Mutaliya-e-Quran - Al-Insaan : 28
نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ وَ شَدَدْنَاۤ اَسْرَهُمْ١ۚ وَ اِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَاۤ اَمْثَالَهُمْ تَبْدِیْلًا
نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں پیدا کیا وَشَدَدْنَآ : اور ہم نے مضبوط کئے اَسْرَهُمْ ۚ : ان کے جوڑ وَاِذَا شِئْنَا : اور جب ہم چاہیں بَدَّلْنَآ : ہم بدل دیں اَمْثَالَهُمْ : ان جیسے لوگ تَبْدِيْلًا : بدل کر
ہم نے ہی اِن کو پیدا کیا ہے اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے ہیں، اور ہم جب چاہیں اِن کی شکلوں کو بدل کر رکھ دیں
[نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ : ہم نے ہی پیدا کیا ان کو ] [وَشَدَدْنَآ : اور ہم نے مضبوط کیا ] [اَسْرَهُمْ : ان کی بندش (جوڑبند) کو ] [وَاِذَا شِئْنَا : اور جب بھی ہم چاہیں گے ] [بَدَّلْنَآ اَمْثَالَهُمْ : ہم تبدیل کردیں گے (ان کو) ان کے جیسوں سے ] [تَبْدِيْلًا : جیسے تبدیل کرتے ہیں ] نوٹ 2: آیت 28 ۔ میں اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ انسان اپنے ایک ایک جوڑ پر نظر ڈالے کہ بتقاضائے حکمت و راحت انسانی جوڑ دیکھنے میں نرم ونازک معلوم ہوتے ہیں اور نرم نرم پٹھوں کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، جس کا طبعی تقاضا یہ تھا کہ سال دو سال ہی میں یہ جوڑوں کے بندھن اور اعصاب گھس جاتے اور ٹوٹ جاتے، خصوصاً جبکہ دن رات وہ حرکت میں رہتے ہیں اور موڑے توڑے جاتے ہیں۔ اتنی شبانہ روز حرکت کے ساتھ تو لوہے کے اسپرنگ بھی سال دو سال میں گھس کر ٹوٹ جاتے ہیں۔ ان نرم ونازک پٹھوں کو دیکھو کس طرح آعظاء کے جوڑوں کو باندھے ہوئے ہیں، نہ گھستے ہیں نہ ٹوٹتے ہیں۔ انسان اپنی انگلیوں کے جوڑوں کو دیکھے اور حساب لگائے کہ عمر بھر میں ان جوڑوں نے کتنی حرکتیں کی ہیں، کیسے کیسے زور آور دبائو ان پر ڈالے گئے ہیں کہ اگر فولاد بھی ہوتا تو گھس گیا ہوتا مگر یہ جوڑ ہیں جو ستر اسی سال چلنے پر بھی اپنی جگہ قائم ہیں۔ (معارف القرآن)
Top