Al-Qurtubi - Hud : 72
قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًا١ؕ اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ
قَالَتْ : وہ بولی يٰوَيْلَتٰٓى : اے خرابی (اے ہے) ءَاَلِدُ : کیا میرے بچہ ہوگا وَاَنَا : حالانکہ میں عَجُوْزٌ : بڑھیا وَّھٰذَا : اور یہ بَعْلِيْ : میرا خاوند شَيْخًا : بوڑھا اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَشَيْءٌ : ایک چیز (بات) عَجِيْبٌ : عجیب
اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا ؟ میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔
آیت نمبر 72 اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر 1 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : یٰولیتیٓزجاج نے کہا : اس کی اصل یاولیتی ہے۔ یا کو الف سے بدل دیا گیا کیونکہ یہ یا اور کسرہ سے زیادہ خفیف ہے، اس نے ویل کے ساتھ اپنے لیے بددعا کا ارادہ نہیں کیا بلکہ یہ ایک کلمہ ہے جو عورتوں کی زبان پر آتا ہے جب ان پر کوئی ایسی چیز طاری ہو جس سے وہ حیران ہوں، اور (سارہ) اس کی ولادت اور اپنے میاں کے بوڑھے ہونے کی وجہ سے حیران ہوئیں کیونکہ یہ عبادت کے خلاف تھا، اور ہر وہ کام جو عادت سے خارج ہو وہ عجیب و غریب سمجھا جاتا ہے۔ اورء الدیہاستفہام ہے اس کا معنی تعجب ہے۔ واناعجوز یعنی بوڑھی۔ ولقد عجزت تعجزادعجزت تعجیزا یعنی وہ بڑھاپے میں داخل ہوئی۔ اور عجوزۃ بھی کہا جاتا ہے۔ اور عجزت المراۃ جیم کے کسرہ کے ساتھ، (کہا جاتا ہے) جس کی سرین بڑھ جائے یہ عجزا اور عجزادونوں طرح آتا ہے۔ مجاہد نے کہا : وہ ننانوے سال کی تھیں، ابن اسحاق نے کہا : وہ نوے سال کی تھیں، اس کے علاوہ بھی اقوال ہیں۔ مسئلہ نمبر 2 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ھٰذابعلی یعنی میرا شوہر، شیخًاحال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے، اور اس میں عامل تنبیہ یا اشارہ ہے۔ وھٰذا بعلیمبتدا اور خبر ہے اخفش نے کہا : حضرت ابن مسعود ؓ اور ابی کی قراءت میں وھذابعلی شیخ ہے۔ نحاس نے کہا : جس طرح آپ کہتے ہیں : ھذازیدقائم۔ توزید، ھذا سے بدل ہے اور مبتدا کی خبر کے قائم مقام ہے۔ اور یہ جائز ہے کہ ھذامبتدا اور زیدقائمدونوں خبریں ہوں، سیبویہ نے حکایت کیا : ھذاحلوحامض اور کہا گیا ہے : حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ایک سو بیس سال کے تھے، ایک قول یہ ہے : سو سال کے تھے۔ مجاہد کے قول کے مطابق آپ حضرت سارہ سے ایک سال زائد عمر کے تھے، ایک قول یہ ہے کہ اس نے اپنے قولوھٰذابعلی شیخًاکے ذریعے عذر پیش کیا حضرت سارہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بیوی اور ہاران بن ناخوربن شاروع بن ارغوبن فالغ کی بیٹی تھی، اور یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے چچا کی بیٹی تھی۔ ان ھٰذا لشیء عجیب یعنی جس کی تم نے مجھے بشارت دی یہ عجیب و غریب بات ہے۔
Top