Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 9
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ
وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں لَوْ تُدْهِنُ : کاش تم سستی کرو فَيُدْهِنُوْنَ : تو وہ بھی سستی کریں۔ مداہنت کریں
وہ چاہتے ہیں کسی طرح تو ڈھیلا ہو تو وہ بھی ڈھیلے ہوں9
9  یعنی راہ پر آنے والے نہ آنے والے سب اللہ کے علم محیط میں طے شدہ ہیں۔ لہذا دعوت و تبلیغ کے معاملہ میں کچھ رو و رعایت کی ضرورت نہیں۔ جس کو راہ پر آنا ہوگا آرہے گا اور جو محروم ازلی ہے وہ کسی لحاظ و مروت سے ماننے والا نہیں۔ کفار مکہ حضور ﷺ سے کہتے تھے کہ آپ ﷺ بت پرستی کی نسبت اپنا سخت رویہ ترک کردیں اور ہمارے معبودوں کی تردید نہ کریں، ہم بھی آپ ﷺ کے خدا کی تعظیم کریں گے اور آپ ﷺ کے طورو طریق اور مسلک و مشرب سے متعارض نہ ہوں گے۔ ممکن تھا کہ ایک مصلح اعظم کے دل میں جو " خلق عظیم " پر پیدا کیا گیا ہے۔ نیک نیتی سے یہ خیال آجائے کہ تھوڑی سی نرمی اختیار کرنے اور ڈھیل دینے سے کام بنتا ہے تو برائے چند نرم روش اختیار کرنے میں کیا مضائقہ ہے۔ اس پر حق تعالیٰ نے متنبہ فرما دیا کہ آپ ﷺ ان مکذبین کا کہنا نہ مانیے۔ ان کی غرض محض آپ ﷺ کو ڈھیلا کرنا ہے۔ ایمان لانا اور صداقت کو قبول کرنا مقصود نہیں۔ آپ کی بعثت کی اصلی غرض اس صورت میں حاصل نہیں ہوتی۔ آپ تو ہر طرف سے قطع نظر کر کے اپنا فرض ادا کرتے رہیے۔ کسی کو منوا دینے اور راہ پر لے آنے کے آپ ذمہ دار نہیں۔ (تنبیہ) " مداہنت " اور " مدارات " میں بہت باریک فرق ہے۔ اول الذکر مذموم ہے۔ اور آخرالذکر محمود۔ فلا تغفل "
Top