Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 185
اَوَ لَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَكُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ١ۙ وَّ اَنْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَدِ اقْتَرَبَ اَجَلُهُمْ١ۚ فَبِاَیِّ حَدِیْثٍۭ بَعْدَهٗ یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ
: کیا
لَمْ يَنْظُرُوْا
: وہ نہیں دیکھتے
فِيْ
: میں
مَلَكُوْتِ
: بادشاہت
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَمَا
: اور جو
خَلَقَ
: پیدا کیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ شَيْءٍ
: کوئی چیز
وَّاَنْ
: اور یہ کہ
عَسٰٓي
: شاید
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہو
قَدِ اقْتَرَبَ
: قریب آگئی ہو
اَجَلُهُمْ
: ان کی اجل (موت)
فَبِاَيِّ
: تو کس
حَدِيْثٍ
: بات
بَعْدَهٗ
: اس کے بعد
يُؤْمِنُوْنَ
: وہ ایمان لائیں گے
کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں اور جو چیز خدا نے پیدا کی ہیں ان پر نظر نہیں کی ؟ اور (اس بات پر خیال نہیں کیا) کہ عجب نہیں کہ ان (کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو ؟ تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے ؟
آیت نمبر :
185
قولہ تعالیٰ : آیت : اولم ینظروا فی ملکوت السموت والارض اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ : اولم ینطروا یہ قرآن کریم کی آیات میں نظر وفکر کرنے سے ان کے اعراض کرنے پر اظہار تعجب ہے، تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت کو پہچان سکتے، جیسا کہ ہم نے انہیں سورة البقرہ میں بیان کیا ہے۔ اور ملکوت مبالغہ میں سے ہے۔ اور اس کا معنی ہے وسیع مملکت، عظیم سلطنت۔ مسئلہ نمبر :
2
جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں نظر و فکر کرنا اور اس کی مخلوقات سے عبرت حاصل کرنا واجب ہے انہوں نے اس آیت اور اس کی مثل دیگر آیات سے استدلال کیا ہے مثلا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : قل انظروا ما فی السموت والارض (یونس :
101
) ( فرمائیے غور سے دیکھو ! کیا کیا ( عجائبات) ہیں آسمانوں اور زمین میں) آیت : افلم ینظروا الی السماء فوقھم کیف بنینٰھا (ق ::
6
) کیا انہوں نے نہیں دیکھا آسمان کی طرف جو ان کے اوپر ہے ہن نے اسے کس طرح بنایا ہے۔ آیت : افلا ینظرون الی الابل کیف خلقت الایہ (الغاشیہ) ( کیا یہ لوگ ( غور سے) اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ اسے کیسے ( عجیب طرح) پیدا کیا گیا ہے) آیت : وفی انفسکم افلا تبصرون (الذاریات) ( اور تمہارے وجود میں بھی ( نشانیاں ہیں) کیا تمہیں نظر نہیں آتیں) انہوں نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ نے نظرو فکر نہ کرنے والوں کی مذمت بیان کی ہے اور ان کے اپنے حواس سے نفع اٹھانے کو سلب کرلیا ہے پس ارشاد ربانی ہے : آیت : لھم قلوب لا یفقھون بھا الاٰہ ( الاعراف :
179
