Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 207
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ
وَ : اور مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَّشْرِيْ : بیچ ڈالتا ہے نَفْسَهُ : اپنی جان ابْتِغَآءَ : حاصل کرنا مَرْضَاتِ : رضا اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ رَءُوْفٌ : مہربان بِالْعِبَادِ : بندوں پر
اور کوئی شخص ایسا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور خدا بندوں پر بہت مہربان ہے
ابو یحییٰ صہیب ؓ ایک صحابی تھے آنحضرت کی ہجرت فرمانے کے بعد انہوں نے بھی ہجرت کا ارادہ کیا اور مکہ سے باہر نکل مشرکوں نے خبر پاکر ان کے روکنے کا قصد کیا اور راستے میں آکر ان کو روکا انہوں نے روکنے والوں کو مخاطب ٹھہرا کر کہا تمہیں معلوم ہے کہ مکہ کے لوگوں میں میں نامی تیر انداز ہوں میں تمہارے قابو کا نہیں ہوں بہتر ہے کہ تم میرا پیچھا نہ کرو اور جو کچھ میرا مال ہے وہ میں نے تم کو دیا۔ جاؤ وہ مال لے لو مشرکین مال لے کر مکہ کو چلے آئے اور حضرت عمر ؓ اور چند صحابہ نے اس آیت کو یاد کر کے سرحد مدینہ پر ہی حضرت صہیب ؓ کو جا ملے اور ان سے کہا وہ خوب نفع کی تجارت کی انہوں نے کہا اللہ تمہیں دین دنیا کا نفع دے بتاؤ تو سہی کیا بات ہے مجھ کو کون سے تجارت میں نفع ہوا جب حضرت عمر ؓ اور اور اصحاب نے ان کو اس آیت کے نازل ہونے کا حال تفصیل وار بتایا بعض مفسرین کا قول ہے کہ شہداء رجیع بلکہ عام مجاہدین کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔
Top