Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 45
اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہوگئے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے مَكَرُوا : داؤ کیے السَّيِّاٰتِ : برے اَنْ : برے يَّخْسِفَ : دھنسا دے اللّٰهُ : اللہ بِهِمُ : ان کو الْاَرْضَ : زمین اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : ان پر آئے الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : اس جگہ سے لَا يَشْعُرُوْنَ : وہ خبر نہیں رکھتے
کیا وہ لوگ جو بری بری چالیں چل رہے ہیں اس بات سے نچنت ہیں کہ اللہ ان کے سمتی زمین کو دھنسا دے یا ان پر عذاب وہاں سے آدھمکے جہاں سے ان کو گمان بھی نہ ہو
تفسیر آیات 45 تا 47:۔ اَفَاَمِنَ الَّذِيْنَ مَكَرُوا السَّيِّاٰتِ اَنْ يَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ يَاْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُوْنَ 45؀ۙاَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُمْ بِمُعْجِزِيْنَ 46؀ۙاَوْ يَاْخُذَهُمْ عَلٰي تَخَــوُّفٍ ۭ فَاِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ 47؀۔ مطالبۂ عذاب پر اظہارِ تعجب : یہ ان کے مطالبۂ عذاب پر اظہار تعجب اور ان کو ملامت ہے کہ اگر وہ عذاب کا مطالبہ کر رہے ہیں تو کس برتے پر کر رہے ہیں ؟ خدا جہاں سے چاہے ان کو پکڑ لے۔ اس کی پکڑ سے بچنے کا انہوں نے کیا سامان کر رکھا ہے ؟ اگر خدا چاہے تو ان کے سمیت زمین کو دھنسا دے یا ان پر عذاب وہاں سے آدھمکے جہاں سے ان کو گمان بھی نہ ہو، یا چاہے تو عین ان کی آمدوشد کے دوران میں ان کو دھر لے، اگر وہ ایسا کرے جب بھی وہ اس کے قابو سے باہر نہیں کل سکتے۔ اسی طرح اگر وہ چاہے تو عین اس وقت ان کو پکڑ لے جب کہ وہ خطرے کو پوری طرح محسوس کررہے ہوں اور اس کے لیے بیدار ہوں۔ غرض ہر حالت میں ان کو پکڑ سکتا ہے اگر وہ نہیں پکڑتا تو اس وجہ سے نہیں پکڑتا کہ وہ مہربان اور رحیم ہے۔ وہ اپنے بندوں کو آخری حد تک مہلت دیتا اور ان سے د رگزر فرماتا ہے۔
Top