Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Qasas : 76
اِنَّ قَارُوْنَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰى فَبَغٰى عَلَیْهِمْ١۪ وَ اٰتَیْنٰهُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَاۤ اِنَّ مَفَاتِحَهٗ لَتَنُوْٓاُ بِالْعُصْبَةِ اُولِی الْقُوَّةِ١ۗ اِذْ قَالَ لَهٗ قَوْمُهٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
قَارُوْنَ
: قارون
كَانَ
: تھا
مِنْ
: سے
قَوْمِ مُوْسٰي
: موسیٰ کی قوم
فَبَغٰى
: سو اس نے زیادتی کی
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَاٰتَيْنٰهُ
: اور ہم نے دئیے تھے اس کو
مِنَ الْكُنُوْزِ
: خزانے
مَآ اِنَّ
: اتنے کہ
مَفَاتِحَهٗ
: اس کی کنجیاں
لَتَنُوْٓاُ
: بھاری ہوتیں
بِالْعُصْبَةِ
: ایک جماعت پر
اُولِي الْقُوَّةِ
: زور آور
اِذْ قَالَ
: جب کہا
لَهٗ
: اس کو
قَوْمُهٗ
: اس کی قوم
لَا تَفْرَحْ
: نہ خوش ہو (نہ اترا)
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يُحِبُّ
: پسند نہیں کرتا
الْفَرِحِيْنَ
: خوش ہونے (اترانے) والے
قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا اور ان پر تعدی کرتا تھا اور ہم نے اسکو اتنے خزانے دئیے تھے کہ ان کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت کو اٹھانی مشکل ہوتیں جب اس سے اس کی قوم نے کہا کہ اترائیے مت کہ خدا اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا
اللہ تبارک و تعالیٰ قارون کے احوال اور اس کے کرتوتوں اور ان کرتوتوں کی پاداش میں اس کے ساتھ جو کیا گیا ‘ اس کے ساتھ خیر خواہی اور جو اسے نصیحت کی گئی تھی ان سب کے بارے میں خبر دیتا ہے ‘ چناچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (ان قارون کان من قوم موسٰی) یعنی قارون ‘ بنی اسراتیل میں سے تھا جن کو تمام جہانوں پر فضیلت اور اپنے دور میں ان کو سب پر فوقیت دی گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ ‘ نے ان کو اپنے احسانات سے نوازا پس ان کا حال استقامت سے مناسبت رکھتا تھا ‘ مگر قارون اپنی قوم کے راستے سے منحرف ہوگیا ‘ اس نے ان پر ظلم کیا اور سرکشی کی راہ اختیار کی کیونکہ بڑے بڑے امور م اس کے سپرد کئے تھے۔ (واٰتینٰہ من الکنوز) ” ہم نے اسے (مال و دولت بہت سے) خزانے عطا کئے تھے “ (ما ان مفاتحہ لتنو ابالعصبۃ اولی الیوۃ) ” ان (خزانوں) کی کنجیاں ایک طقتور ” عصبہ “ کو اٹھانی مشکل ہوتیں۔ “ (عصبۃ) کا اطلاق سات سے دس تک کی تعداد پر ہوتا ہے ‘ یعنی حتٰی کہ خزانوں کی کنجیاں اٹھانا ایک طاقتور جماعت کے لئے بھی بہت بھاری تھا۔ یہ تو تھیں ان خزانوں کی کنجیاں ‘ اس کی خیر خواہی کرتے اور اسے سرکشی سے ڈراتے ہوئے : (لا تفرح ان اللہ لا یحب الفرحین) یعنی اس دنیاوی شان و شوکت پر خوش ہو نہ اس پر فخر کر کہ یہ تجھے آخرت سے غافل کر دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ اترانے والوں ‘ فخر کرنے والوں اور دنیا کی محبت میں مشغول ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (وابتغ فیما اٰ تٰک اللہ الدار لاٰخرۃ) یعنی تجھے آخرت کے لئے ایسے مال وسائل حاصل ہیں جو دوسروں کو حاصل نہیں لٰہذا ان وسائل کے ذریعے سے وہ کچھ طلب کر جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ‘ اللہ کی راہ میں صدقہ کر محض لذات و شہوات کے حصول پر اقتصار نہ کر ( ولا تنس نصیبک من الدنیا) ” اور دنیا سے اپن حصہ نہ بھلا۔ “ ہم تجھے یہ نہیں کہتے کہ تو اپنا سارا مال صدقہ کر دے اور خود ضائع ہوجا ‘ ملکہ اپنی آخرت کے لئے خرچ کر اور اپنی دنیا سے اس طرح فائدہ اٹھا جس سے تیرے دین کو نقصان پہنچے نہ تیری آخرت خراب ہو۔ (واحسن) ” اور بھلائی کر “ اللہ تعالیٰ کے بندوں سے ( کما احسن اللہ الیک) ” جیسے اللہ تعالیٰ نے (تجھے یہ مال و دولت عطا کر کے) تیرے ساتھ مھلائی کی ہے۔ “ (والا تمع الفسادد فی الارض) اور تکبر کے ساتھ ‘ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں اور منعم کو فراموش کر کے نعمتوں میں مشغول ہو کر زمین میں فساد برپا نہ کر (ان اللہ لا یحب المفسدین) ” کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ “ ملکہ فساد برپا کرنے پر انہیں سخت سزا دیتا ہے۔ (قال) قارون نے اپنی قوم کی خیر خواہی کو ٹھکراتے اور اپنے رب کی نا شکری کرتے ہوئے کہا (انما اوتیتہ علٰی علم عندی) ” یہ (مال) مجھے میرے علم کی وجہ سے ملا ہے۔ “ یعنی یہ ملا و دولت میں نے اپنے کسب مختلف مکاسب کے بارے میں اپنی معرفت اور مہارت کے ذریعے سے حاصل کیا ہے۔ یا اس بنا پر یہ مال مجھے حاصل ہوا ہے کہ اللہ تعاٰی کو میرے حال کا علم ہے اور وہ جانتا ہے کہ میں اس مال و دولت کا اہل ہوں تب تم اس چیز کے بارے میں مجھے کیوں نصیحت کرتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کر رکھی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس حقیقت کو واضح کرتے ہوئے کہ اللہ کی عطا و بخش اس بات کی دلیل نہیں کہ جس کو عطا کیا جا رہا ہے اس کے احوال اچھے ہیں فرمایا : (اولم یعلم ان اللہ قد اھلک من قبلہ من القرون من ھو اشد منہ قوۃ واکثرجمعاً ) ” کیا اس کو معلوم نہیں کہ اللہ نے اس سے پہلے بہت سی امتیں ‘ جو اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمعیت میں بیشتر تھیں ‘ ہلاک کر ڈالی ہیں ؟ “ پس دوسرے زمانوں کے لوگوں کو ہلاک کرنے سے کون سی چیز مانع ہے حالانکہ ان جیسے اور ان سے بھی بڑے لوگوں کو ہلاک کرنے کے متعلق ہماری پوچھا نہیں جائے گا۔ “ بلکہ اللہ تعالیٰ ان کو سزا دیتا ہے اور ان کی بد اعمالیوں پر ان کو عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔ پس اگر وہ اپنے بارے میں حسن احوال کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان احوال کو ذریعہء نجات سمجھتے ہیں تو ان کا یہ دعویٰ قابل قبول نہیں اور یہ دعویٰ ان سے عذاب کو دور نہیں کرسکے گا۔ کیونکہ ان کے کرتوت چھپے ہوئے نہیں ہیں اس لئے ان کا اکار بےمحل ہے۔ قارون اپنے عناد اور سرکشی پر جما رہا اس نے تکبر اور غرور کی بنا پر اپنی قوم کی خیر خواہی کو قبول نہ کیا ‘ وہ خود پسندی میں مبتلا تھا ‘ جو مال و دولت اسے عطا کیا گیا تھا اس نے اسے دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ (فخرج) ایک روز باہر آیا (علی قومہ فی زینتہ) ” اپنی قوم کے لوگوں کے سامنے بڑی ٹھاٹھ باٹھ سے “ یعنی وہ اپنے بہترین دنیاوی حال میں اپنی قوم کے سامنے آیا ‘ اس کے پاس بہت زیادہ مال و دولت تھا وہ پوری طرح تیار ہو کر اور پوری سج دھج کے ساتھ ‘ اپنی قوم کے سامنے آیا۔ اس قسم کے لوگوں کی یہ سج دھج ‘ عام طور پر بہت ہی مرعوب کن ہوتی ہے جس میں دنیاوی زیب وزینت ‘ اس کی خوبصورتی ‘ اس کی شان و شوکت ‘ اس کی آسودگی اور اس کا تفاخرسب شامل ہوتے ہیں۔ قارون کو اس حالت میں انکھوں نے دیکھا ‘ اس کے لباس کی ہیئت نے دلوں کو لبریز کردیا اور اس کی سج دھج نے نفوس کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ دیکھنے والے دو گرہوں میں منقسم ہوگئے ہر گروہ نے اپنے اپنے عزم و ہمت اور اپنی اپنی رغبت کے مطابق تبصرہ کیا۔ (قال الذین یریدون الحیوۃ الدنیا) یعنی وہ لوگ جن کے ارادے صرف دنیاوی شان و شوکت ہی سے متعلق ہیں ‘ دنیا ہی کی منتہائے رغبت ہے اور دنیا کے سوا ان کا کوئی مقصد نہیں انہوں نے کہا : (یلیت لنا مثل ما اوتی قارون) ” کاش ہمیں بھی وہ (دنیاوی سازو سامان اور اس کی خوبصورتی) عطا کردی جاتی جس سے قارون کو نوازا گیا ہے۔ “ (انہ لذو حظ عظیم) ” بیشک وہ تو بڑا ہی صاحب نصیب ہے۔ “ اگر ان کی رغبتوں کا منتہائے مقصود یہی ہے کہ اس دنیا کی زندگی کے بعد کوئی اور زندگی نہیں تو وہ کہنے میں حق بجانب تھے کہ وہ تو بڑے نصیبے والا ہے کیونکہ وہ دنیا کی بہترین نعمتوں سے بہرہ ور ہے جن کے ذریعے سے وہ اپنی زندگی کے مطالب و مقاصد کے حصول پر قادر تھا۔ یہ عظیم حصہ لوگوں کے ارادوں کے مطابق تھا۔ یہ ان لوگوں کے ارادے اور ان کے مقاصد و مطالب ہیں جو نہایت گھٹیا ہمتوں کے مالک ہیں ‘ جن کے ارادے اعلٰی مقاصد و مطالب کی طرف ترقی کرنے سے قاصر ہیں۔ (وقال الذین اوتوا العلم) ’ اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے۔ “ یعنی جنہوں نے اشیاء کے حقائق کو پہچانا اور دنیا کے باطن (بےثباتی) کو مد نظر رکھا ہوا تھا۔ جبکہ ان لوگوں کی نظر دنیا کے ظاہر ( زیب وزینت) پر تھی ‘(ویلکم) ” تم پر افسوب “ ان کے حال کو دیکھتے ‘ ان کی تمناؤں پر دکھ محسوس کرتے اور ان کی بات پر نکیر کرتے ہوئے کہا : (ثواب اللہ) ثواب عاجل یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت ‘ اس کی محبت کی لذت ‘ اس کی طرف انابت ‘ اس کی طرف اقبال اور ثواب آخرت یعنی جنت کی نعمتیں اور جو کچھ اس میں ہے کہ نفس جن کی خواہش کرتے اور آنکھیں لذت حاصل کرتی ہیں ( خیر) ” بہتر ہے “ اس چیز سے جس کی تم تمنا کر رہے ہو اور جس کی طرف تم رغبت رکھتے ہو۔ یہ تو ہے معاملے کی اصل حقیقت ‘ مگر اس حقیقت کا علم رکھنے والے سب لوگ تو اس کی طرف توجہ نہیں کرتے (الا الصبرون) اس کی توفیق صرف ان لوگوں کو عطا کی گئی ہے جو صبر سے بہرہ ور ہیں اور جن لوگوں نے نافرمانی کو چھوڑ کر اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا پابند کر رکھا ہے ‘ جو اللہ تعالیٰ کی تکلیف دہ قضا و قدر پر صبر کرتے ہیں ‘ جو اپنے رب کو فراموش کر کے دنیا کی پرکشش لذات و شہوات میں مشغول ہوتے ہیں نہ یہ لذات و شہوات ان کے ان مقاصد کی راہ میں حائل ہوتی ہیں جن کے لئے ان کو پیدا کیا گیا ہے .... یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ثواب کو اس دنیائے فانی پر ترجیح دیتے ہیں۔ جب قاروں کی سرکشی اور فخر کی حالت انتہا کو پہنچ گئی اور اس کے سامنے دنیا پوری طرح آراستہ ہوگئی اور دنیا نے اس کو بےانتہا تکبر اور غرور میں ڈال دیا تو اس کو اچانک عذاب نے آلیا۔ (فخسفنا بہ وبدارہ الارض) ” پس ہم نے سزا کے طور پر اس کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا “ سزا اس کے عمل کی جنس میں سے تھی۔ جس طرح وہ اپنے آپ کو اللہ کے بندوں سے بلند سمجھتا تھا اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اسے ‘ اس کے گھر اور مال و دولت سمیت ‘ جس نے سے فریب میں مبتال کر رکھا تھا ‘ انتہائی پستیوں میں اتار دیا (فما کان لہ من فءۃ) ” اس کی کوئی جماعت نہ تھی۔ ” یعنی کوئی جماعت ‘ گروہ ‘ خدام اور افواج نہ تھیں ( ینصرونہ من دون اللہ وما کان من المنتصرین) ” اللہ کے سوا جو اس کی مدد کرتی اور نہ وہ بدلہ لے سکا۔ “ یعنی عذاب الہی آپہنچا کسی نے اس کی مدد کی نہ وہ کسی سے مدد حاصل کرسکا۔ (واصبح الذین تمنوا مکانہ بالامس) ” اور وہ لوگ جو کل اس کے مقام و مرتبے کی تمنا کرتے تھے۔ “ یعنی وہ لوگ دو دنیا کی زندگی کے خواہش مند تھے اور کہا کرتے تھے : (یلیت لنا مثل ما اوتی قارون) ” کاش ہمیں بھی وہ کچھ مل جاتا جو قارون کو عطا کیا گیا ہے۔ (یقولون) ” وہ کہنے لگے “ دکھ محسوس کرتے ‘ عبرت پکڑتے اور ڈرتے ہوئے کہ کہیں وہ بھی عذاب کی گرفت میں نہ آجائیں : (دیکان اللہ یبسط الرزق لمن یشاء منعبادہ ویقدر) ” ہماری حالت پر افسوس ! اللہ اپنے بندوں سے جس کا چاہے رزق وسیع کردیتا ہے اور جس کا چاہے تنگ کردیتا ہے “ تب ہمیں معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰٰی کی طرف سے قارون کے رزق میں فراخی ‘ اس بات کی دلیل نہیں کہ اس میں اس میں کوئی بھلائی ہے ‘ اور ہم یہ کہتے میں حپ بجانب نہ تھے (انہ لذو حظ عظیم) ” قارون تو بڑے ہی نصیبے والا ہے۔ “ (لو لا ان من اللہ علینا) ” اگر ہم پر اللہ کی عنیت نہ ہوتی “ تو وہ ہماری بات پر ہماری گرفت کرلیتا اور اگر اس کا فضل و کرم نہ ہوتا (لخسف بنا) ” تو وہ ہمیں بھی زمین میں دھنسا دیتا “۔ قارون کی ہلاکت اس کے لئے سزا اور دوسروں کے لئے عبرت اور نصیحت تھی۔ حتٰی کہ وہ لوگ بھی ‘ جو قارون پر ریک کیا کرتے تھے نادم ہوئے اور قارون کے بارے میں ان کا نقطہ نظر بدل گیا۔ (ویکانہ لا یفلح الکفرون) ” اور حقیقت یہی ہے کہ کافر فلاح نہیں پائیں گے “ یعنی دنیا و آخرت میں۔
Top