Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 84
وَ هُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ اِلٰهٌ وَّ فِی الْاَرْضِ اِلٰهٌ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ
وَهُوَ الَّذِيْ : اور وہ اللہ وہ ذات ہے فِي السَّمَآءِ : جو آسمان میں اِلٰهٌ : الہ ہے وَّفِي الْاَرْضِ : اور زمین میں اِلٰهٌ : الہ ہے ۭ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْعَلِيْمُ : اور وہ حکمت والا ہے، علم والا ہے
اور وہی اکیلا آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا ہے، اور وہی حکمت والا اور علم والا ہے
وَھُوَالَّذِیْ فِی السَّمَآئِ اِلٰـہٌ وَّفِی الْاَرْضِ اِلٰـہٌ ط وَھُوَالْحَکِیْمُ الْعَلِیْمُ ۔ (الزخرف : 84) (اور وہی اکیلا آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا ہے، اور وہی حکمت والا اور علم والا ہے۔ ) اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر دلیل زمین و آسمان میں انتہائی بُعد اور تخالف کے باوجود ہمیں جو انتہائی موافقت نظر آتی ہے کہ آسمان کے عناصر زمین کے عناصر کے ساتھ مل کر کائنات کے مجموعی مقصد کو بروئے کار لاتے ہیں۔ اور زمین پر بسنے والی مخلوق ہر طرح آسمان کے فیضان سے مستفید ہوتی ہے۔ زمین کی قوت روئیدگی اس وقت تک کام نہیں کرسکتی جب تک آسمان کی طرف سے آبیاری کا سامان نہیں ہوتا۔ اور زمین پر موجود پانی کے ذخیرے اس وقت تک بادلوں کو وجود نہیں دے سکتے جب تک کہ سورج کی کرنیں اپنا فرض انجام نہیں دیتیں۔ زمین سے اگنے والی نباتات، اس کے خوش رنگ پودے، اس کے مٹھاس سے بھرے ہوئے پھل اور طاقت سے بھرپور غذا قدم قدم پر آسمان کے عناصر کے تعاون کی محتاج ہے۔ اگر وہ ایک منٹ کے لیے تعاون سے انکار کردے تو انسانوں کے سارے چولہے بجھ جائیں اور زندگی کی ہمہ ہمی رخصت ہوجائے۔ یہ حیرت انگیز توافق ہمیں اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ زمین اور آسمان کا اِلٰہ ایک ہے۔ اسی کی حکمت سے ہر چیز کو وجود ملتا اور اس کے مقصدحیات کا تعین ہوتا ہے۔ اور زمین و آسمان کی لامحدود وسعتوں میں پھیلی ہوئی مخلوقات کو وہی ذات جانتی ہے جو حکیم ہونے کے ساتھ علیم بھی ہے۔ کائنات کا کوئی گوشہ اس کے علم سے باہر نہیں، وہ ہر مخلوق کی ضروریات کو بھی جانتا ہے اور اس کے اعمال کو بھی دیکھتا ہے۔ اپنے علم اور اعمال کی حفاظت کے انتظام کے حوالے سے وہ قیامت کے دن ہر شخص سے ایمان و عمل کے سلسلے میں جواب طلبی کرے گا۔ وہاں نہ شرک کام آئے گا اور نہ شفاعتِ باطل کا عقیدہ کسی کی بگڑی بنا سکے گا۔
Top