Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 44
اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اَتَأْمُرُوْنَ : کیا تم حکم دیتے ہو النَّاسَ : لوگ بِاالْبِرِّ : نیکی کا وَتَنْسَوْنَ : اور بھول جاتے ہو اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ کو وَاَنْتُمْ : حالانکہ تم تَتْلُوْنَ الْكِتَابَ : پڑھتے ہو کتاب اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پھر تم نہیں سمجھتے
کیا حکم کرتے ہو لوگوں کو نیک کام کا اور بھولتے ہو اپنے آپ کو اور تم تو پڑھتے ہو کتاب پھر کیوں نہیں سوچتے ہو1
1 بعض علمائے یہود یہ کمال کرتے تھے کہ اپنے لوگوں سے کہتے تھے کہ یہ دین اسلام اچھا ہے اور خود مسلمان نہ ہوتے تھے اور نیز علمائے یہود بلکہ اکثر ظاہر بینوں کو اس موقع پر یہ شبہ پڑھ جاتا ہے کہ جب ہم تعلیم احکام شریعت میں قصور نہیں کرتے اور حق پوشی بھی نہیں کرتے تو اس کی ضرورت نہیں کہ ہم خود بھی احکام پر عمل کریں جب ہماری ہدایت کے موافق بہت سے آدمی اعمال شریعت بجا لاتے ہیں تو بحکم قاعدہ الدال علی الخیر کفاعلہ وہ ہمارے ہی اعمال ہیں تو اس آیت میں دونوں کا بطلان فرما دیا گیا اور آیت سے مقصود یہ ہے کہ واعظ کو اپنے وعظ پر ضرور عمل کرنا چاہیے یہ غرض نہیں کہ فاسق کسی کو نصیحت نہ کرے۔
Top