Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 185
اَوَ لَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَكُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ١ۙ وَّ اَنْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَدِ اقْتَرَبَ اَجَلُهُمْ١ۚ فَبِاَیِّ حَدِیْثٍۭ بَعْدَهٗ یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ
: کیا
لَمْ يَنْظُرُوْا
: وہ نہیں دیکھتے
فِيْ
: میں
مَلَكُوْتِ
: بادشاہت
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَمَا
: اور جو
خَلَقَ
: پیدا کیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ شَيْءٍ
: کوئی چیز
وَّاَنْ
: اور یہ کہ
عَسٰٓي
: شاید
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہو
قَدِ اقْتَرَبَ
: قریب آگئی ہو
اَجَلُهُمْ
: ان کی اجل (موت)
فَبِاَيِّ
: تو کس
حَدِيْثٍ
: بات
بَعْدَهٗ
: اس کے بعد
يُؤْمِنُوْنَ
: وہ ایمان لائیں گے
کیا انھوں نے آسمانوں اور زمین کے نظام اور ان چیزوں پر غور نہیں کیا جو خدا نے پیدا کی ہیں۔ اور اس بات پر کہ کیا عجب کہ ان کی اجل قریب آگئی ہو تو اس کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔
ارشاد ہوتا ہے۔ اَوَلَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَکُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنْ شَیْئٍلا وَّاَنْ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنَ قَدِ اقْتَرَبَ اَجَلُہُمْج فَبِاٰیِّ حَدِیْثٍٍ ٍمبَعْدَہٗ یُؤْمِنُوْنَ ۔ ” کیا انھوں نے آسمانوں اور زمین کے نظام اور ان چیزوں پر غور نہیں کیا جو خدا نے پیدا کی ہیں۔ اور اس بات پر کہ کیا عجب کہ ان کی اجل قریب آگئی ہو تو اس کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے “۔ ایک دوسرے پہلو سے جنون کی تردید گزشتہ آیت سے یہ بات ہمیں معلوم ہوگئی ہے کہ آنحضرت ﷺ نبوت سے پہلے اہل مکہ کی ایک ہر دلعزیز شخصیت تھے آپ کی دانش و بینش ‘ آپ کی اصابت رائے اور معاملہ فہمی پر سب کو بھروسہ تھا اور آپ کی شخصیت کا ہر پہلو دوسروں کے لیے نمونہ کی حیثیت رکھتا تھا اور کبھی کسی نے چالیس سالہ زندگی میں اس بات کا تصور بھی نہیں کیا تھا کہ آپ کو کوئی جنون بھی لاحق ہے لیکن نبوت کے بعد جیسے جیسے دعوت آگے بڑھتی گئی ویسے ویسے مشرکینِ مکہ کی جانب سے نئے نئے اتہامات تصنیف ہونے لگے انھیں میں سے ایک تہمت یہ بھی تھی کہ آپ پر جنون کا اثر ہوگیا ہے اور آپ جنون کے تحت الٹی سیدھی باتیں کرتے تھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بنی کریم ﷺ جس بات کی انھیں دعوت دے رہے تھے اور جو حقائق ان کے سامنے منکشف فرما رہے تھے اور جس انجام سے انھیں خبر دار کر رہے تھے وہ ان کے لیے انہونی اور ناقابلِ فہم باتیں تھیں۔ بجائے اس کے کہ وہ انھیں سمجھنے کی کوشش کرتے انھوں نے آنحضرت ﷺ پر جنون کا الزام لگا کر اپنے آپ کو مطمئن کرنے کی بھی کوشش کی اور لوگوں کو بھی آپ کی دعوت کے اثر سے بچانا چاہا۔ قرآن کریم اس آیت کریم میں توجہ دلا رہا ہے کہ کیا یہ لوگ زمین و آسمان کے ملکوت اور اللہ کی مخلوقات میں غور نہیں کرتے اگر انھوں نے غور کیا ہوتا تو آنحضرت کی دعوت کو کبھی جنون کا نتیجہ قرار نہ دیتے کیونکہ آپ کی دعوت کی ایک ایک بات اور آپ کی تعلیمات کا ایک ایک پہلو ایسا ہے جس پر کائنات کا گوشہ گوشہ گواہ ہے اور ہر چھوٹی بڑی مخلوق اس کی منہ بولتی شہادت ہے۔ اس آیت کریمہ میں ملکوت کا لفظ استعمال ہوا ہے اس لفظ کے دو معنی کیے جاتے ہیں ایک تو یہ کہ یہ ملک کے معنی میں مبالغہ کا صیغہ ہے اس کا معنی ہے ملک عظیم۔ اور دوسرا معنی ہے زمین و آسمان کا نظام اور اس کا بندوبست، دونوں حوالوں سے توجہ دلائی جا رہی ہے کہ کائنات کی وسعتوں کو دیکھو اور پھر اس بات پر غور کرو کہ یہ ساری کائنات اللہ کا ملک اس کی سلطنت اور اس کی زیر انتظام ہے۔ آسمان میں بیشمار کرئے ہیں جو اللہ کے حکم کے تحت مصروفِ حرکت ہیں زمین و آسمان میں بیشمار مخلوقات ہیں جن میں سے بعض کو ہم جانتے ہیں اور بیشتر کو نہیں جانتے پھر اس پوری کائنات میں حکمت کا ایک خزانہ ہے جو غور و فکر کرنے والوں کے لیے اپنی آغوش کھولتا ہے اس میں بیشمار قوتیں کار فرما ہیں جو اپنی اپنی ڈیوٹی انجام دینے میں ہر طرح کی کوتاہی سے مبرا ہیں ایک ایک مخلوق ایک ایک کرہ ایک ایک سیارہ ایک ایک پودا ایک ایک عنصر اپنی اپنی جگہ مصروفِ عمل ہے اور مجال نہیں کہ کوئی اپنے عمل میں سرتابی کرے سورج نے آج تک چمکنے سے انکار نہیں کیا، چاند نے دمکنے میں کبھی کوتاہی نہیں کی، ستارے جھلملانے سے کبھی نہیں رکے، چشموں نے ابلنے سے، آبشاروں نے گرنے سے، دریائوں نے بہنے سے، زمین نے قوت روئیدگی کو بروئے کار لانے سے، پانی نے پیاس بجھانے سے، خوراک نے بھوک مٹانے سے، آگ نے جلانے سے اور برف نے ٹھنڈک پہنچانے سے کبھی دریغ نہیں کیا، پھر ان میں بیشمار مخلوقات ایسی ہیں جو اپنے خواص و افعال میں ایک دوسرے کے متخالف اور متضاد ہیں۔ بایں ہمہ ! وہ اپنے مفوضہ فرائض انجام دینے میں باہم دگر موافق اور معاون ہیں۔ کائنات کی اس پوری صورتحال کو اگر سامنے رکھا جائے تو چند باتیں ہیں جو نمایاں دکھائی دیتی ہیں صاف نظر آتا ہے کہ اس کائنات کا جس طرح ایک خالق ہے اسی طرح وہ اس کائنات کا مالک و حاکم بھی ہے کائنات کا ایک ایک ذرہ اس کی ملکیت اور حاکمیت کے تحت زندگی بسر کر رہا اور اپنے فرائض انجام دینے کا پابند ہے اور دوسری یہ بات کہ اس حاکم مطلق نے ان میں سے ہر مخلوق کے مقاصدِ زندگی متعین کر دئیے ہیں اور انھیں اس بات کا حکم دے دیا گیا ہے کہ تم جب تک زندہ ہو تمہارا کام یہ ہے کہ اپنی زندگی اور وجود کے مقاصد کو اللہ کے قانون کے مطابق انجام دیتے رہو اور تیسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس پوری کائنات کی زندگی کا دارومدار اسی اطاعت اور بندگی پر ہے جب تک وہ اللہ کے قانون کے فرماں بردار ہیں اس وقت تک ان کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں لیکن اگر ان میں سے ایک کرہ بھی اپنے محور سے باہر نکل جائے یا اپنی