Bayan-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 49
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہم نے ہر شے کے جوڑے بنائے ہیں شاید کہ تم نصیحت اخذ کرو۔
آیت 49{ وَمِنْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ۔ } ”اور ہم نے ہر شے کے جوڑے بنائے ہیں شاید کہ تم نصیحت اخذ کرو۔“ ”جوڑوں“ کی تخلیق میں ہمارے لیے کس کس پہلو سے نصیحت کا سامان ہے ؟ یہ جاننے کے لیے تحقیق کا میدان بہت وسیع ہے۔ یہاں پر اس حوالے سے صرف یہ نکتہ سمجھ لیجیے کہ اس مفہوم کی آیات آخرت سے متعلق عقلی دلیل فراہم کرتی ہیں۔ یعنی جب ہر شے کا جوڑا ہے تو دنیا کا بھی تو جوڑا ہونا چاہیے اور ظاہر ہے دنیاکا جوڑا آخرت ہے۔
Top