بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ١ۚ اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اتَّقُوْا : ڈرو رَبَّكُمْ : اپنا رب اِنَّ : بیشک زَلْزَلَةَ : زلزلہ السَّاعَةِ : قیامت شَيْءٌ : چیز عَظِيْمٌ : بڑی بھاری
لوگو ! اپنے رب سے ڈرو کہ قیامت کا زلزلہ ایک بہت بڑا واقعہ ہے۔
قیامت کا منظر تشریح : چھوٹے موٹے زلزلے اور قدرتی آفات تو اکثر و بیشتر لوگوں کو دیکھنے کو ملتے ہیں جو اللہ کے بیان کردہ حالات کا نقشہ انسان کو دکھا دیتے ہیں۔ ایک زلزلہ 79 سن عیسوی میں آیا تھا جس کا ریٹچر سکیل 8 تھا موجودہ اٹلی کے دو بڑے شہر Pompeii اور Hereilaman مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے۔ ہم سوچ سکتے ہیں کہ اس اچانک آفت کے وقت انسانوں کا کیا حال ہوگا ؟ بالکل وہی حال ہوگا جو اوپر آیات میں بیان کیا گیا ہے۔ اس طرح کی چھوٹی موٹی قیامت یں تو انسان دیکھتا رہتا ہے یہاں اس بڑی قیامت کے زلزلے کا ذکر کیا جا رہا ہے جو کسی بھی وقت آسکتی ہے۔ سائنس دان اب بڑی تحقیقات کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ زمین و آسمان کی اچانک تباہی کے کیا کچھ اسباب ہوسکتے ہیں جبکہ قرآن پاک میں طویل عرصہ پہلے یہ سب کچھ بتا دیا گیا ہوا ہے۔ کہ زمین پہلے پھیل رہی تھی اب سکڑ رہی ہے اور لگاتار سکڑنے سے اندر کے لاوے پر اس قدر دبائو بڑھ جائے گا کہ زمین ایک بڑے دھماکے سے پوری طرح پھٹ کر تباہ و برباد ہوسکتی ہے۔ جب اتنا کچھ معلوم ہوجائے تو پھر بھی لوگ اللہ کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں۔
Top