Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 55
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِی الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١۪ وَ لَیُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِیْنَهُمُ الَّذِی ارْتَضٰى لَهُمْ وَ لَیُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا١ؕ یَعْبُدُوْنَنِیْ لَا یُشْرِكُوْنَ بِیْ شَیْئًا١ؕ وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَعَدَ اللّٰهُ : اللہ نے وعدہ کیا الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے مِنْكُمْ : تم میں سے وَعَمِلُوا : اور کام کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ : وہ ضرور انہیں خلافت دے گا فِي الْاَرْضِ : زمین میں كَمَا : جیسے اسْتَخْلَفَ : اس نے خلافت دی الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَلَيُمَكِّنَنَّ : اور ضرور قوت دے گا لَهُمْ : ان کے لیے دِيْنَهُمُ : ان کا دین الَّذِي : جو ارْتَضٰى : اس نے پسند کیا لَهُمْ : ان کے لیے وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ : اور البتہ وہ ضرور بدل دے گا ان کے لیے مِّنْۢ بَعْدِ : بعد خَوْفِهِمْ : ان کا خوف اَمْنًا : امن يَعْبُدُوْنَنِيْ : وہ میری عبادت کریں گے لَا يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک نہ کریں گے بِيْ : میرا شَيْئًا : کوئی شے وَمَنْ : اور جس كَفَرَ : ناشکری کی بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد فَاُولٰٓئِكَ هُمُ : پو وہی لوگ الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان (جمع)
جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنا دے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم و پائدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا وہ میری عبادت کریں گے (اور) میرے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائیں گے اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بد کردار ہیں
(55) اے اصحاب محمد ﷺ تم میں جو لوگ ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان سے اللہ تعالیٰ وعدہ فرماتا ہے کہ ان کو یکے بعد دیگرے زمین پر حکومت عطا فرمائے گا جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو یعنی بنی اسرائیل میں سے یوشع بن نون اور کالب بن یوقنا کو حکومت دی تھی یا یہ کہ ان کو سرزمین مکہ میں اتارے گا جیسا کہ ان سے پہلے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن کے ہلاک کرنے کے بعد اتارا اور جس دین کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے پسند فرمایا ہے اس کو غلبہ دے گا اور مکہ مکرمہ میں جو ان کو اپنے دشمن کا خوف ہے تو ان کے دشمن کے ہلاک کرنے کے بعد اس کو مبدل باامن کر دے گا بشرطیکہ مکہ مکرمہ میں میری عبادت کریں اور میرے ساتھ ان بتوں وغیرہ میں سے کسی قسم کا شرک نہ کریں اور جو شخص بعد ظہور اس غصہ اور امن کے ناشکری کرے گا تو یہ لوگ بےحکم ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”۔ وعد اللہ الذین امنوا منکم“۔ (الخ) امام حاکم ؒ نے ابی بن کعب ؓ سے روایت نقل کی ہے اور طبرانیرحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تصحیح کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ اور صحابہ کرام جس وقت مدینہ منورہ تشریف لائے اور انصار نے ان کو پناہ دی تو تمام عرب ان کی مخالفت پر متفق ہوگئے چناچہ رات کو بھی ہتھیار پاس رکھ کر سوتے تھے اور بغیر ہتھیار کے کہیں نہیں جاتے تھے چناچہ ان لوگوں نے کہا کہ تم دیکھ رہے ہو ہم اس طرح زندگی گزار رہے ہیں اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ ہم ایسے اطمینان کے ساتھ رات گزاریں گے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کا خوف نہیں ہوگا، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی یعنی تم میں جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں، ان سے اللہ تعالیٰ وعدہ فرماتا ہے کہ ان کو زمین میں حکومت عطا فرمائے گا اور ابن ابی حاتم ؒ نے حضرت براء ؓ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ ہمارے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے اور ہم اس وقت سخت پریشانی کی حالت میں تھے۔
Top