Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 185
اَوَ لَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَكُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ١ۙ وَّ اَنْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَدِ اقْتَرَبَ اَجَلُهُمْ١ۚ فَبِاَیِّ حَدِیْثٍۭ بَعْدَهٗ یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَنْظُرُوْا : وہ نہیں دیکھتے فِيْ : میں مَلَكُوْتِ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور جو خَلَقَ : پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : کوئی چیز وَّاَنْ : اور یہ کہ عَسٰٓي : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہو قَدِ اقْتَرَبَ : قریب آگئی ہو اَجَلُهُمْ : ان کی اجل (موت) فَبِاَيِّ : تو کس حَدِيْثٍ : بات بَعْدَهٗ : اس کے بعد يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائیں گے
کیا ان لوگوں نے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت میں اور دوسری چیزوں میں غور نہیں کیا جو اللہ نے پیدا فرمائی ہیں اور ان بات میں کہ ان کی اجل قریب آپہنچی ہو۔ سو اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے
(1) امام احمد، ابن ابی شیبہ نے مصنف میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا معراج کی رات میں جب ہم ساتویں آسمان کے آخر تک پہنچے میں نے اپنے اوپر دیکھا اچانک میں نے گرج، چمک، بجلی اور کڑک کو دیکھا پھر فرمایا میں ایک ایسی قوم پر آیا کہ ان کے پیٹ گھروں کی طرح تھے اور ان میں سانپ تھے جو ان کے پیٹوں کے باہر نظر آرہے تھے میں نے کہا اے جبرئیل یہ کون ہیں ؟ فرمایا یہ لوگ سود کھانے والے ہیں۔ پھر (فرمایا) جب میں آسمان سے دنیا کی طرف اترا تو میں نے نیچے کی طرف دیکھا تو وہاں شور و شغب دھواں اور مختلف آوازیں تھیں میں نے کہا اے جبرئیل یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ شیاطین ہے جو بنی آدم کی آنکھوں کو بند کر رہے ہیں تاکہ وہ آسمان اور زمین کی نشانیوں میں غور نہ کریں اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ عجائبات قدرت کا مشاہدہ کرتے۔
Top