘ۖ
اَمْ لِلْاِنْسَانِ : یا انسان کے لیے ہے مَا تَمَنّٰى : جو وہ تمنا کرے
کیا انسان وہ سب کچھ پا لے گا جو وہ تمنا رکھتا ہے !
(ام للانسان ما تمنی فلللہ الاخرۃ والاولی (24، 25) (خواہشیں حقائق کو نہیں بدل سکتیں)۔ یہ اسی اوپر والی بات پر اظہار تعجب بھی ہے اور اس پر تبصرہ بھی، مطلب یہ ہے کہ تم اپنی خواہشوں اور تمنائوں کی رہنمائی میں، اپنے جی کو خواہش رکھنے کو، جو فلسفہ چاہو بنا ڈالو لیکن ضروری نہیں کہ تمہاری ہر تمنا اور خواہش پوری بھی ہوجائے، در حقیقت اور خواہش میں بڑا فرق ہے۔ جب اصل حقیقت سامنے آئے گی تب دیکھ لو گے کہ تم جو خیالی محل تعمیر کرتے رہے اس کی بنیاد ریت پر تھی۔ تمہارے یہ معبود ذرا بھی کسی کے کام آنے والے نہیں بنیں گے۔ ہر ایک کو سابقہ اپنے اعمال سے پیش آئے گا۔ جس کے نیک اعمال کی میزان بھاری ہوگی وہ جنت میں جائے گا اور جس کی میزان ہلکی ہوگی وہ دوزخ میں جھونک دیا جائے گا، خواہ کوئی ہو۔ یہاں یہ امر ملحوظ رہے کہ جس طرح مشرکین نے اپنے ان دیوتائوں کے بل پر بہت سی بےبنیاد تمنائیں اپنے دلوں میں پال رکھی تھیں اسی طرح یہود، نصاریٰ اور مسلمانوں نے بھی اپنے دلوں میں بہت سی جھوٹی آرزئوئیں پال رکھی ہیں جو محض خواہش نفس کی ایجاد سے وجود میں آئی ہیں۔ یہود اور نصاریٰ کی ان بےبنیاد آرزوئوں کی، جس کو قرآن نے امانی سے تعبیر کیا ہے، تفصیل سورة بقرہ اور سورة آل عمران کی تفسیر میں ہم پیش کرچکے ہیں۔ مسلمانوں نے ان کی تقلید میں جو عقیدے کتاب و سنت کے بالکل خلاف ایجاد کیے ہیں ان پر مفصل بحث ہم نے اپنی کتابوں حقیقت شرک اور حقیقت توحید میں کی ہے۔ قرآن نے اس آیت میں لفظ انسان سے خطاب کر کے گویا بلا استثناء سب کو آگاہی دی ہے کہ آرزوئیں اور تمنائیں جس کا جو جی چاہے پال رکھے لیکن یاد رکھے کہ کسی کی آرزوئوں کی خاطر نہ حقائق میں کوئی تبدیلی ہوگی اور خدا کا قانون سر مو کسی کی جانب داری کرے گا۔ (نللہ الاخرۃ والاولی)۔ یعنی اگر کوئی اس طمع میں مبتلا ہے کہ کسی کی خواہشوں کی خاطر خدا کی کسی سنت یا اس کے کسی قانون میں کوئی تبدیلی ہوجائے گی تو وہ اچھی طرح کان کھول کر سن لے کہ دنیا اور آخرت دونوں کلیۃً خدا ہی کے اختیار میں ہیں۔ کسی کا بھی یہ مرتبہ نہیں کہ اس کے اذن کے بدون کوئی سفارش کرسکے یا اس کے کسی قانون یا فیصلہ کو تبدیل کرا سکے۔ (اذن انہی کے بغیر کوئی سفارش کے لیے زبان نہیں ہلاسکے گا)۔
Top