) ( ان کے دل ( تو) ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں ان سے) علماء نے اس بارے اختلاف کیا ہے کہ واجبات میں سے پہلا واجب کیا ہے، کیا وہ نظروفکر کرنا اور استدلال کرنا ہے یا وہ ایمان ہے جو دل میں حاصل ہونے والی تصدیق ہے اور اس کے صحیح ہونے کے لیے معرفت شرط نہیں ؟ تو قاضی وغیرہ نے یہ کہ ہے کہ اول الواجبات نظرو فکر اور استدلال کرنا ہے، کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو بداہۃ نہیں جانا جاسکتا، بلکہ اس کا علم نظروفکر کرنے اور ان دلائل سے استدلال کرنے سے ہوتا ہے جو اس نے اس نے اپنی معرفت اور پہچان کے لیے قائم کیے ہیں۔ یہی موقف امام بخاری (رح) نے اپنایا ہے اس طرح کہ انہوں نے اپنی کتاب میں یہ بات باندھا ہے ( باب العلم قبل القول والعمل لقول اللہ عزوجل : فاعلم انہ لا الہ الا اللہ) قاضی نے کہا ہے : جو کوئی اللہ تعالیٰ کے بارے نہیں جانتا تو وہ جاہل ہے اور جو اس کے بارے جاہل ہے وہ کافر ہے۔ ابن رشد نے اپنے مقدمات میں کہا ہے : یہ بین نہیں ہے، کیونکہ ایمان اس یقین کے ساتھ صحیح ہوتا ہے جو اسے حاصل ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے تقلید کے سبب ہدایت عطا فرمائی اور پہلے مرحلہ میں اعتبار اس کا ہے جس کے اعتبار کی طرف اللہ تعالیٰ نے بغیر کسی آیت کے رہنمائی فرمائی۔ فرمایا : جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اول الواجبات نظرواستدلال ہے ان کے خلاف علامہ الباجی (رح) نے اس سے استدلال کیا ہے کہ تمام زمانوں میں عوام الناس اور مقلدین کا نام مومنین رکھنے پر تمام مسلمانوں کا اجماع رہا ہے۔ انہوں نے فرمایا : اگر وہ صحیح ہے جس کی طرف نظر و استدلال والے لوگ گئے ہیں تو پھر مومن صرف اسے ہی کہا جائے جس کے پاس نظر و استدلال کے سبب علم ہو۔ اور میزید یہ کہا ہے : اگر ایمان صحیح نہ مگر نظر و استدلال کے بعد تو پھر کفار کے لیے جائز ہے کہ جب مسلمان ان پر غالب آئیں تو وہ ان سے کہیں : تمہارے لیے ہمیں قتل کرنا حلال نہیں ہے، کیونکہ تمہارے دین میں سے یہ ہے کہ ایمان صحیح نہیں ہوتا مگر نظر وفکر اور استدلال کے بعد، پس تم ہمیں مہلت دو تاکہ ہم غور وفکر کریں اور دلائل حاصل کرسکیں۔ علامہ نے فرمایا : یہ شے انہیں ان کے کفر پر ہی چھوڑنے کی طرف پہنچانے والی ہے اور یہ کہ انہیں قتل نہ کیا جائے یہاں تک کہ وہ غوروفکر کرلیں اور استدلال کرلیں۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : اس باب میں یہی صحیح ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کا قتال کروں یہاں تک کہ وہ کہنے لگیں : لا الہ الا اللہ اور وہ ایمان لائیں میرے ساتھ اور اس دین کے ساتھ جو میں لے کر آیا ہوں، پس جب انہوں نے ایسا کرلیا توا نہوں نے اپنے خون اورا پنے اموال مجھ سے محفوظ کرلیے سوائے حق کے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے “۔ ابن منذرنے ” کتاب الاشراف “ میں ایمان کامل کی صفات ذکر کی ہیں اہل علم میں سے جو کوئی اسے یاد رکھتا ہے ان تمام کا اس پر اجماع ہے کہ کافر جب کہے اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ اور یہ کہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ جو لے کر آئے وہ حق ہے اور میں ہر اس دین سے اظہار برات کرتا ہوں جو دین اسلام کے مخالف ہے، درآنحالیکہ وہ بالغ اور صحیح العقل ہو بلاشبہ وہ مسلمان ہے۔ اور اگر اس کے بعد وہ رجوع کرلے اور کفر ظاہر کرے تو وہ مرتد ہوگا اور اس پر وہ سزا واجب ہوگی جو مرتد پر واجب ہوتی ہے۔ ابوحفص زنجانی نے کہا ہے : ہمارے شیخ قاضی ابو جعفر احمد بن محمد سمنانی (رح) کہتے ہیں : اول الواجبات اللہ تعالیٰ ، رسول اللہ ﷺ اور اس دین کے ساتھ ایمان لانا ہے جو آپ ﷺ لے کر آئے، بعد ازاں نظر و استدلال دونوں اللہ تعالیٰ کی معرفت تک پہنچانے والے ہیں، پس آپ کے نزدیک ایمان باللہ کا وجوب معرفت باللہ پر مقدم ہے۔ فرمایا : یہ صواب کے زیادہ قریب ہے اور مخلوق کے لیے زیادہ مفید ہے، کیونکہ ان میں سے اکثر معرفت اور نظرواستدلال کی حقیقت کو جانتے ہی نہیں پس اگر ہم کہیں : اول الوجبات اللہ تعالیٰ کی معرفت ہے تو یہ یقینا ایک جم غفیر اور کثیر تعداد کی تکفیر تک پہنچا دے گا اور یہ کہ پھر اکا دکا لوگوں کے سوا کوئی جنت میں داخل نہ ہوگا اور یہ انتہائی بعید ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے یقین دلایا ہے کہ اہل جنت میں سب سے زیادہ آپ کی امت ہوگی۔ اور یہ کہ تمام کے تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والتسلیمات کی امتیں ایک صف ہوں گی اور آپ ﷺ کی امت اسی صفیں ہوگی۔ اور یہ اتنا بین اور واضح ہے کہ اس میں کوئی اشکال نہیں۔ والحمد للہ مسئلہ نمبر
3
۔ متکلمین میں سے بعض متاخرین اور متقدمین نے یہ کہا ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کو ان طرق سے نہ پہچانا جو انہوں نے معرفت کے طریقے مقرر کیے ہیں اور ان ابحاث سے نہ پہچانا جو انہوں نے تحریر کیے ہیں تو اس کا ایمان صحیح نہیں اور وہ کافر ہے۔ تو اس بنا پر تو اکثر مسلمانوں کی تکفیر لازم آتی ہے اور سب سے اول جس سے تکفیر کی ابتدا کی جائے گی وہ اس کے اپنے آبائ، اسلاف اور پڑوسی ہوں گے۔ اور بعج کے بارے میں تو یہ کہا گیا ہے کہ اس نے کہا : مجھے اہل نار کی کثرت کے سبب برا بھلا نہ کہہ۔ اوکما قال میں ( مفسر) کہتا ہوں : یہ قول صادر نہیں ہو سکتا مگر اسی سے جو کتاب اللہ اور اپنے نبی ﷺ کی سنت سے جاہل ہو، کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کو متکلمین کی ایک قلیل سے جماعت پر محصور کردیا ہے اور انہوں نے عام مسلمانون کی تکفری کی مشقت کی ہے۔ یہ اس اعرابی کے قول سے کہاں ثابت ہے جس نے پیشاب کرنے کے لیے اپنی شرمگاہ کو کھولا۔ اور حضور نبی مکرم ﷺ کے اصحاب نے اسے جھڑکا : اللھم ارحمنی ومحمدا ولاترحم معنا احدا (اے اللہ ! مجھ پر اور محمد ﷺ پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی پر رحم نہ کر) تو حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : لقد حجرت واسعا ( صحیح بخاری، کتاب الادب، جلد
2
، صفحہ
889
