Ahsan-ut-Tafaseer - An-Nisaa : 40
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ١ۚ وَ اِنْ تَكُ حَسَنَةً یُّضٰعِفْهَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَظْلِمُ : ظلم نہیں کرتا مِثْقَالَ : برابر ذَرَّةٍ : ذرہ وَاِنْ : اور اگر تَكُ : ہو حَسَنَةً : کوئی نیکی يُّضٰعِفْھَا : اس کو کئی گنا کرتا ہے وَيُؤْتِ : اور دیتا ہے مِنْ لَّدُنْهُ : اپنے پاس سے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
خدا کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہیں کرتا اور اگر نیکی (کی) ہوگی تو اس کو دو چند کردے گا اور اپنے ہاں سے اجر عظیم بخشے گا
اوپر کی دونوں آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے بخل اور ریاکاری کی مذمت فرما کر ایمان اور خیرات کی جو ترغیب فرمائی تھی یہ ٹکڑا آیت کا اس ترغیب کی تائید میں ہے۔ حاصل معنی یہ ہیں کہ جب ذرہ ذرہ بھر کا قیامت میں اللہ تعالیٰ ان کو اجر دوگنا چوگنا دینے کا وعدہ فرماتا ہے۔ تو پھر کیوں لوگ نیک کاموں سے رک کر اپنے اتنے بڑے اجر کو ضائع کرتے ہیں اور دکھاوے کے عمل کیوں کرتے ہیں کیا جن لوگوں کے دکھانے کی غرض سے کوئی عمل کیا جاتا ہے وہ لوگ ان کو اللہ کا سا اجر دے سکتے ہیں۔ صحیحین میں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے شفاعت کی جو بڑی حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اچھے لوگ اللہ تعالیٰ سے گنہگاروں کی سفارش کریں گے اور ان کی سفارش قبول ہو کر جس کے دل میں ذرا برابر بھی ایمان ہوگا اس کی نجات کا ذکر فرما کر حضرت ابو سعید خدری ؓ اس آیت کو پڑھا کرتے تھے 1۔ جس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ اس حالت کی تصدیق میں جن کا ذکر حدیث میں ہے یہ آیت نازل ہوئی ہے۔
Top