Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 185
اَوَ لَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَكُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ١ۙ وَّ اَنْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَدِ اقْتَرَبَ اَجَلُهُمْ١ۚ فَبِاَیِّ حَدِیْثٍۭ بَعْدَهٗ یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَنْظُرُوْا : وہ نہیں دیکھتے فِيْ : میں مَلَكُوْتِ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور جو خَلَقَ : پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : کوئی چیز وَّاَنْ : اور یہ کہ عَسٰٓي : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہو قَدِ اقْتَرَبَ : قریب آگئی ہو اَجَلُهُمْ : ان کی اجل (موت) فَبِاَيِّ : تو کس حَدِيْثٍ : بات بَعْدَهٗ : اس کے بعد يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائیں گے
پھر کیا یہ نظر اٹھا کر آسمان و زمین کی بادشاہی اور جو کچھ اللہ نے پیدا کیا ہے نہیں دیکھتے ؟ نیز یہ بات کہ ہوسکتا ہے ان کا وقت قریب آگیا ہو ؟ (اگر سوچنے سمجھنے کی یہ ساری باتیں انہیں درست نہیں کرسکتیں تو) پھر اس کے بعد اور کونسی بات ہو سکتی ہے جس پر ایمان لائیں گے
یہ لوگ نہ فکر سے کام لیتے ہیں نہ مشاہدہ و نظر سے : 209: زیر نظر آیت میں واضح فرما دیا کہ یہ لوگ نہ فکر سے کام لیتے ہیں اور نہ مشاہدہ نظر سے ۔ اگر فکر سے کام لیتے تو پیغمبر اسلام کی زندگی جو انہی میں پیدا ہوئے ہیں انہی میں سے ہیں سچائی کی سب سے بڑی دلیل ہے اور اگر نظر سے کام لیں تو آسمان و زمین کا ایک ایک ذرہ اللہ تعالیٰ کی ہستی اور اس کے مقررہ قوانین خلقت کی شہادت دے رہا ہے ۔ مصنوعات قدرت میں ذرا بھی عقل و فہم کے ساتھ غور کیا جائے تو ایک موٹی سمجھ والے انسان کو بھی اللہ تعالیٰ کی شان قدرت کی معرفت اور نظارہ ہونے لگتا ہے اور ذرا گہری نظر کرنے والے کے لئے تو عالم کا ذرہ ذرہ قادر مطلق اور حکیم مطلق کی حمد وثناء کا تسبیح خوان نظر آنے لگتا ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ایک فطری تقاضا بن جاتا ہے اور اپنی مدت عمر میں غور و فکر کا یہ نتیجہ ہے کہ جب انسان یہ سمجھ لے کہ موت کا وقت معلوم نہیں کب آجائے تو ضروری کاموں کے پورا کرنے میں غفلت سے باز آجاتا ہے اور مستعدی سے کام کرنے لگتا ہے ۔ موت سے غفلت ہی انسان کو تمام خرافات اور جرائم میں مبتلا رکیت ہے اور موت کا استحضار ہی وہ چیز ہے جو انسان کو بہت سے جرائم سے بچنے پر آمادہ کردیتا ہے ۔ فرمایا کہ یہ لوگ نظر اٹھا کر آسمان و زمین کی بادشاہی اور جو کچھ اللہ نے پیدا کیا نہیں دیکھتے ؟ نیز یہ بات بھی کہ ہو سکتا ہے کہ ان کا مقررہ وقت قریب آگیا ہو ؟ اگر سوچنے اور سمجھنے کی یہ ساری باتیں انہیں ہوشیار نہیں کرسکتیں تو پھر اس کے بعد اور کون سی بات ہو سکتی ہے جس پر وہ ایمان لائیں گے ؟ تاکہ اس کا مزید انتظار کرلیا جائے مطلب یہ ہے کہ اب ان کے ایمان لانے کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔
Top