Tafheem-ul-Quran - Hud : 72
قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًا١ؕ اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ
قَالَتْ : وہ بولی يٰوَيْلَتٰٓى : اے خرابی (اے ہے) ءَاَلِدُ : کیا میرے بچہ ہوگا وَاَنَا : حالانکہ میں عَجُوْزٌ : بڑھیا وَّھٰذَا : اور یہ بَعْلِيْ : میرا خاوند شَيْخًا : بوڑھا اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَشَيْءٌ : ایک چیز (بات) عَجِيْبٌ : عجیب
وہ بولی ”ہا ئے میری کم بختی!80 کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی جبکہ میں بڑھیا پُھونس ہو گئی اور یہ میرے میاں بھی بُوڑھے ہو چکے؟ 81یہ تو بڑے عجیب بات ہے۔“
سورة هُوْد 80 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حضرت سارہ ؓ فی الواقع اس پر خوش ہونے کے بجائے الٹی اس کو کم بختی سمجھتی تھیں۔ بلکہ دراصل یہ اس قسم کے الفاظ میں سے ہے جو عورتیں بالعموم تعجب کے مواقع پر بولا کرتی ہیں اور جن سے لغوی معنی مراد نہیں ہوتے بلکہ محض اظہار تعجب مقصود ہوتا ہے۔ سورة هُوْد 81 بائیبل سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کی عمر اس وقت 100 برس اور حضرت سارہ ؓ کی عمر 90 برس کی تھی۔
Top