رفتار کو بدل لے یا اپنی سمت سفر تبدیل کرلے تو ایک ہمہ گیر تباہی ان کا مقدر بن کر رہ جائے گی تو اس آیت کریمہ میں یہ فرمایا جا رہا ہے کہ تم اس کائنات میں غور کرو اس کی ایک ایک مخلوق کو دیکھو کیا یہ ساری باتیں تمہیں اسے دیکھ کر خود بخود سمجھ نہیں آرہیں اور اگر یہ باتیں واقعی کائنات کے ایک ایک ذرے سے نمایاں ہیں تو پھر پیغمبر تمہیں ایسی کونسی بات کہتا ہے جسے تم جنون کی علامت سمجھتے ہو وہ تمہیں یہی بات تو سمجھانا چاہتا ہے کہ اگر کائنات کی ایک ایک مخلوق اللہ کی ملکیت اور اس کی اطاعت کی پابند ہے تو تم تو کائنات کے گل سر سبد ہو، یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اللہ کی ملکیت سے نکل جاؤ اور اسکی اطاعت سے انحراف کا رویہ اختیار کرلو جب کہ پوری کائنات اس کی بندگی میں جکڑی ہوئی ہے اور پھر یہ بات بھی کہ جب کائنات کی ایک ایک چیز کا مقصد زندگی متعین کیا جا چکا اور وہ اپنے اپنے مقصد کو بروئے کار لانے میں لگے ہوئے ہیں اور اسی میں ان کی زندگی کا راز مضمر ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ تمہاری زندگی کا کوئی مقصد نہ ہو اور تم اگر اس مقصد کا انجام دینے سے انکار کردو اور تمہیں اس سے خبردار کیا جائے کہ اس کے نتیجے میں تم پر عذاب بھی آسکتا ہے تو تم اس کو جنون کا نتیجہ سمجھو ذرا اندازہ کرو کہ اس میں جنون کی کیا بات ہے کائنات کی ایک ایک چیز نے تو فطری الہام سے اپنے مقصد کو پا لیا لیکن تم پر اللہ کا یہ خاص احسان ہے کہ اس نے تمہیں مقصد زندگی سمجھانے کے لیے اپنے رسول بھیجے اور کتابیں اتاریں اب بجائے اس کے کہ تم شکر گزاری کا ثبوت دیتے رہو آگے بڑھ کر اللہ اور رسول پر ایمان لائو تم بجائے اپنے جنون کے علاج کے اسے جنون کا مریض قرار دے رہے ہو۔ تمہارے پاس سواری کے جانور ہیں، دودھ دینے والے جانور ہیں، باربرداری کے جانور ہیں، انھیں فطرت اور جبلت کے ذریعے یہ بات بتادی گئی ہے کہ انسان تمہارا حاکم ہے اس کی خدمت انجام دینا تمہاری زندگی کا مقصد ہے انھوں نے جبلت کی راہنمائی قبول کرتے ہوئے اپنے مالک اور حاکم کے سامنے اطاعت کی گردن جھکا دی اور زندگی اسی مقصد کو انجام دیتے ہوئے گزار دی اور تم رات دن ان سے یہی خدمت لے بھی رہے ہو لیکن تمہیں کبھی یہ خیال نہیں آتا کہ ان جانوروں نے تو اپنے مالک اور حاکم کو پا لیا اور اپنے مقصد زندگی کو انجام دینے میں جت گئے لیکن ہمارا بھی کوئی حاکم اور مالک ہوگا اور ہماری زندگی کا بھی کوئی مقصد ہوگا کیا ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں ہونی چاہیے یہی بات پیغمبر بار بار تمہیں سمجھا رہا ہے لیکن تم یہ بات سمجھنے کی بجائے اسے دیوانہ قرار دیتے ہو۔ مزید فرمایا کہ تم کائنات کی ایک ایک مخلوق پر غور کرو تم دیکھو گے کہ ہر چیز کی ایک ابتداء بھی ہے اور انتہاء بھی اور قدرت نے ہر مخلوق کی ایک اجل یعنی وقت مقرر طے کر رکھا ہے جب اس کی زندگی کا سفر ختم ہوجاتا ہے بالکل اسی قانون کے تحت انسانون کی بھی ایک اجل ہے جس پر وہ موت کا شکار ہوتے ہیں اسی بنیاد پر پیغمبر یہ بات سمجھاتے ہیں کہ جس طرح ہر مخلوق اور خود انسان کی ایک اجل ہے کہ ایک ایک شخص اپنے وقت پر دنیا سے جا رہا ہے۔ یاد رکھو ! اسی طرح اس پوری کائنات کی بھی ایک اجل ہے اور اس کے سفر کی ایک انتہاء ہے جب وہ اجل اور انتہاء آجائے گی تو پھر پوری کائنات تباہی کا شکار ہوجائے گی اسی کو قیامت کہتے ہیں۔ لیکن یہ تباہی کائنات کی اصل انتہاء نہیں بلکہ اس کے بعد پھر ان مخلوقات کو زندہ کیا جائے گا جنھیں اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کرنی ہے جن میں سب سے پیش پیش یہ حضرت انسان ہے یہ باتیں اس قدر واضح ہیں کہ معمولی غور و فکر سے انسانی عقل اگر سمجھنا چاہے تو سمجھ سکتی ہے اور یہی وہ باتیں ہیں پیغمبر جن کی تبلیغ اور تفہیم کرتا ہے۔ چناچہ ان حقائق کی طرف توجہ دلانے کے بعد ارشاد فرمایا اے مشرکینِ مکہ ! تمہیں اس بات کی فکر ہونی چاہیے کہ ممکن ہے تمہاری اجل بھی قریب آگئی ہو یہ اجل انفرادی بھی ہے اور اجتماعی بھی۔ انفرادی اس طرح کہ ایک ایک فرد اپنے اپنے وقت پر موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے تو اے اہل مکہ تم میں سے بھی ہر فرد موت کے نشانے پر ہے کوئی پتہ نہیں کب کس کی باری آجائے اس لیے بجائے آنحضرت ﷺ کی دعوت کو ناکام کرنے کے اپنے انجام کی فکر کرو تم میں سے جس کا وقت آگیا اس کی مہلت عمل تو ختم ہوگئی یہ موت سے بےفکری ہی تمام گمراہیوں کی جڑ ہے اگر تم میں ہر شخص کو اس کا احساس ہونے لگے کہ میں موت کی طرف بڑھ رہا ہوں نہ جانے کب بلا وا آجائے تو وہ ان خرمستیوں سے ضرور رک جائے جس میں تم مبتلا ہو اور ضرور سنجیدگی سے اللہ کے نبی کے دعوت پر غور کرنے لگے۔ اجتماعی اجل یہ ہے کہ اگر تم اپنے رویے سے باز نہیں آتے ہو اور آنحضرت ﷺ کی دعوت پر کسی طرح بھی توجہ دینے کے لیے تیار نہیں ہو تو پھر سوچ لو کہ تمہارا انجام بھی کہیں وہ نہ ہو جو قوم عاد اور قوم ثمود کا ہوچکا ہے۔ انھیں بھی بار بار سمجھایا گیا کہ جب کوئی رسول کسی قوم کی طرف دعوت لے کر آتا ہے تو اس قوم کی زندگی کا دارومدار اس دعوت کے قبول یا عدم قبول پر ہوتا ہے اگر وہ قبول کرلیتی ہے تو سرافراز ہوتی ہے اور قبولیت میں تاخیر کرتی ہے تو اسے مہلت دی جاتی ہے لیکن جب مکمل طور پر رد کردیتی ہے تو پھر اس کی وہ اجل آپہنچتی ہے جس پر وہ اللہ کے عذاب کا شکار ہوجاتی ہے یہاں بھی یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اے اہل مکہ ممکن ہے کہ وہ تمہاری اجتماعی اجل قریب آچکی ہو اور تمہارا آخری فیصلہ ہونے والا ہو اور تمہاری مہلت عمل اپنے انجام کو پہنچنے والی ہو۔ اگر واقعی ایسا ہوگیا تو پھر بتائو اس کے بعد کیا ہوگا ؟ عذاب کے آجانے کے بعد تو کسی کو ایمان لانے کی مہلت نہیں ملتی وہ ایمان کا اظہار بھی کرے تو قبول نہیں کیا جاتا تم اگر اسی اجل کے انتظار میں ہو تو اس کے آجانے کے بعد تو سارا معاملہ ختم ہو کر رہ جائے گا اس لیے اس سے پہلے پہلے موقع ہے کہ اپنے آپ کو بچا لو اور اللہ کے انعامات کے مستحق بن جاؤ۔
Top