Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 44
اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اَتَأْمُرُوْنَ : کیا تم حکم دیتے ہو النَّاسَ : لوگ بِاالْبِرِّ : نیکی کا وَتَنْسَوْنَ : اور بھول جاتے ہو اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ کو وَاَنْتُمْ : حالانکہ تم تَتْلُوْنَ الْكِتَابَ : پڑھتے ہو کتاب اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پھر تم نہیں سمجھتے
کیا حکم کرتے ہو لوگوں کو نیک کام کا اور بھولتے ہو اپنے آپ کو102 اور تم تو پڑھتے ہو کتاب پھر کیوں نہیں سوچتے ہو
102 ۔ یہاں استفہام اظہار حیرت وتعجب کے لیے ہے یعنی تمہارا حال قابل تعجب ہے کہ تم لوگوں کو تو نیکی کا حکم دیتے ہو مگر خود نیکی نہیں کرتے ہو۔ یہ خطاب علمائے یہود سے ہے کہ وہ لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کی تلقین کرے تھے مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے تھے۔ تورات میں نبی کریم (علیہ السلام) کی صداقت کی نشانیاں موجود تھیں مگر انہوں نے آپ کو نہ مانا۔ ان الیھود کانوا یامرون غیرھم باتباع التورۃ ثم انھم خالفوہ لانھم وجدوا فیھا ما یدل علی صدق محمد ﷺ ثم انھم ما امنوا بہ (کبیر ص 490 ج 1) بعض مفسرین کا قول ہے کہ جب مشرکین مکہ یا یہودیوں کے مسلمان رشتہ داروں میں سے کوئی شخص پوشیدہ طور پر علمائے یہود سےحضور ﷺ کے بارے میں پوچھتا تو اسے کہتے کہ وہ پیغبر سچا ہے اسے مان لو لیکن خود اسے نہیں مانتے تھے کیونکہ انہیں اپنی نذروں اور نیازوں کے بند ہوجانے کا ڈر تھا۔ اذا جاء ھم احد فی الخفیۃ لاستعلام امر محمد ﷺ ققالوا ھو صادق فیما یقول وامرہ حق فاتبعوہ وھم کانوا لا یتبعونہ لطمعہم فی الھدایا والصلاۃ التی کانت تصل الیھم من اتباعھم (کبری ص 494 ج 1) نزلت فی علماء الیھود وذلک ان الرجل منھم کان یقول لقریبہ وحلیفہ من المومنین اذا سالہ عن امر محمد ﷺ اثبت علی دینہ فان امرہ حق وقولہ صدق (معالم ص 46 ج 1) وَاَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ ۔ اور تم تورات کے عالم ہو۔ اور اسے پڑھتے رہتے ہو۔ اس میں حضرت خاتم النبیین ﷺ کی صفات و علامات مذکور ہیں۔ نیز اس میں نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہے۔ معناہ تقرءون التورۃ وتدرسونھا و تعلمون ما فیھا من الحث علی افعال البر والاعراض عن افعال الاثم (کبیر ص 490 ج 1) اَفَلَاتَعْقِلُوْن۔ تعجب ہے کہ مندرجہ بالا امور کے باوجود تم عقل سے کام نہیں لیتے۔
Top