Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 21
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : جو بہتان باندھے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتیں اِنَّهٗ : بلاشبہ وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور دیکھو اس سے بڑھ کر ظلم کرنے والا کون ہوا جس نے اللہ پر جھوٹ بول کر افتراء کیا ہو اور اس طرح اس سے بھی بڑھ کر کوئی نہ ہوا جو اس کی آیتوں کو جھٹلائے بلاشبہ جو ظلم کرنے والے ہیں وہ کبھی کامیاب نہ ہوں گے
اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے اللہ ، اللہ کے رسول اور اللہ کی کتاب کو جھٹلادیا : 34: زیر نظر آیت قرآن کریم میں کم و بیش چودہ بار آئی ہے جن میں سے چار بار تو اس سورة الانعام میں موجود ہے مطلب اس کا اس طرح ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دعوائے رسالت کیا اور کچھ لوگوں نے اس کو جھٹلادیا۔ اب معاملہ دو حال سے خالی نہیں ہو سکتا اگر نبی کریم ﷺ نے اللہ کا نام لے کر جھوٹا دعویٰ کیا ہے تو اس سے بڑا ظالم کون ہو سکتا ہے یعنی کوئی نہیں ہوسکتا اور اگر جن لوگوں نے سچے نبی کی تکذیب کی ہے تو پھر تکذیب کرنے والوں سے بڑا ظالم کوئی نہیں ہو سکتا۔ پھر ظاہر ہے کہ جب اللہ کا رسول ﷺ ہر لحاظ سے سچا ہے تو باقی کیا بات رہ گئی ؟ ان آیات کریمات میں جو اس مضمون پر حاوی ہیں اور قرآن کریم میں آئی ہیں ان میں کفار کی دوہری غلطی کا اظہار کیا گیا ہے ایک تو یہ کہ وہ بےسروپا باتیں جن کے متعلق ان کے پاس کوئی سچی دلیل نہیں ان پر تو ان کو محکم یقین ہے مثلاً یہ کہ وہ اپنے ان بزرگوں کو جن کے انہوں نے بت تراش لئے ہیں اور معبود بنا لئے ہیں ان کو اللہ کا شریک مانتے ہیں اور فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں تسلیم کرتے ہیں اور اس طرح مادہ و روح کو قدیم یقین کرتے ہیں۔ زندگی کے مختلف کاموں کے لئے الگ الگ دیوی ، دیوتا ، خانقاہیں اور قبریں مقرر کر رکھی ہیں دوسری غلطی یہ کہ جن چیزوں کے متعلق قطعی اور یقینی روشن دلائل موجود ہیں ان کا انکار کرتے ہیں اور اس پر پورا پورا اصرار کرتے ہیں جیسے توحید ، قرآن کریم ، قیامت اور نبی رحمت ﷺ کا وجود اقدس۔ پہلے کفار کی ان غلطیوں کو ظلم قرار دیا اس لئے کہ حق سے انکار کرنے سے زیادہ ظلم اور کیا ہو سکتا ہے ؟ پھر فرمایا کہ ایسے کھلے ظالم کبھی فلاح نہیں پائیں گے اس لئے کہ ان کی دنیا بھی اندھیر ہوگی اور آخرت بھی برباد ہوگی۔ قرآن کریم جو اللہ کی طرف سے آخری ہدایت کی کتاب تھی اس کا بھی انکار کردیا اور نبی کریم ﷺ جو اس دنیا کے لئے اللہ تعالیٰ کے آخری رسول بنا کر بھیجے گئے تھے ان کا بھی انکار کردیا تو پھر اس سے زیادہ ظلم اور کیا ہوگا جس کے وہ مرتکب ہوچکے اور اس طرح انہوں نے اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو برباد کرلیا۔
Top