Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 133
وَ سَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ١ۙ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَۙ
وَسَارِعُوْٓا : اور دوڑو اِلٰى : طرف مَغْفِرَةٍ : بخشش مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : اپنا رب وَجَنَّةٍ : اور جنت عَرْضُھَا : اس کا عرض السَّمٰوٰتُ :ٓآسمان (جمع وَالْاَرْضُ : اور زمین اُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور دوڑو بخشش کی طرف اپنے رب کی اور جنت کی طرف9 جس کا عرض ہے آسمان اور زمین 10 تیار ہوئی ہے واسطے پرہیزگاروں کے
9 یعنی ان اعمال و اخلاق کی طرف جھپٹو جو حسب وعدہ خداوندی اسکی بخشش اور جنت کا مستحق بناتے ہیں۔ 10 چونکہ آدمی کے دماغ میں آسمان و زمین کی وسعت سے زیادہ اور کوئی وسعت نہیں آسکتی تھی اس لئے سمجھانے کے لئے جنت کے عرض کو اسی سے تشبیہ دی گئی۔ گویا بتلا دیا کہ جنت کا عرض زیادہ سے زیادہ سمجھو پھر جب عرض اتنا ہے تو طول کا حال خدا جانے کیا کچھ ہوگا۔
Top