Dure-Mansoor - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اے مخاطب کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ سب اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے جو پر پھیلائے ہوئے ہیں ہر ایک نے اپنی نماز اور تسبیح کو جان لیا ہے اور جن کاموں کو لوگ کرتے ہیں انہیں جانتا ہے۔
1۔ ابن ابی شیبہ وعبدبن حمید ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ فی الظمۃ مجاہد (رح) سے آیت ” الم تر ان اللہ یسبح لہ “ سے لے کر آیت ” کل قد علم صلاتہ وتسبیحہ “ تک کے بارے میں روایت کیا کہ نماز انسان کے لیے ہے اور تسبیح اس کے علاوہ دوسری مخلوق کے لیے ہے۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والیر صفت “ سے مراد ہے اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے۔ 3۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والطیر صفت “ سے مراد ہے اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے۔ 4۔ ابو الشیخ فی العظمۃ مسعر (رح) سے آیت ” والطیر صف کل قد علمہ صلاتہ وتسبیحہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اسی کو نماز کا نام دیا گیا مگر رکوع اور سجدوں کو ذکر نہیں کیا گیا۔
Top