Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 45
اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہوگئے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے مَكَرُوا : داؤ کیے السَّيِّاٰتِ : برے اَنْ : برے يَّخْسِفَ : دھنسا دے اللّٰهُ : اللہ بِهِمُ : ان کو الْاَرْضَ : زمین اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : ان پر آئے الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : اس جگہ سے لَا يَشْعُرُوْنَ : وہ خبر نہیں رکھتے
کیا جو لوگ بری بری چالیں چلتے ہیں اس بات سے بےخوف ہیں کہ خدا ان کو زمین میں دھنسا دے یا (ایسی طرف سے) ان پر عذاب آجائے جہاں سے ان کو خبر ہی نہ ہو ؟
(16:45) انا من۔ ہمزہ استفہامیہ۔ امن یامن۔ (سمع) امن۔ مصدر سے ماضی واحد مذکر غائب (بمعنی جمع) کیا وہ محفوظ ہیں۔ کیا وہ بےفکر اور نڈر ہوگئے ہیں۔ مکروا السیئات۔ مکروا ماضی جمع مذکر غائب۔ السیئات یا تو مصدر محذوف کی صفت ہے ۔ ای مکروا المکرات السیئات جو مذموم منصوبے باندھتے رہتے ہیں۔ یا مکروا کا مفعول بہٖ ہے۔ ان یخسف۔ یخسف۔ مضارع منصوب بوجہ عمل ان۔ واحد مذکر غائب۔ خسف مصدر (باب ضرب) کہ دھنسا دے۔ غرق کر دے۔ ان یخسف بہم الارض ان کو زمین میں دھنسا دے۔ حیث۔ مبنی بر ضمہ ہے۔ ظرف زمان ومکان ۔
Top