Mutaliya-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 49
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں، شاید کہ تم اس سے سبق لو
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ [ اور ہر چیز میں سے ] خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ [ ہم نے پیدا کیے جوڑے جوڑے ] لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ [شاید تم لوگ یاددہانی حاصل کرو ] نوٹ۔ 2: آیت ۔ 49 ۔ آخرت کی بدیہی دلیل ہے ۔ تذکرون کے الفاظ سے اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اس دنیا میں ہر چیز کا جوڑے جوڑے ہونا اس امر کی یاد دہانی کراتا ہے کہ جب اس دنیا کی ہر چیز جوڑا جوڑا ہے اور ہر چیز اپنے جوڑے کے ساتھ مل کر اپنی غایب کو پہنچتی ہے تو ضروری ہے کہ اس دنیا کا بھی جوڑا ہو ، تاکہ اس میں جو خلا نظر آتا ہے وہ اس جوڑے کے ساتھ مل کر بھر جائے ، یہ جوڑا آخرت ہے ۔ آخرت کو مان لینے کے بعد یہ دنیا ایک بامقصد اور باحکمت چیز بن جاتی ہے اور آخرت کو نہ مانیئے تو ایک بالکل باطل اور عبث چیز ہوکر رہ جاتی ہے ۔ (تدبر قرآن )
Top