Siraj-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے باپ داؤوں کو فائدہ پہنچایا ہے یہاں تک کہ ان کی عمر دراز ہوئی ، پھر کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم زمین کو ان کے کناروں (ف 1) ۔ سے گھٹاتے چلے آتے ہیں ، اب کیا وہ (قریش) غالب ہوں گے ،
1) مخالفین اسلام کو اپنی معاندانہ کوششوں پر بڑا ناز تھا ، ان کا خیال تھا کہ ان کی ناپاک مساعی سے اسلام کی بڑھتی ہوئی برکات رک جائیں گی ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، یہ محض وہم باطل ہے انہیں دیکھنا چاہئے ، کہ فتوحات اسلامی کی وسعتیں کہاں تک پھیلتی چلی جا رہی ہیں ، کیا اسی مغلوبیت کا نام قبضہ و غلبہ ہے ؟ یہ تاریخ کا چمکتا ہوا واقع ہے ، کہ اسلام جس ہمہ گیری اور غیر محدود طور پر پھیلا دنیا کا کوئی مذہب اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا ، تاریخ عاجز ہے کہ مسلمان مجاہدین کی مثال پیش کرسکے ۔ پھر کیا باطل اس طرح کامیاب ہو سکتا ہے ؟ کیا جھوٹ کو اتنا فروغ حاصل ہوتا ہے کہ لوگ جوق در جوق اس کو قبول کریں ، اور خاص وعام طبائع اس قدر متاثر ہوں ؟ یعنی حضور ﷺ نے ہرچند ان لوگوں کو حقیقت کی طرف بلایا ۔ مگر یہ قوت سماعت سے محروم ہوچکے ہیں ، اس لئے مطلقا کان نہیں دھرتے ، اور نہیں سنتے کہ سب کچھ ان کے بھلے کے لئے کہا جارہا ہے ۔
Top