Mazhar-ul-Quran - An-Nahl : 45
اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہوگئے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے مَكَرُوا : داؤ کیے السَّيِّاٰتِ : برے اَنْ : برے يَّخْسِفَ : دھنسا دے اللّٰهُ : اللہ بِهِمُ : ان کو الْاَرْضَ : زمین اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : ان پر آئے الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : اس جگہ سے لَا يَشْعُرُوْنَ : وہ خبر نہیں رکھتے
پھر کیا جو لوگ بری بری تدبیریں کرتے ہیں ان کو اس بات کا کچھ خوف نہیں رہا کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر وہاں سے عذاب آجائے جہاں سے ان کو گمان بھی نہ ہو
اللہ تعالیٰ کی بردباری ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ اپنی بردباری اور حلم کا حال بیان کرتا ہے کہ یہ لوگ برے داؤ کر رہے ہیں کیا اپنے گمان میں بےخوف ہیں جو طرح طرح کے مکر آنحضرت ﷺ کے ساتھ کر رہے ہیں۔ اور قرآن کے ساتھ مسخرا پن کرتے ہیں مسلمانوں کو اذیتیں پہنچا رہے ہیں ان کو کچھ بھی خدا کا خوف نہیں ہے۔ یہ اس بات سے نہیں ڈرتے کہ خدا ان پر اس طرح عذاب نازل کرے کہ زمین میں دھنسا دے، جس طرح قارون کو غرق زمین کردیا۔ جس طرح لوط کی قوم پر اچانک عذاب بھیج کر ہلاک کردیا۔ اس طرح عذاب ان پر اتارے کہ یہ چلتے پھرتے ہوں، سفر میں ہوں یا بازاروں میں آتے جاتے ہوں اور یک بیک ان پر عذاب نازل کر دے۔ وہ ہر طرح سے قادر ہے کوئی اس کو عاجز نہیں کرسکتا ہے۔ نہ یہ کفار کہیں بھاگ کر جاسکتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی بردباری اور رحمت کو بیان کیا کہ باوجود ان باتوں کے کہ کفار کفرو شرک سے باز نہیں آتے اور رسول کو جھٹلاتے ہیں اور طرح طرح کی تکلیف دیتے ہیں مگر خدا ان پر عذاب نہیں بھیجتا اور نہ ان کی روزی میں کمی کرتا ہے۔ وہ بڑا رؤف و رحیم ہے۔
Top