Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
اور جو چیز بھی تمہیں عطا ہوئی ہے تو یہ بس حیات دنیا کی متاع اور اس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور پائیدار ہے تو کیا تم سمجھتے نہیں !
قریش کو براہ راست تنبیہ اوپر کی تنبیہات بالواسطہ تھیں۔ اب یہ براہ راست قریش کے لیڈروں کو مخاطب کر کے متنبہ فرمایا کہ جو رفاہیت و خوش حالی تمہیں حاصل ہوے اس پر اترائو نہیں۔ یہ کچھ بھی ہے بس حیات چند روزہ کی متاع اور عاضری رونق ہے۔ اصل چیز جو بہتر اور غیر فانی ہے وہ خدا کے پاس ہے جو ان لوگوں کو حاصل ہوگی جو آخرت کے طالب بنیں گے اور اس کے لئے جدوجہ دکریں گے تو اس متاع عارضی اور وقتی چمک دمک پر ریجھ کر حیات ابدی کے خزانوں کو ضائع نہ کرو۔ عقل سے کام لو۔ افلاتعقلون کیا تم لوگ اس حقیقت کو نہیں سمجھتے !
Top