Tafheem-ul-Quran - Ar-Ra'd : 15
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ۩  ۞
وَلِلّٰهِ : اور اللہ ہی کو يَسْجُدُ : سجدہ کرتا ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْهًا : یا ناخوشی سے وَّظِلٰلُهُمْ : اور ان کے سائے بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
وہ تو اللہ ہی ہے جس کو زمین و آسمان کی ہر چیز طوعًا و کرہًا سجدہ کر رہی ہے24 اور سب چیزوں کے سائے صبح و شام اُس کے آگے جُھکتے ہیں۔25
سورة الرَّعْد 24 سجدے سے مراد اطاعت میں جھکنا، حکم بجا لانا اور سرتسلیم خم کرنا ہے۔ زمین و آسمان کی ہر مخلوق اس معنی میں اللہ کو سجدہ کر رہی ہے کہ وہ اس کے قانون کی مطیع ہے اور اس کی مشیت سے بال برابر بھی سرتابی نہیں کرسکتی۔ مومن اس کے آگے برضا ورغبت جھکتا ہے تو کافر کو مجبورا جھکنا پڑتا ہے، کیونکہ خدا کے قانون فطرت سے ہٹنا اس کی مقدرت سے باہر ہے۔ سورة الرَّعْد 25 سایوں کے سجدہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ اشیاء کے سایوں کا صبح و شام مغرب اور مشرق کی طرف گرنا اس بات کی علامت ہے کہ یہ سب چیزیں کسی کے امر کی مطیع اور کسی کے قانون سے مسخر ہیں۔
Top