Tafseer-e-Saadi - An-Najm : 24
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى٘ۖ
اَمْ لِلْاِنْسَانِ : یا انسان کے لیے ہے مَا تَمَنّٰى : جو وہ تمنا کرے
کیا جس چیز کی انسان آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے ؟
جب ان کے مذہب کی غرض وغایت محض ظن و گمان کی پیروی اس کی انتہا شقاوت ابدی اور عذاب سرمدی ہے تو ان کا اس حال پر باقی رہنا سب سے بڑی سفاہت اور سب سے بڑا ظلم ہے بایں ہمہ وہ اپنی آرزوں میں تم اور خود فریبی میں مبتلا ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی بات کا انکار کیا ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ اس کی آرزوئیں پوری ہوں گی حالانکہ وہ اس بارے میں جھوٹا ہے چناچہ فرمایا (اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَــنّٰى۔ فَلِلّٰهِ الْاٰخِرَةُ وَالْاُوْلٰى) کیا انسان جس چیز کی آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے ؟ چناچہ آخرت اور دنیا تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے پس وہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے محروم کردیتا ہے لہذا امر الٰہی ان کی آرزوں کے تابع ہے نہ ان کی خواہشات کے موافق۔
Top