Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 45
اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہوگئے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے مَكَرُوا : داؤ کیے السَّيِّاٰتِ : برے اَنْ : برے يَّخْسِفَ : دھنسا دے اللّٰهُ : اللہ بِهِمُ : ان کو الْاَرْضَ : زمین اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : ان پر آئے الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : اس جگہ سے لَا يَشْعُرُوْنَ : وہ خبر نہیں رکھتے
10 سو کیا نڈر ہوگئے وہ لوگ جو برے فریب کرتے ہیں اس سے کہ دھنسا دیوے اللہ ان کو زمین میں یا آپہنچے ان پر عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے ہوں11
10 یعنی حضور ﷺ کا کام مضامین قرآن کو کھول کر بیان کرنا، اور لوگوں کا کام اس میں غور و فکر کرنا۔ 11 یعنی اگلے انبیاء اور ان کی قوموں کا حال سننے اور قرآن ایسی مکمل یادداشت پہنچ جانے کے بعد بھی کیا کفار مکہ حق کے مقابلہ میں اپنی مکاریوں اور داؤ فریب سے باز نہیں آتے، کیا یہ امکان نہیں کہ خدا انھیں قارون کی طرح زمین میں دھنسا دے۔ یا ایسی طرف سے کوئی آفت بھیج دی جدھر سے انھیں وہم و گمان بھی نہ ہو۔ چناچہ " بدر " میں مسلمان غازیوں کے ہاتھوں سے ایسی سزا دلوائی جو اپنی قوت و جمعیت اور مسلمانوں کے ضعف و قلت کو دیکھتے ہوئے ان کے تصور میں بھی نہ آسکتی تھی۔
Top