Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - An-Noor : 55
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِی الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١۪ وَ لَیُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِیْنَهُمُ الَّذِی ارْتَضٰى لَهُمْ وَ لَیُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا١ؕ یَعْبُدُوْنَنِیْ لَا یُشْرِكُوْنَ بِیْ شَیْئًا١ؕ وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَعَدَ اللّٰهُ
: اللہ نے وعدہ کیا
الَّذِيْنَ
: ان لوگوں سے
اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
وَعَمِلُوا
: اور کام کیے
الصّٰلِحٰتِ
: نیک
لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ
: وہ ضرور انہیں خلافت دے گا
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
كَمَا
: جیسے
اسْتَخْلَفَ
: اس نے خلافت دی
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
مِنْ قَبْلِهِمْ
: ان سے پہلے
وَلَيُمَكِّنَنَّ
: اور ضرور قوت دے گا
لَهُمْ
: ان کے لیے
دِيْنَهُمُ
: ان کا دین
الَّذِي
: جو
ارْتَضٰى
: اس نے پسند کیا
لَهُمْ
: ان کے لیے
وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ
: اور البتہ وہ ضرور بدل دے گا ان کے لیے
مِّنْۢ بَعْدِ
: بعد
خَوْفِهِمْ
: ان کا خوف
اَمْنًا
: امن
يَعْبُدُوْنَنِيْ
: وہ میری عبادت کریں گے
لَا يُشْرِكُوْنَ
: وہ شریک نہ کریں گے
بِيْ
: میرا
شَيْئًا
: کوئی شے
وَمَنْ
: اور جس
كَفَرَ
: ناشکری کی
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
فَاُولٰٓئِكَ هُمُ
: پو وہی لوگ
الْفٰسِقُوْنَ
: نافرمان (جمع)
اللہ نے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وعدہ کیا ہے کہ وہ انھیں زمین میں ضرور ہی جانشین بنائے گا، جس طرح ان لوگوں کو جانشین بنایا جو ان سے پہلے تھے اور ان کے لیے ان کے اس دین کو ضرور ہی اقتدار دے گا جسے اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ہر صورت انھیں ان کے خوف کے بعد بدل کر امن دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں گے اور جس نے اس کے بعد کفر کیا تو یہی لوگ نافرمان ہیں۔
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ۔۔ : منافقین کی تمام تر زیادتیوں کے باوجود رسول اللہ ﷺ ان سے صرف نظر فرماتے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد ﷺ اپنے ہی ساتھیوں کو اور پناہ دینے والوں کو قتل کرتے ہیں۔ اب ایک طرف پورے عرب کے کفار کی دشمنی تھی، دوسری طرف اسلام کے دعوے دار منافقین کی سازشیں تھیں، نتیجتاً مسلمان سخت پریشان اور خوف زدہ رہتے تھے۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے منافقین کا طرز عمل بیان کرنے اور انھیں نصیحت کرنے کے بعد مخلص مومنوں کو کئی بشارتیں دیں۔ اُبیَ بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھی مدینہ میں آئے اور انصار نے انھیں جگہ دی تو سارا عرب ایک کمان کے ساتھ ان پر حملہ آور ہوگیا، اس لیے مسلمان رات اسلحہ کے ساتھ گزارتے اور دن بھی اسی حال میں گزارتے، حتیٰ کہ وہ یہ کہنے لگ گئے : ”کیا تم خیال کرتے ہو کہ ہم اس وقت تک زندہ رہیں گے جب ہماری راتیں امن و اطمینان سے گزریں گی، ہمیں اللہ کے سوا کسی کا خوف نہیں ہوگا۔“ تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی : (وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۠ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا ۭ يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا ۭ وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْن) [ النور : 55 ] [ مستدرک حاکم : 2؍401، ح : 3512، قال الحاکم صحیح الإسناد وقال الذھبي صحیح ] اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ”وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ“ کا معنی ہے، جو اس کے بعد نعمت کی ناشکری کرے گا۔ مسلمانوں کی اس خوف کی حالت کا نقشہ سورة انفال (26) میں بہترین صورت میں کھینچا گیا ہے۔ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ۔۔ : یعنی تم کھلے اور چھپے دشمن کفار و منافقین کی دشمنی سے پریشان نہ ہو، تم میں سے مخلص مومن جو اعمال صالحہ سے آراستہ ہیں، ان سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ انھیں عرب و عجم کے کفار و مشرکین کی زمین کا وارث بنائے گا، وہ اس کے جانشین اور حکمران ہوں گے، جیسا کہ اس نے اس سے پہلے کفار و مشرکین کے بعد بنی اسماعیل اور بنی اسرائیل کو جزیرۂ عرب، مصر اور شام کی حکومت بخشی۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے کیا ہوا یہ وعدہ بہت تھوڑے عرصے میں پورا فرما دیا، ہجرت کے بعد دس سال کے اندر، جب کہ ابھی رسول اللہ ﷺ زندہ تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو مکہ، خیبر، بحرین، یمن اور پورے جزیرۂ عرب پر فتح عطا فرما دی۔ آپ ﷺ ہجر کے مجوسیوں اور شام کے کئی علاقوں سے جزیہ وصول کرنے لگے، روم کے بادشاہ ہرقل، مصر کے بادشاہ مقوقس اور حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے آپ کی خدمت میں ہدیے ارسال کیے۔ جب رسول اللہ ﷺ دنیا سے رخصت ہوئے تو خلفائے اسلام نے یہ ذمہ داری سنبھالی اور آپ ﷺ کے طریقے پر چل کر انھوں نے مشرق و مغرب کا بہت سا حصہ فتح کرلیا۔ اس وقت کے سب سے مضبوط حکمران کسریٰ کے تخت پر قبضہ کرلیا اور قیصر کو اس کے مملوکہ علاقوں شام وغیرہ سے ایسا نکالا کہ اسے قسطنطنیہ میں پناہ لینا پڑی۔ مشرق میں چین اور مغرب میں افریقہ تک اسلام کا پرچم لہرانے لگا۔ مسلمان ان کی گردنوں اور ان کے خزانوں کے مالک بن گئے اور رسول اللہ ﷺ کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی : (إِنَّ اللّٰہَ زَوٰی لِيَ الْأَرْضَ ، فَرَأَیْتُ مَشَارِقَھَا وَ مَغَارِبَھَا، وَ إِنَّ أُمَّتِيْ سَیَبْلُغُ مُلْکُھَا مَا زُوِيَ لِيْ مِنْھَا، وَ أُعْطِیْتُ الْکَنْزَیْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْیَضَ) [ مسلم، الفتن، باب ھلاک ھذہ الأمۃ بعضہم ببعض : 2889 ] ”اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین لپیٹ دی تو میں نے اس کے تمام مشرق اور مغرب دیکھ لیے اور میری امت کی سلطنت اس کے ان مقامات تک پہنچے گی جو مجھے لپیٹ کر دکھائے گئے اور مجھے سرخ اور سفید دو خزانے عطا کیے گئے۔“ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ : یہ دوسرا وعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے لیے ان کے اس دین کو اقتدار بخشے گا جو اس نے ان کے لیے پسند فرمایا ہے، یعنی مسلمانوں کو ایسا اقتدار ملے گا جس میں کسی اور آئین و قانون کا نہیں بلکہ اللہ کے دین اسلام کا مکمل غلبہ ہوگا، اس میں اللہ کی بات سب سے اونچی اور اس کا بول سب سے بالا ہوگا۔ دین کا یہ اقتدار پوری دنیا پر ہوگا۔ تمیم داری ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : (لَیَبْلُغَنَّ ھٰذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ وَلاَ یَتْرُکُ اللّٰہُ بَیْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ ھٰذَا الدِّیْنَ بِعِزِّ عَزِیْزٍ أَوْ بِذُلِّ ذَلِیْلٍ ، عِزًّا یَعِزُّ اللّٰہُ بِہِ الإِْسْلَامَ ، وَ ذُلًّا یُذِلُّ اللّٰہُ بِہِ الْکُفْرَ) [ مسند أحمد : 4؍103، ح : 16959، قال محقق المسند إسنادہ صحیح علی شرط مسلم ] ”یہ کام یعنی دین اسلام وہاں تک پہنچے گا جہاں رات اور دن پہنچتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کوئی اینٹوں کا بنا ہوا مکان چھوڑے گا اور نہ ریشم کا بنا ہوا، مگر اللہ تعالیٰ اس میں اس دین کو داخل کر دے گا، عزت والے کو عزت دے کر اور ذلیل کو ذلت دے کر۔ عزت ایسی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ اسلام کو عزت بخشے گا اور ذلت ایسی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کفر کو ذلیل کرے گا۔“ اس پیش گوئی کا اکثر حصہ خلفائے راشدین، خلفائے بنی امیہ اور عثمانی خلفاء کے ہاتھوں پورا ہوا اور جو رہ گیا ہے وہ بھی پورا ہو کر رہے گا، مسلمانوں میں دین کی طرف رجوع اور جذبہ جہاد کی بیداری آنے والی صبح روشن کی نوید ہیں۔ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا : یہ تیسرا وعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو خوف کی حالت بدل کر امن عطا فرمائے گا۔ جہاد کی بدولت کفار یا تو اسلام قبول کرکے اس کے محافظ بن جائیں گے، یا محکوم ہو کر جزیہ دیں گے۔ اللہ کے احکام پر عمل کی بدولت خوش حالی کا دور دورہ ہوگا اور حدود اللہ کے نفاذ کی برکت سے اسلام کے زیر نگیں تمام علاقے امن کی نعمت سے فیض یاب ہوں گے۔ عدی بن حاتم طائی ؓ بیان کرتے ہیں : ”میں نبی ﷺ کے پاس موجود تھا جب آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے آپ سے فاقے کی شکایت کی، پھر ایک اور آیا اور اس نے ڈاکے اور راہ زنی کی شکایت کی۔ آپ ﷺ نے مجھے مخاطب ہو کر فرمایا : ”عدی ! تم نے حیرہ (شہر) دیکھا ہے ؟“ میں نے کہا : ”میں نے اسے نہیں دیکھا، لیکن میں نے اس کے متعلق سنا ہے۔“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو تم اونٹنی پر سوار ایک عورت کو دیکھو گے، وہ حیرہ سے سفر کرے گی، حتیٰ کہ کعبہ کا طواف کرے گی، اللہ کے سوا اسے کسی کا خوف نہیں ہوگا۔“ میں نے دل ہی دل میں کہا، تو بنو طے کے وہ بدمعاش کہاں جائیں گے جنھوں نے شہروں میں آگ لگا رکھی ہے ؟ (آپ نے مزید فرمایا :) ”اور اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو تم کسریٰ کے خزانے فتح کرو گے۔“ میں نے کہا : ”کسریٰ بن ہرمز کے خزانے ؟“ آپ نے فرمایا : ”ہاں، کسریٰ بن ہرمز کے خزانے، اور اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو تم آدمی کو دیکھو گے، وہ سونے یا چاندی سے اپنی لپ بھر کر اس شخص کی تلاش میں نکلے گا جو اس سے اسے قبول کرے، مگر اسے کوئی شخص نہیں ملے گا جو اس سے قبول کرے۔۔“ عدی ؓ کہتے ہیں : ”پھر میں نے اونٹنی پر سوار ایک عورت کو دیکھا جو حیرہ سے سفر شروع کرتی تھی، حتیٰ کہ کعبہ کا طواف کرتی تھی اور میں ان لوگوں میں شامل تھا جنھوں نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح کیے اور اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو تم وہ بھی دیکھ لو گے جو نبی ابو القاسم ﷺ نے فرمایا : ”آدمی سونے چاندی سے لپ بھر کر صدقہ نکالے گا۔“ [ بخاري، المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام : 3595 ] يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا : یعنی وہ لوگ جن کے ساتھ خلافت ارضی، دین کے غلبے اور خوف کے بعد امن عطا کرنے کا وعدہ ہے، وہ ایسے لوگ ہیں جو ایمان اور عمل صالح سے آراستہ ہوں گے، صرف اللہ کی عبادت کریں گے، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گے۔ ظاہر ہے کہ جن لوگوں میں ان اوصاف میں سے کسی وصف کی کمی ہوگی یا سرے سے ان سے عاری ہوں گے انھیں حکومت مل بھی جائے تو دین کے غلبے اور امن کی نعمت میسر نہ ہوگی۔ 3 یہ آیت خلفائے راشدین کی خلافت کے برحق ہونے کی بہت بڑی اور واضح دلیل ہے، کیونکہ اس آیت میں اگرچہ خلافت، تمکین دین اور خوف کے بعد امن کا وعدہ ان تمام لوگوں سے ہے جو ایمان اور عمل صالح پر کاربند ہوں، خواہ کسی زمانے میں ہوں، مگر اس کے سب سے پہلے مخاطب چونکہ صحابہ کرام ؓ تھے اور اللہ تعالیٰ نے انھی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : (وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ) کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا جو ”تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے۔