Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 140
قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ قَتَلُوْۤا اَوْلَادَهُمْ سَفَهًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ حَرَّمُوْا مَا رَزَقَهُمُ اللّٰهُ افْتِرَآءً عَلَى اللّٰهِ١ؕ قَدْ ضَلُّوْا وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ۠   ۧ
قَدْ خَسِرَ : البتہ گھاٹے میں پڑے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے قَتَلُوْٓا : انہوں نے قتل کیا اَوْلَادَهُمْ : اپنی اولاد سَفَهًۢا : بیوقوفی سے بِغَيْرِ عِلْمٍ : بیخبر ی (نادانی سے) وَّحَرَّمُوْا : اور حرام ٹھہرا لیا مَا : جو رَزَقَهُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ افْتِرَآءً : جھوٹ باندھتے ہوئے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَدْ ضَلُّوْا : یقیناً وہ گمراہ ہوئے وَمَا كَانُوْا : اور وہ نہ تھے مُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
یقیناً خسارے میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر افترا پردازی کرکے حرام ٹھیرالیا۔ یقیناً وہ بھٹک گئے اور ہر گز وہ راہِ راست پانے والوں میں سے نہ تھے۔ 115
سورة الْاَنْعَام 115 یعنی اگرچہ وہ لوگ جنھوں نے یہ رسم و رواج گھڑے تھے تمہارے باپ دادا تھے، تمہارے مذہبی بزرگ تھے، تمہارے پیشوا اور سردار تھے، لیکن حقیقت بہرحال حقیقت ہے، ان کے ایجاد کیے ہوئے غلط طریقے صرف اس لیے صحیح اور مقدس نہیں ہوسکتے کہ وہ تمہارے اسلاف اور بزرگ تھے۔ جن ظالموں نے قتل اولاد جیسے وحشیانہ فعل کو رسم بنایا ہو، جنہوں نے خدا کے دیے ہوئے رزق کو خواہ مخواہ خدا کے بندوں پر حرام کیا ہو، جنھوں نے دین میں اپنی طرف سے نئی نئی باتیں شامل کر کے خدا کی طرف منسوب کی ہوں، وہ آخر فلاح یاب اور راست رو کیسے ہو سکتے ہیں۔ چاہے وہ تمہارے اسلاف اور بزرگ ہی کیوں نہ ہوں، بہرحال تھے وہ گمراہ اور اپنی اس گمراہی کا برا انجام بھی وہ دیکھ کر رہیں گے۔
Top