Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 122
وَ مَا كَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا كَآفَّةً١ؕ فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّیَتَفَقَّهُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَهُمْ اِذَا رَجَعُوْۤا اِلَیْهِمْ لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُوْنَ۠   ۧ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) لِيَنْفِرُوْا : کہ وہ کوچ کریں كَآفَّةً : سب کے سب فَلَوْ : بس کیوں لَا نَفَرَ : نہ کوچ کرے مِنْ : سے كُلِّ فِرْقَةٍ : ہر گروہ مِّنْھُمْ : ان سے۔ ا ن کی طَآئِفَةٌ : ایک جماعت لِّيَتَفَقَّهُوْا : تاکہ وہ سمجھ حاصل کریں فِي الدِّيْنِ : دین میں وَلِيُنْذِرُوْا : اور تاکہ وہ ڈر سنائیں قَوْمَھُمْ : اپنی قوم اِذَا : جب رَجَعُوْٓا : وہ لوٹیں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لَعَلَّھُمْ : تاکہ وہ (عجب نہیں) يَحْذَرُوْنَ : بچتے رہیں
اور یہ مناسب نہیں کہ اہل ایمان سب کے سب (اپنے اپنے گھروں سے) نکلے کھڑے ہوں (اور مرکز تعلیم میں آکر تعلیم و تربیت حاصل کریں) ۔ پس ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکل آئی ہوتی کہ دین کی سمجھ پیدا کرتی اور (تعلیم و تربیت کے بعد) اپنے گروہ میں واپس جاتی اور لوگوں کو (جہل و غفلت کے نتائج سے) ڈراتی تاکہ وہ (غیر مسلمانہ روش سے) پرہیز کرتے۔
[71] اس سے پہلے آیت 97 میں فرمایا تھا کہ دارالاسلام کی دیہاتی آبادی کا بیشتر حصہ نفاق میں اس وجہ سے مبتلا ہے کہ یہ لوگ علم دین سے بےبہرہ ہیں۔ اب یہاں فرمایا جا رہا ہے کہ ان لوگوں کی جہالت دور کرنے کے لئے تعلیم کا ایک عام نظم قائم کرنا چاہئے۔ اس غرض کے لئے ہر بستی اور ہر دیہاتی علاقے سے کچھ لوگ تعلیم و تربیت کے مرکز مدینہ میں رہ کر دین میں بصیرت پیدا کریں اور پھر اپنی آبادیوں میں جا کر دوسروں کو تعلیم دیں۔
Top