“ اس لیے اس آیت کے سب سے پہلے مصداق بھی وہی ہیں اور کوئی شخص اس سے انکار نہیں کر سکتا کہ ابوبکر، عمر، عثمان اور علی ؓ کو اللہ تعالیٰ نے زمین میں خلافت بخشی، ان کے زمانے میں دین غالب ہوا، اللہ کی حدود قائم ہوئیں، مسلمانوں کو امن میسر رہا اور تمام دنیا کے کافر مرعوب و مقہور رہے۔ ان کے بعد بھی جن خلفاء نے جہاد جاری رکھا، اللہ کی حدود پر عمل کیا اور کسی بھی قسم کے شرک سے آلودہ نہیں ہوئے، وہ بھی اس کے مصداق ہیں اور ان کے زمانے میں بھی دین غالب رہا اور مسلمانوں کو امن کی نعمت میسر رہی۔ آئندہ جو لوگ ان اوصاف سے آراستہ ہوں گے اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ بھی یہ وعدہ پورا فرمائے گا۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ خلافت صرف تیس (30) برس قائم رہی ان کی بات اس حد تک تو درست ہے کہ اعلیٰ درجے کے اوصاف والے لوگ یہی خلفاء تھے، کیونکہ وہ براہ راست نبی کریم ﷺ کے تربیت یافتہ تھے اور انھیں ایمان میں سبقت اور ہجرت کا شرف بھی حاصل تھا، ان کے بعد والوں کو یہ سارے فضائل حاصل نہ تھے، اس لیے ان کی خلافت اس بلند ترین درجے کی نہ تھی، مگر یہ بات غلط ہے کہ اس کے بعد امت مسلمہ اللہ کے اس وعدے سے محروم ہوگئی۔ خود رسول اللہ ﷺ نے ان تیس (30) سالوں کے بعد بھی ایسے خلفاء کی پیش گوئی فرمائی ہے جن کے زمانے میں دین غالب ہوگا۔ چناچہ جابر بن سمرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا، میرے ساتھ میرے والد بھی تھے، میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : (لَا یَزَالُ ھٰذَا الدِّیْنُ عَزِیْزًا مَنِیْعًا إِلَی اثْنَيْ عَشَرَ خَلِیْفَۃً) ”یہ دین بارہ خلیفوں تک خوب غالب اور محفوظ رہے گا۔“ پھر آپ ﷺ نے ایک بات کی جو لوگوں نے مجھے سننے نہیں دی، میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا ہے ؟ تو انھوں نے بتایا : (کُلُّھُمْ مِنْ قُرَیْشٍ) ”وہ سب قریش سے ہوں گے۔“ [ مسلم، الإمارۃ، باب الناس تبع لقریش : 9؍1821 ] ابو داؤد کی روایت (4279) میں یہ الفاظ بھی ہیں : (کُلُّھُمْ تَجْتَمِعُ عَلَیْہِ الْأُمَّۃُ) ”ان سب پر امت مجتمع ہوگی۔“ علامہ البانی ؓ نے ان الفاظ کو ضعیف کہا ہے۔ ان بارہ خلفاء سے مسلسل خلفاء مراد ہیں، یا درمیان میں کچھ وقفے سے آنے والے خلفاء مراد ہیں، یہ بات اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، مگر اس میں شک نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے امت مسلمہ میں نااہل لوگوں کے بعد پھر نبوی طریقے پر خلافت قائم ہونے کی پیش گوئی فرمائی ہے، حتیٰ کہ آخر زمانے میں مہدی خلیفہ راشد ہوں گے۔ حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (تَکُوْنُ النُّبُوَّۃُ فِیْکُمْ مَا شَاء اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَاءَ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃً عَلٰی مِنْھَاج النُّبُوَّۃِ فَتَکُوْنُ مَا شَاء اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَاء اللّٰہُ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا عَاضًّا فَیَکُوْنُ مَا شَاء اللّٰہُ أَنْ یَّکُوْنَ ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَاءَ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا جَبْرِیَّۃً فَتَکُوْنُ مَا شَاء اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَاءَ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃً عَلٰی مِنْھَاج النُّبُوَّۃِ ، ثُمَّ سَکَتَ) [ مسند أحمد : 4؍273، ح : 18436، مسند احمد کے محقق اور شیخ البانی نے صحیحہ (5) میں اسے حسن کہا ہے ] ”تم میں نبوت رہے گی جب تک اللہ نے چاہا کہ رہے، پھر جب وہ اسے اٹھانا چاہے گا اٹھا لے گا، پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہوگی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا کہ رہے، پھر اللہ اسے اٹھا لے گا جب چاہے گا کہ اسے اٹھا لے پھر ”ملک عاض“ (دانتوں سے کاٹنے والی بادشاہی) ہوگی اور جب تک اللہ چاہے گا کہ رہے، وہ رہے گی، پھر جب اللہ تعالیٰ اسے اٹھانا چاہے گا، تو اٹھا لے گا، پھر جبر والی بادشاہی ہوگی اور جب تک اللہ چاہے گا کہ رہے، وہ رہے گی، پھر جب وہ چاہے گا کہ اسے اٹھائے تو اٹھا لے گا، پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہوگی۔“ پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔“ اس آیت اور ان احادیث کی روشنی میں مسلمانوں کو ہمیشہ پُر امید رہنا چاہیے کہ جب بھی مسلمان ایمان اور عمل صالح پر کاربند ہوگئے، اللہ کے ساتھ شرک سے تائب ہوگئے، اپنی روزمرہ کی زندگی، اپنی معیشت، اپنی سیاست، غرض ہر چیز میں غیر اللہ کے حکم سے مکمل منہ موڑ کر ایک اللہ کے حکم پر چلنے لگے اور اس کے مطابق فیصلے کرنے لگے، اللہ کے سوا ہر حاجت روا اور مشکل کشا کو چھوڑ کر ایک اللہ سے استغاثہ و استعانت کرنے لگے، بزدلی اور دنیا سے محبت کے بجائے شوق شہادت سے سرشار ہو کر جہاد کرنے لگے، تو اللہ تعالیٰ انھیں ضرور خلافت علی منہاج النبوۃ کی نعمت عطا فرمائے گا، کیونکہ اسے ایمان اور عمل صالح سے مزین ایسے بندے مطلوب ہیں جو ”يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا ۭ“ کی عملی تصویر ہوں، یعنی صرف اس کی عبادت کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ البتہ یہ حقیقت بھی پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ جب تک مسلمانوں کی موجودہ حالت نہیں بدلتی کہ ان کی عدالتوں میں کفار کا قانون رائج ہے، ان کی تجارت سود پر مبنی ہے، ان کی حکومت کا طریقہ کفار سے لیا ہوا ہے، ان کے معاشرے میں ہندوؤں اور یہود و نصاریٰ کی رسوم جاری ہیں، ان کی مساجد کے اندر پختہ قبروں کی پرستش ہو رہی ہے، ایک اللہ کو حاجت روا اور مشکل کشا ماننے کے بجائے ہر ایک نے اپنا الگ داتا و دستگیر بنا رکھا ہے، وہ ایک امت بننے کے بجائے مختلف فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ موجودہ حالت کے بدلنے تک اس خلافت کی نعمت کا حصول ایک خوبصورت خواب کے سوا کچھ نہیں جس کا اس آیت میں ذکر ہے۔ 3 کچھ لوگوں نے چار صحابہ کے سوا تمام صحابہ کرام ؓ کو کافر کہنا اپنے دین کا جز بنا لیا ہے کوئی ان سے پوچھے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عمل صالح والوں سے خلافت عطا کرنے کا جو وعدہ فرمایا ہے وہ کس طرح اور کن لوگوں کے ذریعے سے پورا ہوا ؟ اگر وہ اپنے بارہ (12) خود ساختہ اماموں کو حقیقی خلفاء بتائیں تو بتائیں علی اور حسن ؓ کو چھوڑ کر دوسرے دس (10) خلفاء و ائمہ کی حکومت زمین کے کس خطے پر تھی، ان میں سے کس نے امن کے ساتھ حکومت کی ؟ ان ائمہ کی حالت تو یہ تھی کہ یہ حضرات خود بتاتے ہیں کہ ان کا بارھواں امام دشمنوں کے خوف سے ایک غار میں چھپ گیا اور آج تک نمودار نہیں ہوا۔ پھر اللہ کا وعدہ کن لوگوں کے ذریعے سے پورا ہوا ؟ ان لوگوں کے باطل پر ہونے کے لیے یہ بات بھی ایک واضح اور فیصلہ کن دلیل ہے کہ اسلام کے مرکز مکہ اور مدینہ میں ان ساڑھے چودہ سو سالوں میں حکومت کرنے والے صحابہ کرام ؓ تھے، یا پھر ان سے محبت کرنے والے۔ آج تک اللہ تعالیٰ نے اس پاک سرزمین میں صحابہ کے دشمنوں کے ناپاک قدم جمنے نہیں دیے۔ وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ : فاسق کے کئی درجے ہیں، کامل فاسق وہی ہے جو ایمان ہی سے نکل جائے۔ آیت کا مطلب یہ ہوا کہ اس خلافت کے بعد جو لوگ کفر کریں اور کفر ہی پر مریں تو یہی لوگ پورے نافرمان ہیں۔ شاہ عبد القادر ؓ فرماتے ہیں : ”جو کوئی خلفائے اربعہ کی خلافت (اور ان کے فضل و شرف) سے منکر ہوا ان الفاظ سے اس کا حال سمجھا گیا۔“
Top