Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 207
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ
وَ : اور مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَّشْرِيْ : بیچ ڈالتا ہے نَفْسَهُ : اپنی جان ابْتِغَآءَ : حاصل کرنا مَرْضَاتِ : رضا اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ رَءُوْفٌ : مہربان بِالْعِبَادِ : بندوں پر
اور لوگوں میں ایک شخص وہ ہے کہ بیچتا ہے اپنی جان کو اللہ کی رضا جوئی میں395 اور اللہ نہایت مہربان ہے اپنے بندوں پر
ٖ 395 یہ دوسری ترغیب ہے۔ یشری شراء سے ہے جس کے معنی یہاں بیچنے کے ہیں اور اس سے جہاد میں جان دینا مراد ہے۔ ابتغاء یشری کا مفعول لہ ہے۔ ای یبیعھا ببذلہا فی الجھاد (روح ص 96 ج 2) یعنی منافقین کے مقابلہ میں کچھ ایسے مخلص اور جان نثار لوگ بھی ہیں جو محض اللہ کی رضا کے لیے جہاد میں اپنی جانیں قربان کردیتے ہیں۔ وَاللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَاد۔ عباد سے مرادمؤمنین ہیں۔ مؤمنین پر اللہ تعالیٰ خاص طور پر مہربان ہے کہ انہیں بلند درجات حاصل کرنے کے لیے اپنی راہ میں پیاری جانیں دینے کی راہ دکھائی اور اپنی رضا مندی کے حصول کے طریقے انہیں بتائے۔
Top