Ahkam-ul-Quran - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ : آپ فرما دیں لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومون مردوں کو يَغُضُّوْا : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظُوْا : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُمْ : اپنی شرمگاہیں ذٰلِكَ : یہ اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : باخبر ہے بِمَا : اس سے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ انکے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے (اور) جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اللہ ان سے خبردار ہے
محرمات سے غض بصر کے وجوب کا بیان قول باری ہے : (قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظو افرجھم) مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ ظاہر آیت سے جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہی ہے کہ ہمیں ان تمام چیزوں سے نظریں بچا کر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے جن پر نظر ڈالنا حرام ہے۔ آیت کی عبارت میں اسے مخذوف رکھا گیا ہے اور اس کی مراد سے مخاطبین کے علم پر اکتفا کرلیا گیا ہے۔ محمد بن اسحاق نے محمد بن ابراہیم سے روایت کی ہے، انہوں نے سلمہ بن ابی الطفیل سے اور انہوں نے حضرت علی ؓ سے کہ حضور ﷺ نے ان سے فرمایا : ” علی ! تمہارے لئے جنت میں ایک بڑا خزاہ ہے جس سے تمہیں ایک بڑا حصہ ملے گا۔ تم پہلی نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈالو، کیونکہ پہلی نظر معاف ہے لیکن دوسری نظر معاف نہیں ہے۔ “ الربیع بن صبیح نے حسن سے اور انہوں نے حضرت انس سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : ” اے ابن آدم ! پہلی نظر معاف ہے لیکن دوسری نظر سے بچو۔ “ ابوزرعہ نے حضرت جریر ؓ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے اچانک نظر پڑجانے کے متعلق دریافت کیا تھا تو آپ نے انہیں فوراً اپنی نظر پھیر لینے کا حکم دیا تھا۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کے ارشاد میں جس پہلی نظر کا ذکر ہے اس سے وہ نظر مراد ہے جو قصداً نہ ڈالی جائے۔ اگر قصداً ڈالی جائے گی تو اس پہلی نظر اور دوسری نظر دوں کی حیثیت یکساں ہوگی۔ حضرت جریر ؓ نے اچانک نظر پڑجانے کے متعلق حضور ﷺ سے جو مسئلہ دریافت کیا تھا یہ بات اس پر محمول ہے۔ اس کی مثال یہ قول باری ہے : (ان السمع والبصر والقود کل اولئک کان عنہ مسئولا) بیشک کان، آنکھ اور دل سب ہی کی باز پرس ہونی ہے۔
Top