Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 103
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ شَهِیْدًا١ۚ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْبَاطِلِ وَ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ١ۙ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
قُلْ : آپ فرمادیں كَفٰي : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان شَهِيْدًا ۚ : گواہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے بِالْبَاطِلِ : باطل پر وَكَفَرُوْا : اور وہ منکر ہوئے بِاللّٰهِ ۙ : اللہ کے اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں هُمُ الْخٰسِرُوْنَ : وہ گھاٹا پانے والے
(اے پیغمبر اسلام ! ) کہہ دیجئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ ہی گواہ کافی ہے (جس پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے) وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کا انکار کرتے ہیں وہی لوگ گھاٹے میں ہیں
ان ہٹ دھرموں سے کہہ دو کہ تمہارے اور میرے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے : 52۔ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ ﷺ آپ ان منکرین ومعاندین سے برملا کہہ دیں کہ مجھے اپنی صداقت کے لئے اس سے بڑھ کر کسی دلیل کی کوئی ضرورت نہیں جو دلیل میں نے تمہارے سامنے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف سے پیش کردی ، میرے لئے یہی دلیل کافی ہے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کفایت کرتی ہے جس پر آسمان و زمین کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے جن لوگوں کی عادت ثانیہ میں داخل ہے کہ انہوں نے باطل پر ایمان لانا ہے اور اللہ رب ذوالجلال والاکرام کا انکار کرنا ہے ان کو وہی کرنا ہے جو ان کی سرشت میں داخل ہے ان کے کھائے کا علاج میں نہیں کرسکتا یہی لوگ ہیں جن کے متعلق اعلان الہی ہے کہ : (آیت) ” خسر الدنیا والا خرۃ ذلک ھو الخسران المبین “۔ (22 : 11)
Top