Tafseer-e-Majidi - Al-Muminoon : 76
وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ : البتہ ہم نے انہیں پکڑا بِالْعَذَابِ : عذاب فَمَا اسْتَكَانُوْا : پھر انہوں نے عاجزی نہ کی لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ : اور وہ نہ گڑگڑائے
اور بالیقین ہم نے انہیں عذاب میں ہی پکڑا لیکن ان لوگوں نے نہ اپنے پروردگار کے سامنے فروتنی کی اور نہ عاجزی کی،72۔
72۔ اشارہ خصوصی معاصر معاندین رسول ﷺ کے سلسلہ میں قحط مکہ کی جانب ہے جو 8، نبوی میں ہوا تھا۔ (آیت) ” فما استکانوا، وما یتضرعون “۔ استکانت اور تضرع مرادف نہیں اول کا تعلق ظاہر سے اور ثانی کا قلب سے ہے۔
Top