) ( تحقیق تو نے وسیع (رحمت) کو محدود کردیا ہے) اسے امام بخاری، ترمذی اور دیگر آئمہ نے روایت کیا ہے۔ کیا آپ اس اعرابی کے بارے جانتے ہیں کہ اس نے اللہ تعالیٰ کو دلیل وبرہان اور حجت وبیان کے ساتھ پہچان لیا تھا ؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت تو ہر شے سے وسیع ہے اور اس کی مثل اور کتنے ہوں گے جن کے لیے ایمان کا حکم لگایا گیا، بلکہ حضور نبی مکرم ﷺ نے تو اس بارے بہت سے لوگوں کے بارے صرف اس پر اکتفا کیا کہ وہ شہادتین پڑھنے کے سبب اسلام لائے، حتی کہ آپ نے اس میں اشارے پر بھی اکتفا کیا۔ کیا تم جانتے نہیں ہو جب آپ نے سوداء کو کہا تھا : ” اللہ تعالیٰ کہاں ہے ؟ “۔ اس نے جواب دیا : آسمان میں۔ آپ ﷺ نے پوچھا : ” میں کون ہوں ؟ “۔ اس نے کہا : آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اعتقھافانھا مومنۃ ( تو اسے آزاد کر دے بلاشبہ یہ مومنہ ہے) یہاں نظرواستدلال تو نہ تھا، بلکہ آپ ﷺ نے پہلے ہی مرحلہ میں ان کے ایمان کا حکم لگا دیا، اگرچہ وہاں نظر ومعرفت سے غفلت تھی۔ واللہ اعلم مسئلہ نمبر
4
: امرد ( بےریش نابالغ بچہ) اور عورتوں میں سے حسینوں کے چہروں میں دیکھنا اور غور وفکر کرنا بھی جائز نہیں۔ علامہ ابو الفرج جوزی (رح) نے کہا ہے : ابو طیب طاہر بن عبداللہ طبری نے کہا ہے مجھے اس گروہ کی جانب سے یہ خبر پہنچی ہے جو سماع سنتا ہے کہ وہ امرد کے چہرے کی طرف کثرت سے دیکھتے ہیں اور بسا اوقات اسے زیور اور رنگ دار کپڑوں کے ساتھ آراستہ اور مزین کرے ہیں اور وہ گمان یہ کرتے ہیں کہ وہ اس سے ایمان میں زیادتی کا قصد کرتے ہیں نظروفکر کے ذریعے اور صنعت سے صانع پر استدلال کرتے ہیں۔ یہ خواہش نفس کی پیروی کرنے، عقل کو دھوکہ دینے اور علم کی مخالفت کرنے کی انتہا ہے۔ ابو الفرج نے کہا ہے : امام ابو الوفاء بن عقیل نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ نے دیکھنا حلال نہیں کیا مگر صرف اس صورت میں جس کی طرف نفس کا میلان نہ ہو، اس میں ہواء وہوس کا حصنہ نہ ہو، بلکہ اس میں ایسی عورت ہو جس میں شہوت کی آمیزش نہ ہو۔ اور نہ اس کے ساتھ لذات کی ملاوٹ ہو، یہی وجہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے کسی عورت کو رسول بنا کر مبعوث نہیں فرمایا اور نہ ہی کسی کو قاضی، امام اور موذن بنایا، یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ عورت شہوت اور فتنہ کا محل ہے۔ پس جس نے کہا : میں حسین و جمیل صورت سے نصیحت پکڑتا ہوں تو ہم اس کی تکذیب کریں گے۔ اور ہر وہ جس نے اپنے آپ کو ایسی فطرت اور طبیعت کے ساتھ ممتاز کیا جو اسے ہماری طبائع سے نکال دے تو ہم اس کی تکذیب کریں گے، بلاشبہ یہ ان کے لیے شیطان کے دھوکے ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں۔ اور بعض حکماء نے کہا ہے : عالم کبیر کی ہر شے کی نظیر عالم صغیر میں ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آیت : لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم (التین) ( بیشک ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے ( عقل وشکل کے اعتبار سے) بہترین اعتدال پر) اور میزدی یہ فرمایا : آیت : وفی انفسکم افلا تبصرون ( الذاریات) ( اور تمہارے وجود میں بھی ( نشانیاں ہیں) کیا تمہیں نظر نہیں آتیں) ہم نے وجہ تمثیل سورة الانعام کے اول میں بیان کردی ہے۔ پس صاحب عقل پر لازم ہے کہ وہ اپنی ذات کی طرف دیکھے اور اپنی خلقت میں اس وقت سے غور وفکر کرے جب کہ وہ ٹپکنے والے پانی سے لے کر خلقا سویا کے مقام تک پہنچا، اسے غذائیں مہیا کی جاتی ہیں، نرمی کے ساتھ اس کی تربیت کی جاتی ہے اور انتہائی ملائمت کے ساتھ اس کی حفاظت کی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ قوت اور طاقت حاصل کرلیتا ہے اور جوانی وبلوغت کی عمر کو پہنچ جاتا ہے۔ اور جب وہ اس حال میں ہوتا ہے تو پھر کہتا ہے : میں ہی میں ہوں، اور اس وقت وہ بھول جاتا ہے کہ اس پر ایسا زمانہ بھی آیا ہے جب وہ قابل ذکر شے نہ تھا اور عنقریب وہ قبر میں لوٹ جائے گا۔ پس اس پر افسوس ہے اگر یہ تھکا ماندہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : ولقد خلقنا الانسان من سللۃ من طین ثم جعلنہ نطفۃ فی قرار مکین تا قولہ القیمۃ تبعثون ( اور بیشک ہم نے پیدا کیا انسان کو مٹی کے جوہر سے۔ پھر ہم نے رکھا اسے پانی کی بوند بنا کر ایک محفوظ مقام میں۔۔۔ پھر بلاشبہ تمہیں روز قیامت ( قبروں سے) اٹھایا جائے گا) پس وہ دیکھ رہا ہے کہ وہ بندہ ہے جسے پالا گیا ہے، احکام کا مکلف بنایا گیا ہے، اسے عذاب سے ڈرایا گیا ہے اگر وہ کوتاہی کرے، اسے ثواب کی امید دلائی گئی ہے اگر وہ اطاعت و فرمانبرداری کرے، پس وہ اپنے مولی کی عبادت پر متوجہ رہے ( کیونکہ) اگر وہ اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ ( مولیٰ ) تو اسے دیکھ رہا ہے اور وہ لوگوں سے نہ ڈرے ( کیونکہ) اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتا ہے کہ وہ اس سے ڈرے۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کسی پر تکبر نہ کرے، کیونکہ وہ غلاظت اور میل کچیل سے مرکب ہے، وہ جنت کی طرف جانے والا ہے اگر اس نے اطاعت کی یا پھر آتش جہنم کی طرف جانے والا ہے۔ علامہ ابن عربی (رح) نے کہا ہے : ہمارے شیوخ پسند کرتے ہیں کہ آدمی ان حکمت بھرے اشعار میں غوروفکر کرے جو ان علمی اوصاف کے جامع ہیں۔ کیف یزھو من رجیعہ ابد الدھر ضجیعہ فھو منہ والیہ واخوہ ورضیعہ وھو یدعوہ الیہ الحش بصغر فیطیعہ قولہ تعالیٰ : آیت : وما خلق اللہ من شیء یہ اپنے ماقبل پر معطوف ہے، یعنی ان اشیاء میں جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہیں۔ آیت : وان عسی ان یکون قد اقترب اجلھم یعنی ان مقررہ مدتوں میں جن کے بارے امید ہے کہ وہ قریب آگئی ہوں۔ یہ کلام محل جر میں ہے اور اپنے ماقبل پر معطوف ہے اور حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے کہ اس میں اقترب اجل ( مقررہ میعاد کا قریب آنا) سے مراد غزورہ بدر اور غزوہ احد کے دن ہیں۔ آیت : فبای حدیث بعدہ یومنون یعنی وہ قرآن جو حضور نبی رحمت محمد مصطفیٰ ﷺ لے کر آئے اس کے بغیر کون سا قرآن ہے جس کی وہ تصدیق کریں گے ؟ اور بعض نے کہا ہے : آیت میں ہا ضمیر کا مرجع اجل ہے، معنی یہ ہوگا مقررہ معیاد آنے کے بعد وہ کون سی بات کے ساتھ ایمان لائیں گے جس وقت ایمان کوئی فائدہ نہ دے گا، کیونکہ آخرت دارالتکلیف نہیں ہے۔
Top